لاہور(پی این آئی) روس بھارت کو ہتھیار تو دے گا مگر وہ چین اور پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہوں گے تفصیلات کے مطابق بھارت اس خبر سے بھی زیادہ مشکل صورتحال میں پھنس گیا ہے۔1947 کے بعد بھارت اتنی بری پوزیشن میں کبھی بھی نہیں آیا۔ماسکو میں ایک بریڈ ہوئی لیکن اس کا نتیجہ کچھ بھی نہیں نکلا۔پریڈ
میں چین کے وزیر خارجہ کے ساتھ ون آن ون ملاقات میں نہیں ہو سکی۔جب کہ روس نے اپنے آپ کو اس معاملے سے پیچھے کر لیا ہے۔بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ روس گئے تو وہاں سے جو اسلحہ خریدا ہے اس پر روس نے ایک اور شرط لگا دی۔اس پر شرط یہ لگائی گئی ہے کہ یہ اسلحہ چین اور پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگا۔اب بھارت بری طرح سے پھٹ گیا ہے کیونکہ وہ اس کے پیسے بھی ادا کر چکا ہے اور اس پر شرائط بھی عائد کر دی گئی ہیں۔یہ اسلحہ بھارت کو 2021 میں دیا جائے گا۔خیال رہے کہ بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگی کے معاملے پر امریکہ کے بعد روس نے بھی ہاتھ اٹھا لیا ہے۔ روس نے بھارت کا ساتھ دینے سے صاف انکار کر دیا ہے۔روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے روس کے دورے پر آئے ہوئے اپنے بھارتی ہم منصب سے ملاقات میں کہا کہ ماسکو کا خیال ہے کہ چین اور بھارت کے درمیان ثالثی کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہا میں سمجھتا ہوں چینی اور بھارت دونوں میں کسی کو مدد کی ضرورت نہیں ہے۔روس دونوں ممالک کو اسلحہ سپلائی کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہے۔ٹائمز آف انڈیا نے رپورٹ میں بتایا کہ اس وقت دورہ روس کے موقع پر بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ روس سے ایس 400 میزائل نظام کی فراہمی کا عمل جلد مکمل کرنے کا مطالبہ کرے گا جبکہ کہ اس کے ساتھ لڑاکا طیاروں، ٹینکوں اور آبدوزوں کی جلد فراہمی کا مطالبہ بھی کیا جائے گا۔ بھارت کو امید تھی کہ اسلحہ فراہمی کے معاہدے کے باعث روس چین سے سرحدی کشیدگی میں نئی دہلی کی حمایت کرے گا تاہم روسی حکومت ننے واضح طور پر بھارت کی مدد کرنے سے انکار کر دیا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں