کورونا وائرس کی دوسری لہر، سعودی عرب میں دوبارہ لاک ڈائون نافذ ہوگا یا نہیں؟ فیصلہ سنا دیا

ریاض(پی این آئی ) سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ اگر آئندہ دنوں میں سعودی عرب میں کورونا کیسز بڑھ گئے تو مملکت میں لاک ڈاؤن کیا جا سکتا ہے۔ وزارت داخلہ کے ترجمان طلال الشھوب نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ مملکت میں ضرورت پڑنے پر لاک ڈاؤن بھی کیا جا سکتا ہے، تاہم

یہ فیصلہ متعلقہ کمیٹی کی سفارش پر ہی ہو گا۔طلال الشھوب نے مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ گرمی میں کورونا کیسز کی گنتی گھٹ گئی تھی، تاہم گرمی ختم ہونے کے بعد موسم قدرے خوشگوار ہو نے کے باعث سماجی اور شادی کی تقریبات بڑھ گئی ہیں، جس کے باعث کورونا کیسز میں دوبارہ تیزی سے اضافے کا خدشہ ہے۔ آگے موسم سرما میں کورونا کی دوسری لہر آنے کا خدشہ ہے جس سے نمٹنے کے لیے بھرپور اقدامات کیے جا رہے ہیں۔مملکت میں کورونا کیسز کم ہونے کے بعد لوگوں نے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا چھوڑ دیا ہے، میل جول بڑھ گیاہے، بہت سارے لوگ حفاظتی ماسک بھی بالکل نہیں پہن رہے، اس کے علاوہ تقریبات میں سماجی فاصلے کا بھی خیال نہیں رکھا جا رہا ۔ لوگوں کا یہ منفی رویہ بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ کورونا کیسز کم ہونے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ سعودی مملکت سے کورونا رخصت ہو گیا ہے، تمام افراد اور اداروں کو اس اہم موڑ پر ذمہ داری کا ثبوت دینا ہو گا۔تبھی مملکت کو مکمل طور پر کورونا سے پاک کیا جا سکتا ہے۔ وزارت داخلہ نے تمام نجی تجارتی، کاروباری و تعلیمی اداروں کو تاکید کی ہے کہ وہ کسی شخص کو ماسک کے بغیر داخل ہونے کی اجازت نہ دیں۔اگر کسی نجی ادارے میں کوئی شخص فیس ماسک کے بغیر نظر آیا تو اس پر 10 ہزار ریال کا بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ اگر کوئی شخص دوسری بار یہ خلاف ورزی دُہرائے گا تو اس سے 20 ہزار ریال جرمانہ وصول کیا جائے گا۔سعودی وزارت داخلہ نے چند روز پہلے بھی خبردار کیا تھا کہ عوامی جگہوں پر کرونا وائرس سے بچاوٴ کے لیے ماسک پہننے اور سماجی فاصلے جیسی حفاظتی تدابیر اور پروٹوکول کی خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نپٹا جائے گا۔جو لوگ کورونا پروٹوکولزپر عمل نہیں کریں گے ان پر ایک ہزار سعودی ریال کا جرمانہ ہو گا۔ان میں ماسک نہ پہننا، سماجی فاصلہ برقرار نہ رکھنا اور جسمانی درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ سے بڑھنے کی صورت میں حفاظتی اقدامات پر عمل نہ کرنا شامل ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں