کورونا وائرس قابو سے باہر، تجارتی مراکزبند لیکن سکول کھلے رہیں گے

پیرس (پی این آئی) یورپی ملک فرانس کے دارالحکومت پیرس اور اس کے مضافات میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا گیا۔فرانس کے وزیرِ اعظم کاسٹیکس نے کورونا کے متاثرین میں مسلسل اضافے اور ہسپتالوں پر بڑھتے ہوئے دباؤ کی وجہ سے پیرس اور مضافات کے ساتھساتھ دیگر چند

اضلاع میں سمارٹ لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے۔لاک ڈاؤن کا اطلاق جمعہ کی شب بارہ بجے سے ہوگا جو چار ہفتوں تک جاری رہے گا۔اس دوران کھانے پینے، فارمیسی ، بک شاپس اور میوزیکل انسٹرومنٹس کی دکانوں کے تمام تجارتی مراکز بند رہیں گے۔ تازہ ہوا کے حصول، واک اور سپورٹ کے لئے محدود وقت کے لئے باہر نکلنے کی اجازت ہوگی مگر تصدیق نامہ ساتھ رکھنا ہوگا جبکہ بین الصوبائی نقل و حرکت پر پابندی ہوگی۔ لاک ڈاؤن کے دوران سکول کھلے رہیں گے اور مذہبی مراکز بھی احتیاطی تدابیر کے ساتھ کھلے رہیں گے۔ یورپ کے بڑے ملک میں کورونا کی ایک اور نئی قسم کو دریافت، پی سی آر ٹیسٹوں میں پکڑنا بہت مشکل پیرس(آئی این پی) فرانس میں کرونا وائرس کی ایک اور نئی قسم کو دریافت کرلیا گیا جس کو پی سی آر ٹیسٹوں میں پکڑنا بہت مشکل ہوتا ہے، ابھی یہ معلوم نہیں کہ یہ کس حد تک جان لیوا یا متعدی ہے،اے آر ایس ہیلتھ سروس کے مقامی ڈائریکٹر اسٹیفن میولیز نے بتایا کہ لانیون کے ایک ہسپتال کے بائیولوجسٹ نے حال ہی میں درجنوں اموات پر تحقیق کے دوران اس نئی قسم کو دریافت کیاہے۔ عالمی میڈیا لکے مطابق 7افراد میں کرونا وائرس کی روایتی علامات دریافت ہوئی تھیں حالانکہ ان کے پی سی آر ٹیسٹ منفی رہے تھے، جس کے لیے ناک سے حاصل کیے جانے والے مواد کا تجزیہ کیا جاتا ہے اور عموما بہت زیادہ مستند ہوتے ہیں،اسٹیفن میولیز نے بتایا کہ خون اور نظام تنفس کی گہرائی میں موجود بلغم کے مزید ٹیسٹوں سے ان مریضوں میں کووڈ کی تشخیص ہوئی، یہ سب افراد معمر اور پہلے سے مختلف امراض سے متاثر تھے،اس موقع پر فرنچ ہیلتھ ایجنسی کے ریجنل ڈائریکٹر ایلن تریتے نے بتایا کہ ایک امکان یہ ہے کہ وائرس نظام تنفس کے اوپر اور زیریں حصوں میں برق رفتاری سے پھیل گیا،ان نمونوں کو پیرس کے پیستور انسٹی ٹیوٹ میں جینیاتی سیکونسنگ کے لیے بھیجا گیا تھا، جس کے بعد تصدیق ہوئی کہ یہ وائرس کی ایک نئی قسم ہے،اس دریافت کے بعد اس خطے میں ٹیسٹوں اور ٹریسنگ کا عمل بڑھا دیا گیا ہے کہ تاکہ تعین کیا جاسکے کہ یہ نئی قسم دیگر علاقوں تک پہنچی ہے یا نہیں،اے آر ایس کا مزید کہنا ہے کہ ابتدائی تجزیوں میں یہ عندیہ نہیں ملا کہ یہ نئی قسم اوریجنل وائرس کے مقابلے میں زیادہ خطرنای یا متعدی ہے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں