اسلا م آباد (پی این آئی) یوکرائنی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ روس کیساتھ جنگ کے پہلے 4 دن کے دوران 5 ہزار سے زیادہ روسی فوجی مارے گئے ہیں۔برطانوی میڈیا کے مطابق کرائنی حکام نے جنگ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ تقریباً 5300 روسی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں ۔انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ یوکرائن کی افواج نے روس کے 191 ٹینک، 29 لڑاکا طیارے، 29 ہیلی کاپٹر اور 816 بکتر بند جہازوں کو تباہ کر دیا ہے۔ دوسری جانب یوکرین کے
صدرولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یوکرین کے لئے آئندہ 24گھنٹے اہم ہیں۔یوکرین کے صدرولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ آنے والے 24 گھنٹے روسی جارحیت کا شکارہونے والے یوکرین کے لئے اہم ہیں۔برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے ٹیلی فون پرگفتگومیں یوکرینی صدرنے کہا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں یوکرینی اورروسی فوجیوں کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ روس کا حملے کا شکارملک کے لئے آئندہ 24 گھنٹے اہم ہیں۔برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے
روسی حملے کیخلاف تاریخی مزاحمت پر یوکرینی صدر کے عزم وحوصلے کی تعریف کی۔ برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ برطانیہ اوراتحادی یوکرین کوہرقسم کی مدد فراہم کریں گے۔دونوں رہنماؤں نے یوکرین کی صورتحال پرمستقل رابطے میں رہنے پراتفاق کیا۔علاوہ ازیںیوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ وہ روس کے ساتھ مذاکرات کی ‘کوشش’ پر رضامند ہیں، لیکن انہیں اس کی کامیابی پر شک ہے۔ انہوں نے ایک ویڈیو خطاب میں کہا کہ ‘میں ہمیشہ کی طرح ایمانداری سے
کہوں گا کہ مجھے ان مذاکرات سے کچھ حاصل ہوتا نظر نہیں آتا، لیکن انہیں کوشش کرنے دیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر جنگ ختم کرنے کا کوئی موقع آیا ہے تو انہیں اس میں حصہ لینا چاہیے۔ولودیمیر زیلینسکی نے یہ ویڈیو بیلا روس کے صدر کے ساتھ بات کرنے بعد جا ری کی ہے جس میں بیلاروس کی سرحد پر مذاکرات کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ ادھر امریکہ نے روسی صدر کی جانب سے ایٹمی ہتھیار اور فورس تیار رکھنے کے حکم کو ‘مکمل طور پر ناقابل قبول’ قرار دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ
ولادیمیر پوتن یوکرین کے خلاف مزید جارحیت کے بہانے ڈھونڈ رہے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے کہا ہے کہ اس کشیدگی کے دوران صدر پوتن کا یہی رویہ رہا ہے کہ ایسے خطرات گھڑے جائیں جو موجود ہی نہیں ہیں تاکہ مزید جارحیت کی جاسکے۔ اقوام متحدہ میں امریکی ایمبیسڈر لنڈا تھامس نے کہا کہ وہ ولادیمیر پوتن کے اس اقدام کی پرزور مذمت کرتی ہیں۔اس مطلب ہے کہ صدر پوتن اس جنگ کو اس طرح بڑھاوا دے رہے ہیں جو ہرگز قابل قبول نہیں۔
روس ایٹمی ہتھیار رکھنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔ ایک اہم میٹنگ میں ولادیمیر پوتن نے روس کے وزیر دفاع اور آرمی چیف کو ہدایت کی کہ نیوکلیئر فورسز کو ہائی الرٹ کیا جائے۔ دوسری جانب یوکرین نے روس کے ساتھ مذاکرات پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یوکرین کے صدارتی دفتر کے حوالے سے بتایا ہے کہ یوکرین نے روس کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ یہ مذاکرات بیلا روس بارڈر پر ہوں گے۔روئٹرز کے مطابق یہ روس کے جمعرات کو یوکرین کے بڑے حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان پہلے مذاکرات ہیں جو ‘بغیر کسی پیشگی شرط’ کے ہوں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں