نئی دہلی(آئی این پی)بھارتی فوج کے سربراہ منوج مکنند ناراوانے نے امید ظاہر کی ہے کہ چین کے ساتھ مذاکرات کشیدگی میں کمی کا باعث بنیں گے، بھارت اور چین کو ایک دوسرے سے اچھے ہمسائے کی طرح وقت گزارنا ہو گا۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق بھارتی فوج کے سربراہ منوج مکنند ناراوانے نے امید ظاہر کی
ہے کہ چین کے ساتھ مذاکرات کشیدگی میں کمی کا باعث بنیں گے۔ انہوں نے مذاکرات کے اگلے دور کی کوئی حتمی تاریخ نہیں دی تاہم یہ عندیہ دیا کہ مذاکرات عنقریب ہونے والے ہیں۔ اب تک مکالمت کے تمام ادوار بے نتیجہ رہے ہیں۔ ادھر وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے بھی منگل کو بیان دیا کہ گزشتہ برس کی جھڑپوں سے چین پر اعتماد بری طرح متاثر ہوا ہے لیکن اب بہتر ماحول کے ذریعے اچھے تعلقات قائم کرنا ہونگے ۔ واضح رہے کہ گزشتہ برس لداخ میں مسلح جھڑپوں کے بعد سے چین اور بھارت کے مابین شدید کشیدگی پائی جاتی ہے اور لاکھوں فوجی ہمالیہ کے اس خطے میں تعینات ہیں۔۔۔۔کسانوں کے احتجاج کی امید بر آئی، بھارتی سپریم کورٹ نے نئے زرعی قوانین پرعملدرآمدروک دیانیو دہلی(آئی این پی) بھارت کی سپریم کورٹ نے نئے زرعی قوانین پرعملدرآمد روک دیا ہے جن کیخلاف ہزاروں کسان احتجاج کر رہے تھے۔عدالت نے حکم دیا ہے کہ کسانوں سے مذاکرات کیلئے زرعی ماہرین کی4 رکنی کمیٹی بنائی جائے۔ سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کے پاس قوانین کومعطل کرنیکا اختیاربھارت میں لاکھوں کسان تین نئے فارمنگ بلز پر عمل درآمد کے لیے سراپا احتجاج ہیں، جس سے زرعی تجارت کے قوانین تبدیل ہوجائیں گے۔بھارتی کسان یونین کے
سربراہ کے مطابق جب تک حکومت بل کو واپس نہیں لے گی تب تک دھرنا جاری رہے گا۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت زرعی قوانین سے متعلق کسانوں کو بات چیت کے نئے شکنجے میں جکڑنا چاہتی ہے۔بھارتی پارلیمنٹ نے ستمبر2020 میں زراعت کے متعلق تین بل متعارف کرائے تھے جنھیں فورا قانونی حیثیت دے دی گئی۔ایک زرعی پیداوار تجارت اور کامرس قانون 2020 ہے دوسرا کسان (امپاورمنٹ اور پروٹیکشن) زرعی سروس قانون 2020 ہے جس میں قیمت کی یقین دہانی اور معاہدے شامل ہیں۔ تیسرا قانون ضروری اشیا (ترمیمی)قانون ہے۔حکومت کا دعوی ہے کہ ان قوانین سے جو اصلاحات کی جا رہی ہے وہ زراعت کے شعبے کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہوں گی۔حزب اختلاف نے ان قوانین کو کسان مخالف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کسانوں کے لیے موت کا پروانہ ثابت ہوں گے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں