واشنگٹن (پی این آئی)کرونا کی وجہ سے 24 گھنٹوں میں 2ہزار اموات، اجتماعی قبروں میں تدفین شروع،دوسری طرف لوگ بھوک افلاس سے مرنے لگے،اطلاعات کےمطابق امریکا دنیا کا پہلا ملک بن گیا جہاں عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث ایک دن میں ہلاکتوں کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کر گئی جبکہ بڑی
تعداد میں اموات کے باعث لاشوں کو اجتماعی قبروں میں دفنایا جانے لگا۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق جان ہاپکنز یونیورسٹی کی کورونا کیسز پر نظر رکھنے والی خصوصی ویب سائٹ کے اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں 24 گھنٹوں کےدوران 2 ہزار 108 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔رپورٹس کے مطابق امریکا میں اموات کی تعداد اٹلی میں ہلاکتوں کی تعداد سے بڑھ جانے کا امکان ہے جبکہ وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 5 لاکھ سے بڑھ چکی ہے۔دوسری جانب وائرس سے سب سے بری طرح متاثر ہونے والے امریکا کے سب سے زیادہ گنجان شہر نیویارک میں تابوتوں کی اجتماعی قبروں میں تدفین کی تصاویر اور فوٹیج سامنے آئیں۔واضح رہے کہ صرف اس ایک شہر میں ایک دن میں 700 زیادہ افراد لقمہ اجل بنے جبکہ 18 ہزار 569 مریض ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں اور ریاست نیویارک میں کیسز کی تعداد دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ ہے۔رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز ہارٹ آئی لینڈ کی ڈرون فوٹیج منظر عام پر آئی تھیں جس میں حفاظتی لباس پہلے اہلکار تابوتوں کو ایک اجتماعی قبر میں دفنا رہے تھے۔مذکورہ جزیرے کو 150 سال سے حکام ان افراد کی تدفین کے لیے استعمال کررہے تھےجن کا کوئی والی وارث نہ ہو یا جن کے اہلِ خانہ میں تدفین کے اخراجات برداشت کرنے کی سکت نہ ہو۔امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل اس جزیرے پر عموماً ایک ہفتے کے دوران 25 لاشوں کی تدفین انجام دی جاتی تھی۔تاہم اب ہفتے میں ایک دن کے بجائے پانچوں دن اور دن کے 24 گھنٹے تدفین کا عمل جاری ہے۔اس سلسلے میں حکام نے بتایا کہ شہر کی مرکزی جیل کے قیدی لاشیں دفنانے کا کام کرتے تھے لیکن کام کا دباؤ اس قدر بڑھ گیا کہ اب یہ کام ٹھیکیداروں سے لیا جارہا ہے۔یہ بات غیر واضح ہے کہ ان اجتماعی قبروں میں دفن ہونے والوں میں کس کا کوئی والی وارث نہیں یا کتنوں کے اہلِخانہ اخراجات اٹھانے سے قاصر ہیں ۔اس دور دراز قبرستان تک رسائی صرف کشتیوں کے ذریعے ممکن ہے جہاں کی فضا کتبوں کے بغیر موجود اجتماعی قبروں کے باعث ہمیشہ سے سوگوار ہے اور مرنے والوں کی بڑی تعداد نامعلوم ہے۔دوسری جانب امریکی انفیکشن ڈیزیز کے سربراہ ڈاکٹر انتھونی نے دعویٰ کیا کہ امریکا میں بہت جلد کورونا کیسز اور اموات کی سطح کم ہونا شروع ہوجائے گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس ’اہم پیشرفت‘ کے باوجود روک تھام کی کوششیں مثلاً سماجی فاصلہ ختم نہ کیا جائے۔دوسری جانب نیویارک شہر میں کورونا وائرس کے کیسز کی بڑی تعداد کی وجہ سے ایمرجنسی سروسز کے آپریٹرز ہر 15 سیکنڈ بعد ایک نئی کال وصول کرتے ہیں جس میں فون کرنے والے اپنے پیاروں کی صحت کی خرابی کی اطلاع دیتے ہیں۔چنانچہ بے تحاشہ کالز موصول ہونے کی وجہ سے حکام نے عوام کو ٹیکسٹ میسیجز اور ٹوئٹر الرٹ بھیجنا شروع کردیے ہیں جس میں لوگوں پر زور دیا جارہا ہے کہ صرف اس صورت میں کال کریں جب زندگی کو خطرے جیسی صورتحال کا سامنا ہو۔اس بارے میں ایمرجنسی سروس 911 کے ایک آپریٹر کا کہنا تھا کہ ’جیسے ہی ہم ایک کال رکھتے ہیں دوسری بج اٹھتی ہے، کالز کے درمیان ایک منٹ کا بھی وقفہ نہیں‘۔ایک اور آپریٹر کا کہنا تھا کہ کالز کا سلسلہ یکے بعد دیگرے بلا کسی تعطل کے جاری ہے اور ہم بس ایک کے بعد ایک کال اٹھائے جارہے ہیںدوسری جانب فائر ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ انہیں ایمبولینسز کے لیے روزانہ 5 ہزار 5 سو زائد کالز موصول ہورہی ہیں جو معمول سے 40 فیصد زائد ہے۔ذرائع کے مطابق امریکہ میں ایک طرف کرونا کی وجہ سے لوگ مررہے ہیں اوران کو دفنانے کے لیے کوئی آگے نہیں بڑھ رہا تو دوسری طرف لوگ بھوک افلاس کی وجہ سے مرنے لگے ہیں ، یہ بھی کہا جارہا ہےکہ ہر آنے والا دن امریکیوں کےلیے ایک ڈراونا خواب بن کرآرہا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں