اسلام آباد (پی این آئی)الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2023پارلیمنٹ سے منظور کرلیا گیا۔ بل راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت مشترکہ اجلاس میں منظور کیا گیا۔الیکشن ایکٹ ترمیمی بل2023کی منظوری شق وار دی گئی،بل کے تحت الیکشن ایکٹ 2017میں ترامیم کی گئیں۔
ترمیم کے مطابق نگران حکومت کو ہنگامی نوعیت کے معاملات کو دیکھنے کا اختیار ہوگا،نگران حکومت کو اضافی اختیار حاصل ہونگے،نگران حکومت پہلے سےجاری منصوبوں سے متعلق اختیار استعمال کرسکے گی،نگران حکومت کو دو اور سہ فریقی معاہدوں کا اختیار ہوگا،نگران حکومت کو پہلے سے جاری منصوبوں پر اداروں سے بات کرنے کا اختیار ہوگا،نگران حکومت کوئی نیا معاہد ہ نہیں کرسکے گی جبکہ معیشت کے مفاد سے متعلق ضروری فیصلے کرنے کااختیار ہوگا،نگران حکومت ایسے اقدامات کی مجاز ہوگی جو بین الاقوامی اداروں کے ساتھ معاہدوں سے متعلق ہو۔مشترکہ اجلاس نے امیدوار کو تین پولنگ ایجنٹ نامزد کرنے کا اختیار دینے کی ترمیم بھی منظور کر لی جس کے بعد امیدوار کسی ایک پولنگ سٹیشن پر 3 پولنگ ایجنٹس کے نام دے سکے گا، جن میں سے صرف ایک پولنگ ایجنٹ ہی پولنگ اسٹیشن کے اندر رہے گا، پریذائیڈنگ افسر کو ووٹرز کی لسٹ پولنگ سٹیشن کے باہر آویزاں کرنے کا بھی پابند بنایا گیا ہے۔پوسٹل بیلٹنگ کو شفاف بنانے کیلئے بھی ترمیم منظور کی گئی ہے، الیکشن کمیشن انتخابات سے قبل جاری کردہ پوسٹل بیلٹ کی تفصیل ویب سائٹ پر ڈالنے کا پابند ہو گا، ہارنے اور جیتنے والے امیدوار کے درمیان ووٹ کا فرق 5 فیصد ہونے پر دوبارہ گنتی ہو سکے گی۔
قومی اسمبلی 8 جبکہ صوبائی اسمبلی کی نشست میں 4 ہزار ووٹ کا فرق ہو تو ری کاؤنٹنگ ہو گی، ریٹرننگ افسر اپنی نگرانی اور امیدواروں کی موجودگی میں گنتی کروائے گا۔الیکشن ایکٹ بل منظور ہونے کے بعد پریذائیڈنگ افسر نتیجے کی کاپی فوری طور پر الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ افسر کو بھیجنے کا پابند ہو گا اور حتمی نتیجے کی تصویر بنا کر ریٹرننگ افسر اور الیکشن کمیشن کو بھیجے گا، انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے کی صورت میں پریذائیڈنگ افسر اصل نتیجہ خود پہنچانے اور الیکشن کی رات 2 بجے تک نتائج دینے کا پابند ہو گا، تاخیر کی صورت میں ٹھوس وجہ بتائے گا، پریذائیڈنگ افسر کے پاس الیکشن نتائج کیلئے اگلے دن صبح دس بجے کی ڈیڈ لائن ہو گی۔الیکشن ایکٹ بل میں نادرا کو بھی نئے شناختی کارڈ کے ریکارڈ کی الیکشن کمیشن کو فراہمی کا پابند بنایا گیا ہے، الیکشن کمیشن پولنگ سے ایک روز قبل شکایات نمٹائے گا، امیدوار 60 روز میں قومی اسمبلی یا سینیٹ کی نشست پر حلف لینے کا پابند ہو گا، حلف نہ لینے پر سیٹ خالی تصور کی جائے گی، سینیٹ ٹیکنوکریٹ سیٹ پر تعلیمی قابلیت کے علاوہ 20 سالہ تجربہ درکار ہوگا۔پولنگ ڈے سے 5 روز قبل پولنگ اسٹیشن تبدیل نہیں ہو گا، انتخابی اخراجات کیلئے امیدوار پہلے سے زیر استعمال بینک اکاؤنٹ استعمال کر سکیں گے، حلقہ بندیاں رجسٹرڈ ووٹرز کی مساوی تعداد کی بنیاد پر کی جائیں گی، حلقہ بندیاں انتخابی شیڈول کے اعلان سے 4 ماہ قبل مکمل ہوں گی، تمام انتخابی حلقوں میں رجسٹرڈ ووٹرزکی تعداد برابر ہو گی، کسی حلقے میں ووٹرز کی تعداد میں فرق 5 فیصد سے زیادہ نہیں ہو گا، حلقہ بندیوں کے خلاف شکایت 30 روز میں کی جا سکے گی۔
عملہ انتخابات کے دوران اپنی تحصیل میں ڈیوٹی نہیں دے گا، پولنگ عملے کی حتمی فہرست الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی جائے گی، امیدوار 10 روز کے اندر حلقے میں پولنگ عملے کی تعیناتی چیلنج کر سکے گا، پولنگ سٹیشن میں کیمروں کی تنصیب میں ووٹ کی راز داری یقینی بنائی جائے گی، الیکشن کمیشن ریٹرننگ افسر کو ماتحت حلقے کی ووٹر لسٹ پولنگ سے 30 روز قبل فراہم کرنے کا پابند ہو گا، سکیورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشن کے باہر ڈیوٹی دیں گے۔الیکشن ایکٹ بل کے مطابق کاعذات نامزدگی مسترد یا واپس لینے پر امیدوار کو فیس واپس کی جائے گی، امیدوار ٹھوس وجوہات پر پولنگ اسٹیشن کے قیام پر اعتراض کر سکے گا، حتمی نتائج کے 3 روز میں سیاسی جماعتیں مخصوص نشستوں کی حتمی ترجیحی فہرست فراہم کریں گی، قومی اسمبلی کی نشست کیلئے 40 لاکھ سے ایک کروڑ روپے، صوبائی نشست کیلئے انتخابی مہم پر 20 سے 40 لاکھ خرچ کئے جا سکیں گے۔بل منظور ہونے کے بعد معذور افراد کو ووٹ کی سہولیات پریذائیڈنگ افسر دینے کا پابند ہو گا، الیکشن ٹریبونل 180 دن میں امیدوار کی جانب سے دائر پٹیشن پر فیصلہ کرے گا، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا فیصلہ 15 کے بجائے 7 روز میں کیا جائے گا، غفلت پر پریذائیڈنگ اور ریٹرننگ افسر کیخلاف فوجداری کارروائی ہو گی، انٹرا پارٹی انتخابات نہ کروانے کی صورت میں سیاسی پارٹی کو 2 لاکھ جرمانہ ہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں