لندن (این این آئی)لندن میں سکھ برادری کے احتجاج کے باعث بھارتی ہائی کمیشن کا کنٹرول اسکاٹ لینڈ یارڈ نے سنبھال لیا ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق احتجاج کے باعث مظاہرین کی جانب سے بھارتی ہائی کمیشن کی عمارت پر دھاوے کے خدشے کے پیش نظر سیکیورٹی میں اضافہ کیا گیا۔برطانوی میڈیا کے مطابق
بھارتی ہائی کمیشن کے اطراف رکاوٹیں کھڑی کر کے اسکاٹ لینڈ یارڈ کے 100 سے زائد پولیس اہل کار تعینات کر دیے گئے ہیں۔خیال رہے کہ بھارت میں کسان مخالف زرعی پالیسیوں کے خلاف چند روز قبل لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے بڑی تعداد میں سکھ برادری نے احتجاج کیا تھا اور ہائی کمیشن کا گھیراؤ بھی کر لیا تھا۔۔۔۔
یورپی میڈیسن ایجنسی کے انکشاف نے تہلکہ مچا دیا، کورونا ویکسین کی دستایزات پر سائبرحملہ ہو گیا، تحقیقا ت شرو ع کر دی گئیں
برسلز(این این آئی) جرمن کمپنی بایو این ٹیک نے کہاہے کہ ہیکروں نے کروناویکسین کی منظوری کے دستاویزات تک غیر قانونی رسائی کی کوشش کی ہے تاہم یورپی میڈیسن ایجنسی نے یہ نہیں بتایاہے کہ سائبر حملے میں کس چیز کو نشانہ بنایا گیا یا یہ حملہ کب ہواہے، غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپی میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے)نے اپنے ایک مختصر بیان میں کہا کہ سائبر حملے کے بعد تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ایجنسی نے کہا کہ ای ایم اے ایک سائبر حملے کی جانچ کررہی ہے۔ ایجنسی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں اور دیگر متعلقہ اداروں کے تعاون سے تیزی سے مکمل جانچ کررہی ہے۔ای ایم اے نے مزید کہا کہ چونکہ ابھی تفتیش جاری ہے اس لیے وہ اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتاسکتی تاہم کہا کہ وقت آنے پرمزید تفصیلات جاری کردی جائیں گی۔یورپی یونین میں دوائوں کی ریگولیٹر ای ایم اے نے اپنے بیان میں یہ نہیں بتایا کہ سائبر حملے میں کس چیز کو نشانہ بنایا گیا تھا اور یہ حملہ کب کیا گیا تھا۔ تاہم ای ایم اے کے اعلان کے فورا بعد ہی جرمن دوا ساز کمپنی بائیو این ٹیک اور امریکی دوا ساز کمپنی فائزر نے کہا کہ انہوں نے کووڈ ویکسین کے حوالے سے جو مشترکہ دستاویزات تیار کیے تھے، سائبر حملے کے دوران ان تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ان دونوں کمپنیوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ای ایم اے نے
انہیں بتایا کہ فائزر اور بائیو این ٹیک کی کووڈ19ویکسین سے متعلق جمع کی گئی بعض قانونی دستاویزات تک غیر قانونی رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔دونوں کمپنیوں نے مزید کہا کہ ہیکر بائیو این ٹیک یا فائزر کے سسٹم تک سیندھ لگانے میں کامیاب نہیں ہوسکے اور اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ تحقیق میں شامل افراد کے نجی ڈیٹا تک رسائی ہوسکی ہو۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں