کابل (پی این آئی) افغانستان میں موجود اہم اور دنیا کے سب سے بڑے سونے کے ذخائر ’ بیکٹرین ٹریژر ’ کی تلاش کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔افغانستان میں ثقافتی کمیشن کی نائب سربراہ احمد اللہ واثق کا کہنا ہے کہ اگر اس ذخیرے کو افغانستان سے باہر منتقل کیا گیا تو یہ ملک کے خلاف غداری ہے اور ہماری حکومت اس کے لیے سخت اقدامات کرنے جا رہی ہے۔دنیا میں سونے کے بڑے ذخائر میں شامل بیکٹرین 40 برس قبل شرغان سے برآمد ہوا تھا۔
سابقہ حکومت نے سونے کے اس بڑے ذخیرے کو فروری میں صدارتی محل منتقل کر دیا گیا تھا۔بیکٹرین ٹریژر افغانستان کا اہم اثاثہ سمجھا جاتا ہے جسے فروری 2021 میں سابق حکومت صدارتی محل میں لائی تھی اور لوگوں کے لیے نمائش کے لیے رکھا گیا تھا۔سوویت اور امریکی سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ افغانستان میں تانبے ، باکسائٹ ، خام لوہے کے ساتھ ساتھ سونا اور سنگ مرر اور لیتھیم جیسی بہت قیمتی معدنیات ہیں۔ان سے حاصل ہونے والی کمائی لوگوں کی زندگی بدل سکتی ہے۔یونیسکو کے تاریخی ورثے کی فہرست میں شامل ایک بدھ یادگار کے نیچے ایک تخمینے کے مطابق 11 ٹن تانبا موجود ہے۔لیکن 12 سال بعد بھی یادگار اپنی جگہ پر موجود ہے اور تانبا زمین کے نیچے ہے۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سن 2010 میں امریکی فوجی ماہرین اور ماہرین ارضیات کی ایک رپورٹ میں اندازہ لگایا تھا کہ افغانستان، جو بظاہر دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک ہے، اس ملک میں تقریباﹰ ایک ٹریلین امریکی ڈالر کی مالیت کے معدنی وسائل موجود ہیں، جس میں لوہے، تانبے، لیتھیم، کوبالٹ اور دیگر نایاب معدنی ذخائر شامل ہیں۔تاہم گزشتہ ایک دہائی کے عرصے میں مسلسل پرتشدد کارروائیوں کی وجہ سے یہ وسائل اچھوت رہے ہیں۔سن 2017 میں افغان حکومت کی ایک رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا تھا کہ ملک کی معدنی دولت کی مالیت تین ٹریلین ڈالر تک پہنچ چکی ہے، جس میں فوسل فیول یعنی قدرتی ایندھن بھی شامل ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں