منامہ(پی این آئی) بحرین نے کرونا وائرس کی وَبا پر قابو پانے تک مساجد میں نمازیں ادا کرنے پر عاید پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔العربیہ نیوز کے مطابق بحرین کی سپریم کونسل برائے انسانی امور نے بدھ کو ایک بیان میں اس پابندی کا اعلان کیا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عیدالاضحیٰ کی نماز کی ادائی کے لیے
بھی مساجد نہیں کھولی جائیں گی۔بحرین نے مارچ کے آخر میں کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے دوسرے خلیجی عرب ممالک کی طرح مساجد میں پنج وقتہ نمازوں کے علاوہ نماز جمعہ کی ادائی موقوف کردی تھی اور مسلم عبادت گزاروں کو یہ ہدایت کی تھی کہ وہ اپنے گھروں ہی میں نماز ادا کریں۔ تاہم اس نے 5 جون سے مساجد میں نماز جمعہ کی باجماعت ادائی کی اجازت دینے کا اعلان کیا تھا۔بحرین میں عیدالاضحیٰ کی تعطیلات کے دوران میں کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے بڑے اجتماعات پر بھی پابندی برقرار رہے گی۔حکومت نے شہریوں اور مکینوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے خاندانوں اور رشتے داروں سے بالمشافہ میل ملاقات سے گریز کریں اور عید پر تہنیتی پیغامات کے لیے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز کو استعمال کریں۔اس نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے گھر ہی میں رہیں اور کسی ناگزیر ضرورت کی صورت ہی میں گھروں سے باہر نکلیں،عوامی مقامات پر چہرے پر ماسک پہن کررکھیں اور ہر جگہ سماجی فاصلے کو برقرار رکھیں۔بحرینی حکومت نے 6 اگست تک جیم ، کھیل کے بیرونی میدان اور پیراکی کے عوامی تالابوں کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔تاہم عوامی بیچز کو دوبارہ سخت پابندیوں کے ساتھ کھول دیا گیا ہے،وہاں پانچ ، پانچ سے زیادہ افراد نہیں جاسکیں گے اور ایک فرد کو دوسرے فرد سے دو میٹر تک فاصلہ برقرار رکھنا ہوگا۔بحرینی حکومت نے دوسرے تمام ممالک سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے ملک میں داخلے پر پابندی عاید کررکھی ہے۔البتہ صرف بحرینی شہری اور مکین ، خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ممالک کے شہری ، سفارت کاروں اور کارآمد ای ویزا رکھنے والے مسافروں، فوجی اہلکاروں ،فضائی عملہ اور اقوام متحدہ کے پاسپورٹس کے حاملین ملک میں آسکتے ہیں۔لیکن بحرین میں آنے والے کسی بھی فرد کو پی سی آر ٹیسٹ کرانا ہوگا اور خود کو 10 روز کے لیے قرنطین میں رکھنا ہوگا۔واضح رہے کہ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق بحرین اور اس کی پڑوسی خلیجی ریاست قطر میں کرونا وائرس کے پھیلنے کی شرح فی کس آبادی کے تناسب کے لحاظ سے دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں