استعفوں کا فیصلہ؟ آصف علی زرداری نے مولانا فضل الرحمٰن کو کیا پیغام پہنچایا؟ پی ڈی ایم سے علیحدگی سے متعلق بھی فیصلہ سنا دیا

اسلام آباد (پی این آئی) حکومت مخالف تحریک کے سلسلے میں اسمبلیوں سے استعفوں کے معاملے پر پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر آصف علی زرداری نے پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان سے مزید وقت مانگ لیا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق سابق صدر نے پی ڈی ایم سربراہ سے رابطے میں کہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلالیا ہے ، اس ضمن میں اہم اجلاس 4 اپریل کو پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر ہونے والے جلسے کے فوری بعد ہوگا ، جہاں اسمبلیوں سے استعفوں کا معاملہ ایک بار پھر رکھا جائے گا ، کیوں کہ ہم پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ سے علیحدگی نہیں چاہتے اس لیے کوئی درمیانی راستہ بھی نکالا جاسکتا ہے۔بتایا گیا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین سے پارٹی سی ای سی کا اجلاس جلد بلانے کا تقاضہ کیا ، جس کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ بھٹو شہید کی برسی کی تیاریوں میں مصروف ہیں اس لیے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس فوری بلانا مشکل ہے۔خیال رہے کہ اس سے پہلے پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے سے انکار کر چکے ہیں ، سابق صدر کہتے ہیں کہ مستعفی ہوکر اسمبلیوں کو چھوڑنا وزیر اعظم عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کو مضبوط کرانے کے مترادف ہے ، ایسے فیصلے نہ کیے جائیں جن سے ہماری راہیں جدا ہوجائیں ، تفصیلات کے مطابق حکومت مخالف لانگ مارچ سے متعلق حکمت عملی طے کرنے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا سربراہی اجلاس ہوا ، جس میں مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے ویڈیو لنک کے ذریعے سے شرکت کی۔میڈیا ذرائع کے مطابق اس اجلاس کے دوران سابق صدر آصف علی زرداری نے ن لیگ کے قائد نوازشریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب پلیز پاکستان تشریف لائیں ، میں جنگ کے لیے تیار ہوں لیکن شاید میرا ڈومیسائل مختلف ہے ، میں نے اپنی زندگی کے 14سال جیل میں گزارے ہیں ، ہم آخری سانس تک جدو جہد کیلئے تیار ہیں ، نوازشریف جنگ کے لیے تیار ہیں تو انہیں وطن واپس آنا ہوگا ، کیوں کہ میاں صاحب پنجاب کی نمائندگی کرتے ہیں ، میاں صاحب آپ کیسے عوامی مسائل حل کریں گے؟ آپ نے اپنے دور میں تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا جب کہ میں نے اپنے دور حکومت میں تنخواہوں میں اضافہ کیا ،مجھے اسٹیبلشمنٹ کا کوئی ڈر نہیں ہے ، پہلی بار نہیں ہے کہ جمہوری قوتوں نے الیکشن میں سازش کا سامنا کیا ، لیکن اس صورتحال میں مستعفی ہوکر اسمبلیوں کو چھوڑنا وزیر اعظم عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کو مضبوط کرانے کے مترادف ہے۔

close