سعودی عرب (پی این آئی)سعودی فرمانروا نے ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف عالمی برادری کی مدد طلب کر لی، معاملات پیچیدہ ہو گئے، سعودی عرب کے فرمانروا اور خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے عالمی برادری پرایک بار پھر زور دیا ہے کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول
سے روکے اور مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل کرائے۔عرب ٹی وی کے مطابق مجلس شوری کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ سلمان نے کہا کہ ایرانی نظام خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ ایران کی طرف سے دوسرے ملکوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی جا رہی ہے۔ تہران دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے، انتہا پسندی کو فروغ دینے اور فرقہ وارانہ فسادات کو ہوادینے کی سازشیں جاری رکھے ہوئے ہے اور اس مقصد کے لیے وہ خطے میں اپنے پراکسیوں کو استعمال کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران کی جوہری ہتھیاروں کے حصول کی دوڑ کو روکنے کے لیے عالمی برادری کو موثر اور فعال کردار ادا کرنا ہو گا۔ عالمی برادری ایران کے وسیع پیمانے پر تیار کردہ ہتھیاروں ، اس کے بیلسٹک میزائل پروگرام، خطے میں ایرانی مداخلت، دہشت گردی کی پشت پناہی اور عالمی امن کو تباہ کرنے کی سازشوں کا نوٹس لے۔سعودی فرمانروا کا کہنا تھا کہ عرب خطہ اس وقت کئی بحرانوں کا سامنا کر رہا ہے۔ ایران خطے میں اپنا سیاسی اور نظریاتی ایجنڈا مسلط کرنے کی کوشش میں ہے۔ بد قسمتی سے خطے کے بعض ممالک ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایران کی بے جا حمایت اور پڑوسی ہونے کے اصولوں کو پامال کر رہے ہیں۔شاہ سلمان نے اپنے خطاب میں عالمی برادری پر مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل پربھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ تنازع فلسطین کے حوالے سے مملکت کا اصولی موقف تبدیل نہیں ہوا ہے۔ ہم سنہ 1967 کی جنگ سے قبل کی سرحدوں پر اسرائیل کی واپسی اور القدس پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست کےقیام کی حمایت جاری رکھیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے کرونا کی وبا کی روک تھام کے لیے 2 ارب 18 کروڑ ریال کی رقم صرف کی ہے اور حکومت محکمہ صحت کو اس وبا پر قابو پانے کے لیے 47 ارب ریال مزید فراہم کرے گی۔ انہوںنے شام، لیبیا اور یمن کے تنازعات کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں