واشنگٹن(پی این آئی) ’ایسے طریقہ علاج تلاش کر چکے ہیں جو کرونا کی شدت میں کمی کا باعث بن رہے ہیں‘ عالمی ادارہ صحت نے بتایا ہے کہ کرونا کے علاج کے سلسلے میں چار یا پانچ ایسے مختلف طریقہ ہائے علاج پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے جن سے کرونا کے علاج کے امکانات زیادہ ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کی
ترجمان مارگریٹ ہیرس نے کہا ہے کہ ہم ایسے علاج کو تلاش کر چکے ہیں جو تحقیق کے مطابق اس بیماری کی طوالت اور شدت میں کمی کا باعث بن رہے ہیں تاہم ابھی تک ہمارے پاس وائرس کو روکنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ہمارے پاس اس حوالے سے مثبت اعداد و شمار ہیں لیکن ہمیں کسی بھی علاج کو بہتر قرار دینے سے پہلے 100 فیصد ڈیٹا کو دیکھنا ہو گا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کورونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے کافی محتاط رویہ اپناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بہت پیچیدہ وائرس ہے جس کی ویکسین بنانا کافی مشکل ہے۔دنیا بھر کے مختلف ممالک میں اس وقت کرونا وائرس کے علاج کے لیے 100 سو زائد ویکسینز پر تحقیق کی جا رہی ہے جبکہ کچھ کے کیلینکل ٹرائلز بھی کیے جا رہے ہیں۔اپریل میں ڈبلیو ایچ او کی جانب سے کہا گیا تھا کہ کرونا وائرس کی ویکسین کی تیاری میں کم سے کم 12 ماہ لگ سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں اب تک 42 لاکھ56ہزار729 سے زیادہ افراد متاثر جبکہ دو لاکھ 86 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ پاکستان میں 32 ہزار سے زائد افراد متاثر ہیں جبکہ 706 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ امریکہ میں اموات کی تعدادا 80 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے ‘یورپ اور ایشیا کے کئی ممالک بڑھتے کیسز کے باوجود لاک ڈاؤن میں نرمی لا رہے ہیں واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے اہلکاروں کو کہا گیا ہے کہ وہ صدر کے دفتر میں ماسک پہنیں یا پھر وہاں سے دور رہیں جبکہ انڈیا میں ایک دن میں متاثرین کی ریکارڈ تعداد سامنے آئی ہے. پاکستان میں متاثرین کی تعداد 32 ہزار سے زائد ہے جبکہ 706 افراد اس مرض سے ہلاک ہوئے ہیں پاکستان میں سب سے زیادہ 257 ہلاکتیں خیبر پختونخوا صوبے میں ہوئی ہیں امریکہ میں وائٹ ہاؤس میں سٹاف کو ایک میمو بھیجا گیا ہے جس میں انھیں ہدایت کی گئی ہے کہ جب وہ عمارت کے اندر صدر کے دفتر میں جائیں تو ماسک پہنیں یا کوشش کریں کہ صدر کے دفتر سے دور ہی رہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں