چینی طیاروں کو حدود کی خلاف ورزی مہنگی پڑ گئی ، میزائلوں کا نشانہ بنا دیا گیا

تائی پی (پی این آئی) تائیوان کی حدود میں داخل ہونے والے چینی طیاروں پر میزائل فائر کردیے گئے، پیر کی صبح چینی لڑاکا طیاروں نے مختصر وقت کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان حساس سمندری پٹی پار کی جس پر ملکی فضائیہ نے انہیں واپس جانے پر مجبور کر دیا، تفصیلات کے مطابق تائیوان کی وزارت دفاع کا کہنا

ہے کہ پیر کی صبح چینی لڑاکا طیاروں نے مختصر وقت کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان حساس سمندری پٹی پار کی جس پر ملکی فضائیہ نے انہیں واپس جانے پر مجبور کر دیا۔تائیوان نے اس دوران طیارہ شکن میزائل بھی داغے۔ دوسری جانب حکومت نے کہا کہ امریکی وزیر صحت ایلکس ازر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے حمایت کے اظہار کے لیے اتوار کو چین کا ایک روزہ دورہ کیا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ کسی اعلیٰ ترین امریکی عہدے دار کا گذشتہ 40 برس میں تائیوان کا پہلا دورہ ہے، جس کی چین نے مذمت کی۔اس کا دعویٰ ہے کہ تائیوان اس کی ملکیت ہے اور امریکی وزیر کے دورے سے دو طرفہ تعلقات مزید خراب ہوں گے۔چین نے امریکی وفد کے دورے پر جوابی کارروائی کا وعدہ کیا تھا لیکن اس کی وضاحت نہیں کی تھی۔ تائیوان کی فضائیہ کے مطابق پیر کی صبح نو بجے کے قریب چین کے جے 11 اور جے 10 طیارے حساس اور تنگ سمندری پٹی پار کر کے کچھ دیر کے لیے تائیوان کے علاقے میں داخل ہو گئے۔ اس کی کچھ دیر بعد امریکی وزیر صحت نے تائیوان کے صدر سائی انگ وین سے ملاقات کی۔2016 کے بعد سے چین نے تیسری بار تائیوان میں دراندازی کی ہے۔ واشنگٹن اور بیجنگ کے بگڑتے ہوئے تعلقات کے پیش نظر امریکہ نے جمہوری ملک تائیوان کے لیے اپنی حمایت کے استحکام کو ترجیح قرار دیا ہے اور اسے اسلحے کی فروخت میں اضافہ کر دیا ہے۔ صدارتی آفس میں ہونے والی ملاقات میں امریکی وزیر صحت نے تائیوان کے صدر سائی سے بات چیت میں کہا کہ ان کے لیے اعزاز کی بات ہے کہ وہ صدر ڈونلڈٹرمپ کی طرف سے تائیوان کے لیے حمایت اور دوستی کا پیغام لے آئے ہیں۔ واضح رہے کہ امریکہ نے چین کی حمایت میں تائیوان کے ساتھ 1979 میں سرکاری سطح پر تعلقات ختم کر دیے تھے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں