گرمیوں کے موسم کی آمد مزید تاخیر کا شکار، ملک کے کئی علاقوں میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ مزید بارشوں کی پیشن گوئی

اسلام آباد(پی این آئی) گرمیوں کے موسم کی آمد مزید تاخیر کا شکار ہو گئی، ملک کے کئی علاقوں میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ مزید بارشوں کی پیشن گوئی۔

تفصیلات کے مطابق ملک میں رواں سال مارچ کے ماہ میں معمول سے زیادہ بارشوں کی وجہ سے کئی علاقوں میں موسم تاحال سرد ہے، جبکہ کئی ایسے میدانی علاقے جہاں اپریل میں موسم گرم ہونا شروع ہو جاتا ہے، وہاں بھی موسم تاحال خوشگوار ہے۔ جبکہ اب ملک کے کئی علاقوں میں مزید بارشوں کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے مختلف علاقوں میں چند مقامات پر تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق جمعہ کو ملک کے بیشترعلاقوں میں موسم خشک رہے گا، تاہم شمال مشرقی بلوچستان میں چند مقامات پر تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ سندھ مکران ساحلی پٹی پر گرد آلود ہوائیں، آندھی چلنے کا امکان ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران بھی کئی علاقوں میں بادل برسے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بالائی خیبر پختونخوا، پنجاب، کشمیر اورگلگت بلتستان میں چند مقامات پر تیزہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی۔ جبکہ ملک کے میدانی علاقوں میں غیر متوقع بارشوں کی وجہ سے گندم کی فصل کو نقصان پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے۔ خاص کر پنجاب کے کئی اضلاع میں گزشتہ کئی روز سے جاری بارشوں اور ژالہ باری کے باعث گندم کی فصل کو شدید نقصان پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے۔ صوبے کے بیشتر اضلاع میں گندم کی فصل تقریباً تیار ہو چکی، تاہم غیر متوقع بارشوں اور ژالہ باری نے گندم کی فصل کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

محکمہ زراعت کے حکام کے ابتدائی اندازے کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع میں حالیہ شدید بارش اور ژالہ باری سے 5 سے 6 فیصد گندم کی فصل نقصان ہوئی ہے جس کی مالیت تقریباً23 ارب روپے ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق کئی اضلاع میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران بارش اور ژالہ باری ہوتی رہی ہے جس کے نتیجے میں پودے جڑ سے اکھڑ گئے اور تقریباً 50 فیصد کھڑی فصلیں بیٹھ گئیں، جبکہ کسانوں نے اندازہ لگایا کہ ہے بیٹھ جانے والی فصل 70 فیصد تک ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 30 مارچ 2023 تک ہونے والی بارشوں میں ایک کروڑ 60 لاکھ 14 ہزار ایکڑ رقبے پر پھیلی ہوئی گندم میں سے 8 لاکھ ایکڑ پر جزوی نقصان ہوا ہے اور 30 ہزار ایکڑ پر مکمل پر تباہی ہوئی ہے۔

پنجاب کروپ رپورٹنگ سروس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالقیوم کے مطابق سب سے زیادہ متاثرہ ہونے والے علاقوں میں شیخوپورہ اور ننکانہ صاحب کے اضلاع ہیں جہاں فصلوں کے نقصان کا اندازہ تقریباً 40 فیصد لگایا گیا ہے جس کے بعد مظفر گڑھ میں 14.8 فیصد، ساہیوال میں 14 فیصد، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 12.9 فیصد، اوکاڑہ میں 12.5 فیصد بھکر میں 10.5 فیصد، پاکپتن میں 10.2 فیصد جبکہ پانچ اضلاع میں نقصان 10 فیصد سے کم ہوا ہے اور دیگر علاقوں میں غیرمعمولی نقصان رپورٹ ہوا ہے۔ جائزے کے مطابق متاثرہ علاقوں میں 20 فیصد پیداوار جزوی طور پر تباہ ہوئی ہے جہاں معمولی حالات میں فی ایکڑ سے اوسطاً31 من سے 24 من پیداوار ہوتی ہے اور یوں دستیاب اعداد و شمار کے مطابق مجموعی نقصان 2 لاکھ 36 ہزار ٹن ہے جس کی مالیت فی من 3 ہزار 900 روپے کے حساب سے 23 ارب روپے بنتی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں