اسلام آباد (آئی این پی) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان ہر صورت گرفتار ہوں گے،اب ریڈ لائن کراس ہوئی ہے، القادر یونیورسٹی، جناح ہا ئوس حملہ کیسز دونوں میں عمران خان کی گرفتاری ہو سکتی ہے، انکے خلاف القادر یونیورسٹی کیس 60 ارب کا کیس دو جمع دو، چار کی طرح کا ہے،نو مئی کے سارے فساد کا ماسٹر مائنڈ عمران خان ہے، قومی سلامتی کمیٹی بھی متفق ہے، جناح ہا ئوس حملے میں عمران خان کی اہلیہ ملوث ہوئیں تو گرفتار کیا جائے گا،
عمران خان کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل بنتا ہے، فیصلہ ملٹری انویسٹی گیشن ٹیم نے کرنا ہے، جن بلوائیوں کو بھیجا گیا ان کا براہ راست عمران خان سے تعلق ہے،نواز شریف اپنے کیس میں ریویو میں جائیں گے، پندرہ دن کے اندر کیس میں نظرثانی کریں گے اور چیف جسٹس سے درخواست کریں گے وہ اس کیس کو نہ سنیں، نواز شریف کا وطن واپس آنا دو چیزوں سے مشروط ہے، ایک صحت ،دوسرا الیکشن، الیکشن اکتوبر میں ہر صورت ہونگے ۔ پیرکو وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے نجی ٹی وی پروگرام سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان ہر صورت گرفتار ہوں گے،اب ریڈ لائن کراس ہوئی ہے، القادر یونیورسٹی، جناح ہا ئوس حملہ کیسز دونوں میں عمران خان کی گرفتاری ہو سکتی ہے، انکے خلاف القادر یونیورسٹی کیس 60 ارب کا کیس دو جمع دو، چار کی طرح کا ہے، انھوں نے کہا کہ دونوں کیسز بڑے مضبوط ہیں اور ا ان کیسز کا مین ملزم عمران خان ہی ہے، یہ کیسز مکمل نہیں ہو سکتے جب تک عمران خان کی گرفتاری نہیں ہوتی، گرفتاری کے بعد اگر سزا ہوتی ہے تو عمران خان ڈس کوالیفائی ہو سکتے ہیں ورنہ الیکشن لڑ سکتے ہیں۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ میں کہتا تھا عمران خان ملک کو کسی حادثے سے دوچار کر دے گا، اس نے اپنی جماعت کو ہی حادثے سے دوچار کیا۔ انھوں نے کہا نو مئی کے سارے فساد کا آرکیٹیکٹ عمران خان ہے، حقائق سامنے ہیں، قومی سلامتی کمیٹی بھی متفق ہے، جناح ہا ئوس حملے میں عمران خان کی اہلیہ ملوث ہوئیں تو گرفتار کیا جائے گا، ہماری کوئی پلاننگ ایسی نہیں کہ اہلیہ کو گرفتار کریں،عمران خان سارے معاملے کا سرغنہ اور اسی نے متحرک کیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل بنتا ہے، اب یہ ملٹری انویسٹی گیشن ٹیم نے فیصلہ کرنا ہے، جن لوگوں کو بھیجا گیا ان کا براہ راست عمران خان سے تعلق ہے، ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا کیس کون سی عدالت میں بھیجنا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ نومئی کے فسادات میں ملوث افراد میں سے کچھ کے کیسز انسداد دہشت گردی، کچھ کے ملٹری کورٹ میں چلیں گے۔ انھوں نے کہا کہ 2014سے لے کر اب تک عمران خان نے نفرت کی سیاست کی، عمران خان نے ٹانگ پر جعلی پلستر چڑھایا ہوا تھا، جب رینجرز نے پکڑا تو چلنا شروع کر دیا، اس نے لوگوں کو کہا یہ چور، ڈاکو ہیں، چھین کر آزادی لینی ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ میرے خلاف جو کیس بنایا گیا اس کیس میں سزائے موت ہونا تھی، برے وقت میں پارٹی کے ساتھ رہا اور جیل میں کوئی رونا نہیں رویا، جیل میں فرش پر لیٹتا تھا، جولائی، اگست کی گرمی میں جیل میں بڑا حبس ہوتا تھا، جیل میں بہت زیادہ سختی تھی۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر زیادتیوں کی افواہ سازی کر رہے ہیں، سو فیصد گارنٹی دیتا ہوں خواتین کے ساتھ کوئی ناروا سلوک نہیں ہو گا، تمام خواتین ہماری بہنیں، بیٹیاں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسیز کا کام منصوبہ بندی پر نظر رکھنا ہے، عمران خان کے دائیں، بائیں لوگوں کی گفتگو ہوئی، پلاننگ کے مطابق فیک ریپ کو اصل دکھایا جائے گا، الزام لا اینڈ فورس ایجنسیز پر لگایا جائے گا، ہم کوشش کر رہے ہیں ان بندوں کو پکڑ لیں، میں نے آڈیوز خود سنی ہیں، آڈیو لیک کرنے کے بجائے کوشش ہے ان لوگوں کو پکڑا جائے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ خدیجہ شاہ کی گرفتاری پر لازمی بات ہے دوسری سائیڈ سے سفارش ہو گی، خدیجہ شاہ کے حوالے سے شواہد موجود ہیں، ان کا جرم ریڈ لائن کراس کرنے کا ہے، یہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے ذریعے کیا گیا، عمران خان کی طرف سے ڈیوٹیاں لگی تھیں کہ کدھر، کدھر جانا ہے، ریڈ لائن کے اندر جو لوگ بھی ملوث ہیں ان سے رعایت نہیں ہو گی، جو ریڈ لائن کے باہر تھے ان سے رعایت ہو گی۔انھوں نے کہا کہ نواز شریف اپنے کیس میں ریویو میں جائیں گے، پندرہ دن کے اندر کیس میں نظرثانی کریں گے اور چیف جسٹس سے درخواست کریں گے وہ اس کیس کو نہ سنیں، لارجر بینچ میں چیف جسٹس بیٹھ اور نہیں بھی بیٹھ سکتے، نواز شریف کا وطن واپس کا آنا دو چیزوں سے مشروط ہے، ایک صحت ، دوسرا الیکشن ہے، اکتوبر میں الیکشن ہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں