ریٹائر جج کیخلاف کارروائی ہوگی یا نہیں؟ سپریم کورٹ آف پاکستان کا تہلکہ خیز فیصلہ آگیا

اسلام آباد (پی این آئی) سپریم کورٹ آف پاکستان نے ریٹائرڈ ججوں کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی سے متعلق کیس کا مختصر فیصلہ سنا دیا ہے۔

میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بنچ نے چار ایک کی بنیاد پر فیصلہ جاری کیا، سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت ودیگر کی اپیلیں چار ایک سے منظور کیں۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپیلیں جزوی طور پر منظوری کرلی ہیں، تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔ فیصلے میں کہا کہ جج کے خلاف ایک بار کارروائی شروع ہوجائے توجج کے استعفے یا ریٹائرمنٹ کی بنیاد پر کارروائی ختم نہیں ہوگی، مستعفی جج کے خلاف کارروائی جاری رکھنا جوڈیشل کونسل کا اختیار ہوگا۔ وفاقی حکومت کی اپیل جزوی طور پر منظور کی جاتی ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے فیصلے سے اختلاف کیا، جسٹس حسن اظہر رضوی نے زائد المیعاد اور میرٹس پر اختلاف کیا۔ یاد رہے عدالت نے عافیہ شہر بانو کیس میں قرار دیا تھا کہ آرٹیکل 209 کی کاروائی ریٹائرڈ جج کے خلاف نہیں ہوسکتی۔ 16 فروری کو سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کے خلاف کارروائی سے متعلق عافیہ شیر بانو کیس سماعت کیلئے مقرر کیا تھا۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ بنایا گیا تھا۔ یہاں یہ بھی یاد رہے کہ 16 فروری 2024ء کو سیکریٹری سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط میں سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ریٹائرڈ) مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی میرے استعفے کے باوجود جاری ہے، میں 10 جنوری کو مستعفی ہو چکا ہوں ، صدر مملک نے میرا استعفیٰ منظوربھی کر لیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ میرے استعفے کی منظوری کا نوٹیفیکیشن آفیشل گزٹ میں بھی شائع ہو چکا ہے، آئین، قانون اور عدالتی فیصلوں کے مطابق ریٹائرڈ ججز کے خلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔ سابق جج نے اپنے خط میں لکھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کا 12 جنوری کا حکم غیر قانونی ہے، اس معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل اپنے اختیار سے تجاوز کر رہی ہے، میں آئینی اور قانونی طور پر کونسل کی اس کارروائی کا حصہ بننے کا پابند نہیں ہوں۔

close