لندن(پی این آئی ) افغانستان میں قومی مصالحتی کمیشن کے سابق سربراہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے بھارتی میڈیا کے ایک اور پروپگنڈے کو بے نقاب کرتے ہوئے اپنی گرفتاری کی خبر کو افواہ قرار دے دیا۔قومی مصالحتی کمیشن کے سابق سربراہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ میری طالبان کے ہاتھوں گرفتاری اور نامعلوم مقام پر
منتقلی کی بھارتی میڈیا کی خبر جھوٹی اور بے بنیاد ہے۔ بھارتی میڈیا اور صحافیوں سے درخواست کرتا ہوں کہ پروفیشنل ازم کا مظاہرہ کریں اور خبر شائع کرنے سے پہلے حقائق جان لیں۔ واضح رہے کہ بھارتی صحافی نوین کپور نے افغانستان کے قومی مصالحتی کمیشن کے سابق سربراہ و چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کی گرفتاری کا دعویٰ کیا تھا۔دوسری جانب برطانیہ کی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ نے کہا ہے کہ طالبان کا افغانستان پر قبضہ شدت پسندوں کو حوصلہ افزائی دیتا ہے اور یہ مغرب کے خلاف القاعدہ کے بڑے حملے شروع کرنے کی سازشوں کی بحالی کا باعث بن سکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایم آئی 5 کے ڈائریکٹرجنرل کین میک کولم نے کہا کہ نیٹو افواج کے انخلا اور بین الاقوامی حمایت یافتہ افغان حکومت کے خاتمے کی وجہ سے برطانیہ کو زیادہ خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔میک کولم نے کہا کہ دہشت گردی کے خطرات راتوں رات ٹارگٹڈ پلاننگ، ٹریننگ کیمپوں یا انفراسٹرکچر کے معنی میں تبدیل نہیں ہوتے۔ البتہ افغانستان میں پیدا ہونیوالے حالات گیارہ ستمبر جیسے واقعات کا موجب بنتے ہیں۔ اس طرح کے حالات کسی بھی دوسرے علاقے میں انتہاپسندوں کی حوصلہ افزائی کا باعث بنتے ہیں۔میک کالم نے کہا کہ برطانوی حکام نے گذشتہ چار سال میں دہشت گردوں اور انتہائی دائیں بازو کے شدت پسندوں کے 31 حملوں کی سازشوں کو ناکام بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا مشکل تھا ہے کہ گیارہ ستمبر کے امریکا پر حملوں کے بعد برطانیہ زیادہ محفوظ تھا یا کم محفوظ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں