سرینگر(پی این آئی)مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے لیے مودی سرکار نے نئے سرے سے حلقہ بندیاں شروع کر دیں، بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں مسلمانوں کی نمائندگی کم کرنے اور ان کی اکثریت کو بدلنے کیلئے انتخابی حلقوں کی ازسرنو حد بندی شروع کر دی ہے ۔
مقبوضہ کشمیر میں اس وقت کوئی قانون ساز اسمبلی نہیں اور اب یہ یونین ٹیرٹری ہے تاہم اس میں اسمبلی بھی ہو گی۔حلقہ بندیاں جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ کی تحت کی جائینگی، ایکٹ کے سیکشن 60 کے مطابق اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 107 سے بڑھا کر 114 کر دی جائیگی۔24 نشستیں جموں کے ہندوؤں کیلئے مختص کی جائینگی تاکہ مسلمانوں کی اکثریت کم کی جا سکے ، مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ مذکورہ نشستیں آزاد کشمیر کے نام پر رکھی گئی ہیں۔حد بندی کمیشن آسام، منی پور، ارونا چل پردیش اور ناگالینڈ میں بھی انتخابی حلقوں کا نئے سرے سے تعین کریگا۔ کمیشن نے لوک سبھا سپیکر اور بھارتی ریاستوں کے سپیکروں کے نام سمری ارسال کی ہے جس میں ان سے کمیشن کے پینل کیلئے اپنے نمائندے نامزد کرنے کا کہا گیا ہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں