تہران (پی این آئی) ریال کا دور اختتام پذیر ہوگیا، ایرانی حکومت کا ملک میں نئی کرنسی متعارف کروانے کا فیصلہ، حکمراں جماعت پارلیمان سے کرنسی کی تبدیلی کا قانونی مسودہ منظور کروانے میں کامیاب رہی، قانون مذہبی شخصیات کی اتھارٹی کی منظوری کے بعد نافذ العمل ہو گا۔ تفصیلات کے مطابق امریکی پابندیوں
کے باعث معاشی بحران پر قابو پانے کیلئے ایرانی پارلیمان نے ملکی کرنسی کی قدر میں سے چار صفر ختم کر دینے کا مسودہ قانون منظور کر لیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ ایران کی پارلیمنٹ نے حسن روحانی حکومت کو یہ اختیار دے دیا ہے کہ وہ ملک میں ایرانی کرنسی کی گرتی ہوئی قدر اور معاشی بحران کے باعث کرنی اصلاحات متعارف کرا سکے۔ امریکی پابندیوں کے بعد سے ایرانی ریال کو درپیش مسائل گزشتہ چند ماہ میں شدید تر ہو چکے ہیں۔امریکی پابندیوں کے سبب ایرانی کرنسی شدید گراوٹ کا شکار ہے۔ اسی باعث اب ایران کی حکومت برسوں سے چل رہی ریال کرنسی کے بجائے تومان کو ملکی کرنسی بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔بتایا گیا ہے کہ نئی ایرانی کرنسی دس ہزار ریال کے برابر ہوگی۔ تاہم کرنسی کو مارکیٹ میں متعارف کروانے میں کچھ وقت درکار ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ایرانی پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کردہ قانونی بل کی مذہبی شخصیات کی اتھارٹی سے بھی منظوری حاصل کرنا ضروری ہے۔ اس کے بعد ہی یہ قانون نافذ العمل ہو گا اور نئی کرنسی مارکیٹ میں آ سکے گی۔ اس تمام صورتحال کے حوالے سے ایران کے مرکزی بینک حکام کا کہنا ہے کہ کرنسی کی تبدیلی کے عمل کو مکمل ہونے میں 2 سال کا عرصہ درکار ہوگا۔کرنسی کی تبدیلی سے ایران میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ نہیں ہوگا، بلکہ کرنسی کی تبدیلی سے ایران کیلئے تجارتی معاملات میں آسانی پیدا ہوگی۔ یہاں یہ واضح رہے کہ ایک امریکی ڈالر کی قیمت 1.56 لاکھ ایرانی ریال کے برابر ہے۔ معاشی پابندیوں کا شکار ایرانی ریال دنیا کی کمزور ترین کرنسی تصور کیا جاتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں