5 منٹ کی کال پر 75 پیسے ٹیکس کا معاملہ، وزیر اعظم نے بڑی خوشخبری سنا دی

اسلام آباد (پی این آئی)پانچ منٹ کی کال پر 75 پیسے ٹیکس کا معاملہ،وفاقی حکومت نے ٹیکس کے نفاذ فیصلہ واپس لینے پر غور شروع کردیا۔ وفاقی وزیر سید امین الحق نے کہاکہ وزیر اعظم عمران سے ملاقات میں ٹیکس کا معاملہ اٹھایا ہے، وزیر اعظم کو وزارتِ آئی ٹی، پی ٹی اے اور ٹیلی کام کمپنیوں کی تحفظات سے آگاہ کیا۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم کو بتایا کہ ٹیکس سے عام لوگوں کو نقصان ہوگا، وزیر اعظم نے فراخ دلی کا مظاہرے کرتے ہوئے معاملے پر غور کا کہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے کہا ہے اس معاملے پر بیٹھ کر غور کریں گے، پانچ منٹ پر 75 پیسے ٹیکس کا معاملہ دوبارہ کابینہ میں جاسکتا ہے۔دریں اثنا پاکستان ٹیلی کام سیکٹر نے 5 منٹ کی کال پر عائد ٹیکس کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے کے بعد انہیں کال پیکیجز ختم کرنے پڑ سکتے ہیں، جب کہ صارفین 90 فیصد کالز ان ہی پیکیجز کے ذریعے کرتے ہیں۔پاکستان کی بڑی موبائل ٹیلی کام کمپنیز جاز، پی ٹی سی ایل زونگ کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ کی جانب سے 5 منٹ سے زائد وقت کی کالز پر عائد کردہ ٹیکس کے اعلان پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ مشترکا بیان میں ان کمپنیز نے کہاکہ اگر حکومت نے اعلان کردہ نیا ٹیکس لگایا بھی تو یہ لاگو نہیں ہوسکے گا۔ یہ ٹیکس لگنے کی صورت میں کمپنیوں کیجانب سے صارفین کو مہیا کیے گئے فری منٹ اور بنڈلز ختم کر دیئے جائیں گے، جو کے ملک کی ایک بڑی تعداد استعمال کرتی ہے۔بیان میں کہا گیاہے کہ صارفین کی جانب سے کی جانے والی 90 فیصد کالز ان ہی اعلان کردہ پیکیجز کے ذریعے کی جاتی ہیں، اگر یہ پیکیجز ختم کردیئے جائیں گے تو صارفین کو نارمل ریٹ پر کالز کی سہولت ہی میسر رہے گی اور اس سے انہیں زیادہ ادائیگی کرنا پڑے گی اور ریٹ اوپر جائیں گے۔کمپنیوں نے کہا کہ اگر یہ ٹیکس لاگو ہوتا ہے تو اس سے ٹیلی کام انڈسٹری کی کارکردگی شدید متاثر ہوگی۔ کالز پر عائد ٹیکس حکومت کے ڈیجیٹل پاکستان کے عکس کے برخلاف ہے۔ پاکستان بدقسمتی سے پہلے ہی دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے، جہاں ٹیلی کام سیکٹرز میں زیادہ ٹیکس عائد کیا جاتا ہے۔ کمپنیوں کے مطابق حقیقت میں یہ ٹیکس تکنیکی بنیادوں پر ناقابل عمل اعلان ہے۔ اگر یہ لاگو کیا جاتا ہے تو اس سے سروس ماڈل تباہ ہوجائے گا۔ٹیلی کام آپریٹرز کی جانب سے اس خدشے کا بھی اظہار کیا گیا کہ اگر یہ ٹیکس عائد کیا جاتا ہے تو اس سے ان کے یوزرز میں کمی ہوسکتی ہے، کیوں کہ بغیر پیکیجز کے لوگوں کو پھر کال کرنا مہنگا پڑے گا اور لوگوں کی جانب سے موبائل کے استعمال میں بھی کمی آئے گی، جس سے حاصل ہونے والا بڑے ریوینیو آنے والے دنوں میں کم ہوگا اور لوگ عام کالز کی جگہ موبائل ایپز کے سافٹ ویئرز جیسے واٹس ایپ کے ذریعے کال کرنے کو ترجیح دیں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ انڈسٹری جو اب تک حکومت کو بلاشبہ بڑے منافع دیتی آرہی ہے، اس نئے ٹیکس سے متاثر ہوکر حکومت کے ٹیکس کلیکشن کو بھی متاثر کرے گی۔ٹیلی کام آپریٹر کے مطابق ٹیکس عائد کرنے کے بعد آڈیٹنگ کرنے والے اداروں کو کالز کی آڈیٹنگ کے دوران بھی مشکلات درپیش آئیں گی۔ کیوں کہ اس طرح انہیں لاتعداد کالز فی منٹ کے حساب سے دیکھنا ہونگی اور یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ ایسا کیسے ممکن ہوگا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں