اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان کی اعلٰی ترین عدلیہ میں ایک اور اختلاف سامنے آ گیا ہے ۔۔۔ آج جمعے کے روز سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف سماعت کرنے والے بینچ پر بینچ کے رکن جسٹس منصور علی شاہ نے اعتراض اٹھا دیا۔۔۔۔چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ سماعت کر رہا ہے۔۔۔۔ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ سمجھتا ہوں کہ نیب ترامیم کیس فل کورٹ کو سننا چاہیے،
نیب ترامیم کیس کے اپنے اثرات ہوں گے۔۔۔۔ فاضل جج نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے ملٹری کورٹس کیس میں اعتراض اٹھایا تھا، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن 3 اور 4 کے تحت یہ کیس کم از کم 5 رکنی بنچ سن سکتا ہے۔۔۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میری تجویز ہے کہ چیف جسٹس پاکستان فل کورٹ تشکیل دیں، ملٹری کورٹس کیس میں بھی فل کورٹ بنانے کی تجویز دی تھی۔۔۔۔ فاضل جج نے کہا کہ میرا اعتراض ہے کہ اس طرح کے معاملات فل کورٹ ہی سن سکتی ہے، سپریم کورٹ پہلے پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کا فیصلہ کرے، آج بھی چیف جسٹس سے درخواست کرتا ہوں کہ نیب ترامیم کیس فل کورٹ سنے۔۔۔۔انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کا فیصلہ نہیں ہوا، اگر سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فیصلہ ہو جاتا تو معاملہ مختلف ہوتا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں