قدرتی آفات سے 22 کروڑ سے زائد افراد بے گھر ہوئے، ایشیا اور پیسیفک پر رپورٹ

جنیوا(آئی این پی)ایشیا اور پیسیفک میں 2010 سے 2021 کے درمیان قدرتی آفات کی وجہ سے 22 کروڑ 50 لاکھ افراد بے گھر ہوئے، جو عالمی تعداد کا تین چوتھائی بنتے ہیں۔ایشیائی ترقیاتی بینک اور انٹرنل ڈسپلیسمنٹ مانیٹرنگ سینٹر (آئی ڈی ایم سی) کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق 22 کروڑ 50 لاکھ افراد میں پاکستان میں جون سے جاری حالیہ سیلاب کی وجہ سے لاکھوں بے گھر ہونے والے لوگ شامل نہیں ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ خطے میں موسمیاتی تبدیلی اور شہری آبادی میں تیز رفتار اضافے سمیت دیگر عوامل نے مستقبل میں بے گھر ہونے کے خطرات کو بڑھا دیا ہے۔رپورٹ ڈیزاسٹر ڈسپلیسمنٹ اِن ایشیا اینڈ پیسیفک میں بتایا گیا ہے کہ خطے میں ڈیزاسٹر کی لاگت کا تخمینہ ہر سال اربوں ڈالر لگایا گیا ہے، اس میں بے گھر ہونے والوں پر معاشی اثر کو شامل نہیں کیا گیا۔رپورٹ میں پتا چلا کہ خطے میں قدرتی آفات کی وجہ سے بے گھر ہونے کی روک تھام کا واحد پائیدار عمل سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے سرمایہ کاری ہے، خطے میں ڈیزاسٹر کی وجہ سے بے گھر ہونے کے حوالے سے پالیسز مرتب کرنے نمایاں اضافہ ہوا تاہم ان الفاظ کو ایکشن میں تبدیل کرنا ہوگا جبکہ بے گھر ہونے والے افراد، سوسائٹی اور ملکوں پر اثرات کم کرنے کے لیے بہت کچھ کرنا باقی ہے۔مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا میں آفات کی وجہ سے بے گھر ہونے والے افراد زیادہ ہیں جو کہ کل تعداد کا تقریبا دو تہائی بنتے ہیں جبکہ جنوبی ایشیا تھوڑا ہی پیچھے ہے، خطے میں 2010 سے 2021 کے درمیان مون سون بارشوں اور طوفان کی وجہ سے 95 فیصد لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات واضح ہونا شروع ہو گئے ہیں، اور جیسے جیسے آفات کی تعداد اور شدت میں اضافہ ہوگا، منفی اثرات کے بڑھنے کی توقع ہے اور اس سے فوڈ سیکیورٹی اور پانی کی قلت جیسے مسائل پیدا ہوں گے۔رپورٹ میں سماجی اور اقتصادی اثرات سمیت ان اقدامات کو بھی دیکھا گیا ہے جس سے ڈیزاسٹر کی وجہ سے بے گھر ہونے والوں کے لیے تیاری اور بچانا شامل ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں