جو لوگ 9 مئی کے واقعات میں ملوث تھے ان کو سزا ہونی چاہئے، بے گناہ لوگوں کو جلد سے جلد چھوڑنا ضروری ہے، اسد عمر کی پریس کانفرنس

اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما و سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے پارٹی عہدے چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ 15 دن کی قید تنہائی گزار کر آرہا ہوں، 9 مئی کے واقعات کی مذمت تمام لوگ کر چکے ہیں لیکن میں ذرا تفصیل میں جانا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اس دن لوگوں کی جانیں گئیں، لوگ زخمی ہوئے اور سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچا، سب سے خطرناک کام فوجی تنصیبات پر حملے ہوئے، خان صاحب نے ایک سے زائد دفعہ کہا کہ اگر فوج نہ ہوتی تو ہمیں شام جیسے حالات کا سامنا ہوتا۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ فوج کی طاقت بندوقوں کے علاوہ عوام ہیں جو ان کے پیچھے ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیے، جو لوگ اس میں ملوث تھے ان کو سزا ہونی چاہئے، بے گناہ لوگوں کو جلد سے جلد چھوڑنا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں تقریر کے دوران 2017 میں 10 شہیدوں کے نام لیے تھے، فوج چند جنرلز کا نام نہیں بلکہ لاکھوں لوگ ہوتے ہیں، میرا ذاتی طور پر تین نسلوں کا تعلق فوج کے ساتھ ہے۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے 5 بڑے سٹیک ہولڈرز ہیں، عدلیہ تقسیم ہے جو فیصلے ہوتے ہیں اس پر عملدرآمد نہیں ہوتا، پاکستان کی فوج دوسرا بڑا سٹیک ہولڈر ہے، تیسرا بڑا سٹیک ہولڈر تحریک انصاف ہے، چوتھا سٹیک ہولڈر پاکستان کے عوام ہیں،انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی سیاست پچھلے 13 مہینوں میں کمزور ہوگئی، ایک عام پاکستانی کی زندگی مشکل میں ہے، کسی بھی سٹیک ہولڈر کو موجودہ صورت حال سے فائدہ نہیں ہو رہا، ملک کو ان حالات سے نکالنا سیاسی جماعتوں کا کام ہے۔اسد عمر نے کہا کہ چیف جسٹس بار بار کہہ رہے ہیں کہ مسائل کا حل ڈائیلاگ کے ذریعے نکالیں، میں تحریک انصاف کے ورکرز، لیڈر کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جس طرح حب الوطنی سے انہوں کام کیا ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ گھر بیٹھا تھا اور پی ٹی وی حملہ کیس میں میرا نام بھی شامل تھا، پی ٹی وی پر حملہ کرنے والوں کا ہمارے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر قیادت کی ذمہ داری نبھا نہیں سکتا، میں پارٹی کے عہدوں سے مستعفی ہو رہا ہوں، میرے اوپر کوئی دبا نہیں ہے، میں نے عہدوں سیاستعفی دیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں