طیب اردوان کے کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کرنے کے بعد ترک تعلیمی اداروں میں مقبوضہ کشمیر کے حق میں آوازیں بلند ہونے لگیں بھارت میں تشویش کی لہر دوڑ گئی

اسلام آباد (پی این آئی)ترک صدر رجب طیب ایردوان نے مقبوضہ کشمیر سے آرٹیکل 370 کے خاتمے پر پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی ہے۔ ترکی اور پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر بھارت کیخلاف اتحادبھی کیا تاہم اس حوالے سے اب ترک یونیورسٹیز میں کشمیر کی آزادی کیلئے آوازیں اٹھنے لگیں ہیں۔بھارتی سیکورٹی ایجنسیز کے مطابق پاک ترک دیرینہ دوستانہ تعلقات کی

وجہ سے اب ترکی کی یونیورسٹیز میں بھارت مخالف اور کشمیر کی آزادی کیلئے تقریبات منعقد کی جا رہی ہیں۔ ترکی گزشتہ برس ستمبر میں مقبوضہ کشمیر کے معاملے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی اٹھا چکا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق یہ تقریبات ترکی میں پاکستانی سفارتخانے کے تعاون سے منعقد کی جارہی ہیں جبکہ پاکستان کے تعاون سے چلنے والی این جی اوز بھی ان تقریبات میں پیش پیش ہیں ۔ اس سے قبل ترکی کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارتی اقدامات سے صورت حال مزید ابتر ہوئی، ترکی کشمیر کے تنازعے کا سیاسی حل چاہتا ہے۔ترکی نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر مبنی قانون کے اطلاق کو ایک سال مکمل ہونے کے بعد وہاں کی صورت حال مزید ابتر ہو چکی ہے اور علاقائی امن و استحکام کو بھی متاثر کیا ہے۔ ترکی اس تنازعے کے سیاسی حل کےلیے اقوام متحدہ کی طے شدہ قراردادوں پرعمل درآمد چاہتا ہے۔اس سے قبل ترک صدر رجب طیب اردگان کے بھی کشمیر کی حمایت میں بیانات آ چکے ہیں، ترکی کا شروع سے موقف پاکستانی بیانئے کے مطابق رہا ہے، ترکی نے مظلوم کشمیریوں کے حق میں ہمیشہ آواز بلند کی ہے۔ طیب اردگان وقتا فوقتا کہتے رہے ہیں کہ کشمیری تنہا نہیں، ترک عوام ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ گزشتہ برس بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 5 اگست کے لاک ڈاون پر کشمیری عوام کے حق میں بیان واپس لینے کا مطالبہ کیا، انکار پر ترکی کا دورہ منسوخ کر دیا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں