جہلم(طارق مجید کھوکھر)پاکستان اوورسیز کمیونٹی کے یو اے ای کے سربراہ ڈاکٹر محمد اکرم چوہدری نےنئے وفاقی بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ اوورسیز پاکستانیوں کو بجٹ 2020۔ 12میں نظر انداز کیا گیاہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے اپنے دور حکومت کا دوسرا سالانہ بجٹ پیش کر دیا ہے لیکن اس میں بھی
اوورسیز پاکستانیوں کو اسی طرح نظر انداز کیا گیا جس طرح 2019۔ 2020 کے بجٹ میں کیا گیاتھا۔ اس بجٹ میں کورونا وائرس سے پیدا بحران کے لئے 70 ارب روپے پاکستان میں جو پاکستانی COVID.19 کی وجہ سے مالی بحران کا شکار ہو رہے ہیں ان کی مالی امداد کے لئے رکھا گیا ہے۔ان میں سے ایک روپیہ بھی اوورسیز پاکستانیوں کے لئے مختص نہیں کیا گیا۔ پاکستان کی ہر حکومت اوورسیز پاکستانیوں کے لئےسوتیلی ماں کا کردار ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کی سوتیلی ماں اس دن تک رہے گی جس دن تک اوورسیز پاکستانیوں کی پاکستان میں حکومت قائم نہیں ہو جاتی۔ نیا بجٹ ثابت کرتا ہے کہ COVID19 اوورسیز پاکستانیوں کو متاثر نہیں کر سکتا۔ کورونا وائرس پہلے پاکستانی پاسپورٹ چیک کرتا ہے۔ اگر پاکستانی NRPیعنی نان ریذیڈنٹ پاکستانی ہے یعنی اوورسیز پاکستانی ہے تو کورونا وائرس پاسپورٹ واپس کردیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام جو کہ ہائی جیک کیا ہوا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ہے۔ 187 ارب روپے احساس پروگرام میں رکھے گئے 2019۔ 2020 کے سالانہ بجٹ میں ایک سو روپیہ بھی اوورسیز پاکستانیوں کے لئے نہیں تھا۔نئے سالانہ بجٹ میں 208ارب روپے احساس پروگرام میں رکھے گئے ہیں۔ 21ارب روپے احساس پروگرام میں بڑھائے گئے۔ یو اے ای سے سرکاری اعدادو شمار کے مطابق 70 ہزار پاکستانی کورونا سے متاثر ہو کر وطن واپس جا رہے ہیں۔ بجائے اس کے کہ واپس آنے والے ان مصیبت زدہ پاکستانیوں کا احساس کیا جاتا ان کے ساتھ واپسی پر لوٹ مار کی جارہی ہے۔ ڈاکٹر محمد اکرم چوہدری نے مطالبہ کیا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لئے 278 ارب روپیہ ویلفیئر میں سے 10 فیصد کورونا کرائسز کے سبب وطن واپس آنے والے اوورسیز پاکستانیوں کے لئے مختص کرنے کا اعلان کیا جائے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں