ممبئی(پی این آئی)انڈیا میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 20 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد 600 سے زائد ہو گئی ہے۔انڈیا کی مغربی ریاست مہاراشٹر اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے جہاں پانچ ہزار کورونا کیسز سامنے آئے ہیں اور ہلاکتیں بھی وہیں سب سے زیادہ ہوئی ہیں۔
ایسی ہنگامی صورت حال کے باوجود انڈیا میں منافرت کی صورت حال میں کمی واقع نہیں ہو رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر بہت سے صارفین یہ کہہ رہے ہیں کہ ‘کورونا کی وبا سے تو ہم لڑ سکتے ہیں اور جیت سکتے ہیں لیکن اس نفرت کے وائرس کو کس طرح شکست دیں گے۔’خیال رہے کہ تمل ناڈو میں دو جگہ کورونا سے مرنے والے ڈاکٹروں کو دفنانے میں مشکلات کا سامنا ہوا ہے اور لوگوں نے تدفین کرنے والوں پر پتھر برسائے ہیں۔معروف صحافی نے ٹویٹ کی ہے کہ چینئی سے ڈاکٹر پردیپ نے لاکھوں انڈینز کا دل توڑ دیا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ پرتشدد ہجوم کی جانب سے ان کے دوست ڈاکٹر سائمن کو نہ دفنانے دینے پر ڈاکٹر نے کہا کہ ‘میں نے ایمبولنس چلائی، میں نے اپنے ہاتھوں سے اس کی قبر کھودی، ہمیں ہیرو نہ کہیں بس ایک انسان کی طرح ہماری عزت کریں۔ڈاکٹروں پر پہلے بھی حملے ہوئے ہیں اور ان کی ٹیم کو نشانہ بنایا گیا ہے لیکن ان کی لاش کو دفنانے نہ دینے کے واقعات نے ڈاکٹروں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔اسی لیے انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) نے بدھ کو ڈاکٹروں پر ہونے والے حملے کے خلاف مظاہرے کا اعلان کیا تھا لیکن انڈیا کے وزیر داخلہ امت شاہ کی جانب سے یقین دہانی کے بعد انھوں نے اپنے مظاہرے کی کال کو واپس لے لیا ہے۔امت شاہ نے میٹنگ کے بعد ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ‘جس طرح ڈاکٹر اس آزمائش کی گھڑی میں اپنی ڈیوٹی نبھا رہے ہیں وہ غیر معمولی ہے۔ میں تمام ہندوستانیوں سے یہ اپیل کرتا ہوں کہ وہ کووڈ-19 کے خلاف جنگ میں ڈاکٹروں کے ساتھ تعاون کریں۔اس کے بعد ایک دوسرے ٹویٹ میں امت شاہ نے لکھا کہ ‘ان کے کام کی جگہ ڈاکٹروں کے تحفظ اور ان کی عزت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہر وقت دوستانہ ماحول برقرار رہے۔ میں نے ڈاکٹروں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ مودی حکومت ان کے مسائل کے حوالے سے سنجیدہ ہے اور میں انھیں اپنے مجوزہ مظاہرے پر نظر ثانی کی اپیل کی ہے۔انڈیا میں اس سے قبل مہاراشٹر کے پال گھر میں ہجوم کے ہاتھوں مارے جانے والے دو سادھوؤں اور ایک ڈرائیور پر ہندو مسلم تنازعے کھڑ کرنے والوں کو اس وقت دھچکہ لگا جب انھیں یہ پتا چلا کہ یہ کام مسلمانوں نے نہیں کیا اور جن 110 لوگوں کو اس معاملے میں حراست میں لیا گیا ہے ان میں سے ایک بھی مسلمان نہیں ہے۔ ان میں سے نو نابالغ ہیں جنھیں اصلاحی مرکز بھیج دیا گیا تھا۔مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انیل دیش مکھ نے بتایا ہے کہ پال گھر معاملے میں گرفتار ہونے والا کوئی بھی مسلمان نہیں اور ریاست میں حزب اختلاف بی جے پی پر اس واقعے کو فرقہ وارانہ روپ دینے کا الزام لگایا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں