مبئی(پی این آئی)18 سال پہلےمودی کو قصاب کہا تھا، پولیس افسر اب مصیبت میں پڑ گیا۔انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں پولیس کے سائبر سیل کے سربراہ کو ایک صحافی سے ان کی سوشل میڈیا پوسٹس کے حوالے سے پوچھ گچھ کرنا اس لیے مہنگا پڑ گیا کیونکہ کچھ ہی گھنٹوں کے بعد ان کی انڈین وزیراعظم کے خلاف کی گئی
اپنی ہی ایک پرانی پوسٹ سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگی، اور لوگ ان کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے لگے۔انڈین نیوز چینل کے مطابق پولیس سپرنٹنڈنٹ طاہر اشرف نے منگل کو کشمیری خاتون فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرہ کو ان کی ’ملک مخالف‘ سوشل میڈیا پوسٹس پر تفتیش کے لیے بلایا اور ان سے پوچھ کچھ کی۔کچھ ہی گھنٹوں کے بعد لوگوں نے اس پر ردعمل دینا شروع کیا اور اُن کی ایک پرانی ٹویٹ بھی سامنے آگئی جو انہوں نے 2002 میں انڈین گجرات میں ہونے والے فسادات کے بعد کی تھی۔اس ٹویٹ میں پولیس افسر نے گجرات میں ہونے والے ہنگاموں پر نریندر مودی کے ایک ٹی وی انٹرویو کا حوالہ دیا تھا جس میں اس وقت کے وزیراعلیٰ مودی نے کہا تھا کہ ’اگر کتے کا بچہ بھی کار کے نیچے آ جائے تو ان کو تکلیف ہوگی۔‘طاہر اشرف نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے ٹویٹ کی تھی کہ ’نریندر مودی کی کتے کے بچے کی کہانی سے ان کا اصل کردار ظاہر ہوتا ہے۔ قصاب۔‘اینگری کنگری نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا ہے کہ ’میرے خیال میں پرجوش سائبر پولیس کو انہیں گرفتار کرنا چاہیے۔ برائے مہربانی سوشل میڈیا کو صاف کرنے میں مدد کریں۔‘ایک صارف مصعب بن عمیر نے لکھا ہے کہ ’طاہر اشرف خود کو گرفتار کر لو۔ تمہاری ٹویٹ ملکی خود مختاری کے خلاف ہے۔‘
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں