نئی دہلی(شِنہوا)نوول کرونا وائرس کی عالمی وبا میں حالیہ اضافہ کے باعث بھارت کی وفاقی حکومت نے آرکیالوجی سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے زیر انتظام محفوظ کی گئی یادگاروں ، مقامات اور عجائب گھروں کو 15 مئی تک بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔اے ایس آئی نے جمعہ کے روز ایک بیان میں کہا کہ نوول کرونا وائرس کی ابتر صورتحال کی وجہ سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ آرکیالوجی سروے آف انڈیا کے زیرانتظام محفوظ کی گئی تمام یادگاروں ، مقامات
اور عجائب گھروں کو 15 مئی یا مزید احکامات جاری ہونے تک فوری طور پر بند کر دیا جائے۔بھارت میں نوول کرونا وائرس کیسز میں دوبارہ اضافہ ہو رہا ہے۔وفاقی وزارت صحت نے جمعہ کے روز صبح کے وقت بتایا کہ ملک میں نوول کرونا وائرس کے 2 لاکھ 17 ہزار 353 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جو ایک دن میں ہونیوالا سب سے زیادہ اضافہ ہے اور بیماری کے باعث 1 ہزار 185 اموات کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔بھارت میں سیاحت و ثقافت کے جونیئر وزیر پراہلاد سنگھ پٹیل نے کہا ہے کہ تاریخی مقامات اور عجائب گھروں کو بند کرنے کا اقدام وبا کی موجودہ لہر کے باعث اٹھایا گیا۔ حکومت کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی، پیپلزپارٹی نے وفاق اور پنجاب میں عدم اعتماد لانے کا اعلان کر دیا لاہور(پی این آئی) پیپلزپارٹی کے سینئر رہنماء نیئر بخاری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی وفاق اور پنجاب میں عدم اعتماد کیلئے تیار ہے، اپوزیشن جماعتوں کو چاہیے عدم اعتماد کیلئے آگے بڑھیں، صرف یوسف رضا گیلانی کے چیئرمین سینیٹ بن جانے سے حکومت نہیں جائے گئی۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں کہا کہ شہبازشریف ضمانت ابھی تک نہیں ہوئی، شہبازشریف کو اگر نیب کی طرف سے ریلیف ملا ہے تو اس کو ڈیل کہا جائے گا، میں بطور وکیل سمجھتا ہوں عدالتیں ثبوتوں کی بنیاد کی فیصلے کرتی ہیں، اس پرمسلم لیگ ن کی قیادت کی لندن اور جاتی امراء سے جو خاموشی نظر آتی ہے یہ بھی قیاس پیدا کرتی ہے۔پی ڈی ایم جب لانگ مارچ کیلئے تیار تھی تو مسلم لیگ ن نے استعفوں کو منسلک کردیا، جو کہ کبھی بھی یہ فیصلہ نہیں ہوا تھا لانگ مارچ کے ساتھ استعفے بھی دیے جائیں گے۔ایک جماعت جس کی سیاسی تاریخ ہو،مولانا فضل الرحمان نے سندھ میں پی ٹی آئی سے معاہدہ کیا ہم نے شوکاز نوٹس نہیں دیا، پیپلزپارٹی چاہتی تھی اتحاد برقرار رہے۔ جس مقصد کیلئے اتحاد بنا اس مقصد کو حاصل کیا جائے۔ن لیگ کیوں خاموش ہے یہ سوال ان سے پوچھا جائے، ستمبر سے جس طرح پی ڈی ایم نے جلسے
جلوس کیے، جس میں پیپلزپارٹی قیادت شریک ہوتی رہی، لانگ مارچ 26مارچ کو ہونا تھا، 16مارچ کو اس کو سبوتاژ کردیا گیا۔ لانگ مارچ سے قبل مولانا فضل الرحمان اور مریم نواز نے کہا کہ لانگ مارچ مئوثر تب ہوگا جب ہم استعفے دیں گے۔لانگ مارچ کے دوران وفاق اور پنجاب میں عدم اعتماد کی تحریک لانا تھی۔استعفوں کی بات کی گئی تو ہماری قیادت نے کہا کہ آپ لوگ استعفے دے دیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں اس پوزیشن میں ہیں کہ قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں عدم اعتماد لائی جائے، پیپلزپارٹی اس کیلئے تیار ہے، لیکن چیئرمین سینیٹ بنانے سے حکومت نہیں جائے گئی، اس کیلئے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانا ہوگی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں