ہندو شخص کی کرونا سے موت لیکن رشتہ داروں نے منہ موڑ لیا میت کو کاندھا تک نہ دیالیکن۔۔مسلمان دوست نے دوستی کی بہترین مثال قائم کردی

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت میں مسلمان دوست نے دوستی کی بہترین مثال قائم کرتے ہوئے کورونا سے ہلاک ہونے والے ہندو دوست کی آخری رسومات ادا کیں، متوفی کے کسی رشتہ دار نے میت کو کاندھا تک نہ دیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق الہ آباد ہائی کورٹ کے جوائنٹ رجسٹرار ہیم سنگھ پچھلے دنوں کورونا سے متاثر تھے۔ انہوں نے اٹاوہ میں مقیم اپنے دوست سراج احمد کو فون کرکے اس کے بارے میں آگاہ کیا۔بعد ازاں سراج احمد نے الہ آباد آکر اپنے دوست کو ہسپتال داخل کروایا لیکن چند دن بعد ہی کورونا کا

مریض ہیم سنگھ دوران علاج چل بسا مگر ہسپتال میں اس کا کوئی رشتہ دار لاش وصول کرنے نہیں آیا۔ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے اطلاع ملنے پر اگلے روز سراج احمد نے لاش وصول کی اور گھر لاکر اس کے رشتہ داروں سے آخری رسومات ادا کرنے کی درخواست کی لیکن کوئی بھی رشتہ دار اس کیلئے راضی نہ ہوا۔آخر کار سراج احمد نے مسلمان ہونے کے باوجود خود ہی اس کام کو مکمل کرنے کا فیصلہ کیا اور دوستی کا فرض نبھاتے ہوئے ہندو رسومات کے مطابق اپنے دوست کو رخصت کیا۔سراج احمد اپنے دوست کی لاش شمشان گھاٹ لے گئے اور وہاں موجود لوگوں کی مدد سے آخری رسومات ادا کیں۔ صرف یہی نہیں، آخری رسومات سے لے کر لاش کو جلانے کے بعد کی رسومات تک جتنی بھی رقم خرچ ہوئی سراج نے اپنی جیب سے ادا کی۔بھارتی میڈیا کے مطابق متوفی ہیم سنگھ کی اکلوتی بیٹی کئی سال قبل جب کہ بیوی ڈیڑھ سال قبل فوت ہوگئی تھی۔ فی الحال اس کے قریبی رشتے دار قریب ہی رہتے ہیں، جن کا ان کے ساتھ ہمیشہ ملنا جلنا تھا لیکن ہیم سنگھ کے کورونا سے انفیکشن ہونے کے بارے میں معلوم ہونے کے بعد سب ساتھ چھوڑ کر چلے گئے۔خیال رہے کہ اس موقت بھارت میں کرونا نے تباہی مچا رکھی ہے ، روزانہ کی بنیاد پر 3لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ جبکہ 2ہزار سے زائدہلاکتیں ہورہی ہیں ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں