الیکشن 2024: مسلم لیگ (ن)لاہور میں بلاول بھٹو کی حمایت کرے گی یا نہیں؟ فیصلہ سنا دیا گیا

لاہور(پی این آئی)عام انتخابات کے لیے پاکستان بھر میں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع ہونے کے بعد جوڑ توڑ کی سیاست میں ایک بار پھر تیزی دیکھنے میں آرہی ہے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری لاہور پہنچ چکے ہیں اور انہوں بدھ کے روز پارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔

دوسری طرف ایسی خبریں بھی آرہی ہیں کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر بات چیت بھی شروع ہو چکی ہے۔ لاہور میں منگل کی شام پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے رہنماؤں کے درمیان اس ضمن میں ایک ملاقات بھی ہوئی ہے۔ پیپلز پارٹی کے ساتھ بیک ڈور رابطوں میں شریک مسلم لیگ ن کے ایک رہنما نے اردو نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’پیپلز پارٹی نے لاہور کے حلقہ این اے 127 میں بلاول بھٹو کے لیے حمایت مانگی ہے۔‘ ان کے مطابق ’اس بات پر پارٹی کے اندر سے شدید مخالفت کی گئی ہے اور مسلم لیگ ن نے اس سیٹ پر ایڈجسٹمنٹ کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔‘ انہوں نے بتایا کہ ’لاہور میں قومی اسمبلی کی سیٹ کے بدلے پیپلز پارٹی نے کراچی میں حلقہ این اے 242 پر شہباز شریف کی حمایت کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔‘ ’اس حوالے سے پارٹی کے اندر بھی تفصیلی بات ہوئی ہے اور ہمیں پورا یقین ہے کہ ہمیں کراچی کے اس حلقے میں ایم کیو ایم کی حمایت مل جائے گی۔ پھر بھی لاہور سے پیپلز پارٹی کو سیٹ دینا ہمارے لیے ناممکن ہے۔‘

خیال رہے کہ حلقہ این اے 127 جس میں ماڈل ٹاؤن، ٹاؤن شپ اور گرین ٹاؤن کے علاقے شامل ہیں سے مسلم لیگ ن ممکنہ طور پر عطا اللہ تارڑ کو ٹکٹ دے رہی ہے۔ اس حوالے سے جب لیگی رہنما اور مسلم لیگ ن پنجاب کے نائب صدر رانا مشہود سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان رابطے ہوئے ہیں۔‘ ’میں صرف آپ کو اتنا بتا سکتا ہوں کہ پیپلز پارٹی ابھی جو مانگ کر رہی ہے وہ ناقابلِ عمل ہے۔ مسلم لیگ ن پنجاب سے اپنی سیٹوں پر زیادہ کمپرومائز نہیں کر سکے گی۔‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس کے لیے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی خواہش مند تمام پارٹیوں کو صاف بتا دیا گیا ہے۔‘ دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسمنٹ کے لیے مسلم لیگ ن کی مشاورت آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔ منگل کے روز بھی جاتی امرا میں نواز شریف کی رہائش گاہ پر تفصیلی اجلاس جاری رہا جس میں تحریک استحکامِ پارٹی کے ساتھ سیٹ ایڈجمسنٹ کے معاملات زیر بحث آئے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں