کورونا وبا کا آغاز چین سے ہوا لیکن لیبارٹری میں نہیں بلکہ کیسے وجود میں آیا؟امریکی اداروں کی مشترکہ رپورٹ آگئی

واشنگٹن (پی این آئی)نیا نوول کورونا وائرس لیبارٹری میں تیار نہیں کیا گیا، نہ ہی اسکی جینیاتی مادے میں تبدیلی کی گئی ہے۔امریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے رپورٹ جاری کی ہے کہ کورونا وبا کا آغاز چین سے ہوا لیکن اسے کسی انسان نے نہیں بنایا، نہ ہی وائرس کے جین میں تبدیلی کی گئی ہے۔ خفیہ اداروں نے سائنسی

بنیادوں پر تحقیقات کے بعد رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وبا کے آغاز تو چین سے ہی ہوا لیکن اس کے پیدا ہونے اور پھیلنے میں کسی انسانی ہاتھ کے ہونے کے ثبوت نہیں ملے ہیں۔امریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے کہا ہے کہ سائنسی تحقیقات کے بعد یہ ثابت ہوا ہے کہ نئے نوول کورونا وائرس کو کسی انسان نے نہیں بنایا ہے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل امریکہ کی کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسراین لپکین نے بھی کہا تھا کہ نہ تو کورونا وائرس کی لیبارٹری میں تیاری کا کوئی ثبوت ہے اور نہ ہی لیبارٹری سے وائرس کے اخراج کے کوئی شواہد ہیں۔پروفیسراین لپکین نے کہا کہ ان کے مطالعے کے مطابق یہ وائرس مخصوص قسم کی چمگادڑ سے آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر تین پانچ برسوںبعدایک نئی وبائی صورتحال درپیش ہوتی ہے، یہ انسانوں کی جانب سے فطری مسکن کو تباہ کرنے، مجبوراً مہاجرت اور غربت کے نتائج ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے بھی شواہد کی بنیاد پرکورونا وائرس کو قدرتی قرار دیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی ترجمان فدیلا صیب نے کہا کہ حالیہ عرصے میں میڈیا پر نوول کورونا وائرس کے ماخذ کے بارے میں افواہیں پھیل رہی ہیں، حقائق ثابت کرتے ہیں کہ وائرس جانور سے منتقل ہوا ہے، ممکنہ طور پرچمگادڑ وائرس کا ماخذ ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ یہ وائرس لیبارٹری کی پیداوار نہیں بلکہ قدرتی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں