اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانیز سیّد ذوالفقار عباس بخاری نے کہا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں بالخصوص مزدوروں اور طالب علموں کو ترجیحی بنیادوں پر وطن واپس لانے کیلئے 20 جون سے پروازوں کا آغاز ہو گا، یہ پروازیں خصوصی طور پر مختلف ممالک میں
پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کیلئے چلائی جا رہی ہیں، بیرون ملک سے وطن واپس آنے والے پاکستانیوں کی وزارت برائے سمندر پار پاکستانیز رجسٹریشن کرے گی، صرف ایسے تارکین پاکستانی وطن واپس آئیں جن کا آنا ضروری ہو، وطن واپس آنے والے مسافر ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنائیں، ان کیلئے قرنطینہ لازمی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف کے ہمراہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانیز سیّد ذوالفقار عباسی بخاری نے کہا کہ خلیجی ممالک میں پھنسے ہوئے پاکستانی مشکلات کا شکار تھے، ان کی مشکلات سے آگاہ ہیں اور ان کیلئے حل کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 21 مارچ سے اب تک 80 ہزار پاکستانی واپس آ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک میں 40 ہزار پاکستانی بے روزگار ہوئے ہیں لیکن کورونا وائرس کی وبا کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں ان کی تعداد میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ معاون خصوصی نے کہا کہ موجودہ حکومت نے گذشتہ 18 ماہ میں 9 لاکھ 70 ہزار پاکستانی بیرون ملک ملازمت کیلئے بھیجے ہیں جو بڑی کامیابی ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کی صورتحال بتدریج تبدیل ہو رہی ہے، مختلف ممالک میں معاشی صورتحال خراب ہے تاہم صورتحال بہتر ہونے پر دوبارہ ہر ماہ 50 ہزار سے زائد پاکستانی بیرون ملک بھیجیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث انتقال کر جانے والوں کی 400 سے زائد افراد کی میتیں سعودی عرب سے واپس لائی گئی ہیں، اب بھی سعودی عرب میں 100 کے لگ بھگ میتیں موجود ہیں، ان کو وطن واپس لانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک سے پاکستانی تارکین وطن کو واپس لانے کیلئے معمول کی فضائی پروازوں کی 25 فیصد پروازیں شروع ہوں گی، خلیجی ممالک میں پھنسے ہوئے مزدوروں کو ترجیحی بنیادوں پر وطن واپس لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے وطن واپس آنے والے تارکین 14 دن قرنطینہ میں رہیں گے، اگر وہ ایسا نہیں کرتے اور صورتحال خراب ہوتی ہے تو اس کے باعث فضائی حدود بند کرنا پڑیں گی جس سے بیرون ملک پھنسے ہوئے دیگر پاکستانی متاثر ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے آنے والے پاکستانیوں کو 14 دن گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں ہو گی اور وہ ایس او پیز پر عملدرآمد کے پابند ہوں گے، ان کیلئے مربوط پروگرام بنا رہے ہیں، ان کی وزارت کی ویب سائٹ پر رجسٹریشن ہو گی جس میں مزدوروں کی ملازمت کی نوعیت سمیت دیگر کوائف درج کئے جائیں گے تاکہ ان کو احساس پروگرام میں شامل کیا جا سکے اور حالات بہتر ہونے پر ترجیحی بنیادوں پر بیرون ملک ملازمتوں پر بھجوایا جا سکے۔معاون خصوصی نے کہا کہ بعض خلیجی ممالک
میں کاروبار دوبار کھل رہے ہیں اس لئے ایسے لوگ جو چھٹی پر ہیں یا ملازمتوں پر موجود ہیں وہ غیر ضروری طور پر وطن واپس نہ آئیں، وہ سوچ سمجھ کر وطن واپس آئیں کیونکہ کسی بھی وقت ان ممالک کی فضائی حدود بند ہو سکتی ہیں جس سے ان کی ملازمتوں پر بھی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال مئی میں 20.1 ارب ڈالر بیرون ملک سے بھیجے گئے جبکہ رواں سال مئی میں کورونا کی وبا کے باوجود 20.6 ارب ڈالر بیرون ملک سے بھیجے گئے جس سے 0.5 ارب ڈالر اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے بیرون ملک مقیم تمام پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کا وعدہ کیا تھا، اس تناظر میں ان کو وطن واپس لانے کیلئے اہم فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 21 مارچ کو پاکستان کی فضائی حدود بند کی گئی کیونکہ اس وقت بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کے باعث پاکستان میں وباء کے پھیلائو کا خطرہ تھا تاہم اب صورتحال تبدیل ہو چکی ہے، ہماری ٹیسٹنگ اور قرنطینہ کی سہولت بہتر ہو چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب تک 60 ممالک سے 75 ہزار سے زائد پاکستانی وطن واپس لائے گئے ہیں، یکم جون سے ہر ہفتے 2 ہزار مسافر واپس لائے جا رہے تھے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا، ان کا وطن واپس آنا ان کا آئینی اور قانونی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ 70 ممالک میں 98 ہزار 700 پاکستانیوں نے وطن واپسی کیلئے سفارتخانوں میں رجسٹریشن کرائی ہے۔اس کے علاوہ تقریباً ایک لاکھ طالب علموں کو بھی وطن واپس
لانا ہے، یہ بہت بڑا چیلنج ہے جس کے حوالہ سے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے آنے سے کورونا کی وبا پھیل رہی ہے، اس وقت 96 فیصد وبا کی منتقلی مقامی سطح پر ہو رہی ہے، بیرون ملک سے آنے والے مسافر کسی بھی صورت وبا کے پھیلائو کا ذریعہ نہیں بن سکتے، ان کے ٹیسٹ مثبت آنے پر ان کو قرنطینہ کر دیا جاتا ہے، اب ماہرین صحت نے تجویز دی ہے کہ بیرون ملک سے آنے والے ہر شخص کا ٹیسٹ کرنا ضروری نہیں، صرف جو فرد بیمار ہو اس کا ٹیسٹ کیا جائے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کیلئے تمام صوبوں کی مشاورت سے جامع پالیسی وضع کی ہے۔انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی جب ایئرپورٹ پر اتریں گے تو ان کا تھرمل سکین اور بخار چیک ہو گا، ہیلتھ ورکر ان سے معلومات حاصل کریں گے، تندرست مسافروں کو گھر بھیجا جائے گا جہاں وہ 14 دن قرنطینہ کریں گے، صوبائی حکومتیں ان کی ٹریس اینڈ ٹریک کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے 6 ایئرپورٹس پر پاکستانیوں کو واپس لایا جا رہا تھا، اب کوئٹہ اور سیالکوٹ ایئرپورٹس کو بھی کھول دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرنطینہ کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی، نئی پالیسی کے تحت ہر ہفتے 40 سے 50 ہزار لوگ واپس آئیں گے، معمول کے مطابق پاکستان آنے والے تمام ایئرلائنز کو پروازوں کی اجازت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ لوگ معمول کے مطابق اپنے ٹکٹ لیں گے اور واپس آئیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں