اسلام آباد(آئی این پی)عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ سٹاف لیول معاہدے میں ڈیڈ لاک کے منفی اثرات سامنے آنے لگے، سیلاب زدہ علاقوں میں اربوں ڈالر کے نقصانات کے ازالے کیلئے عالمی وعدے وفا نہ ہوسکے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق سینئر سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کو جون تک صرف تیس کروڑ ڈالر حاصل ہونے کی امید ہے۔۔ حکومت ہاسنگ اور انفراسٹرکچر منصوبوں کیلئے موجودہ مالی سال ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر کی امیدیں لگائے بیٹھی تھی۔
آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بحالی میں تاخیر سیلاب متاثرین کی مدد میں بھی رکاوٹ بن گئی، جنوری میں عالمی برادری نے جنیوا ڈونرز کانفرنس میں جو وعدے کیے تھے وہ بھی پورے نہیں ہو رہے۔سیلاب سے ملکی معیشت کو 30 ارب ڈالر سے زیادہ نقصان پہنچا تھا، بحالی و تعمیر نو کیلئے 16.3 ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا، دوست ممالک اور عالمی اداروں نے جنیوا کانفرنس کے دوران 3 سال میں 10.7 ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کیا تھا۔اسلامی ترقیاتی بینک نے 4.3 ارب ڈالر،عالمی بینک نے 2 ارب ڈالر، اے ڈی بی نے 1.5 ارب ڈالر جبکہ سعودی عرب نے قرض کی شکل میں 1 ارب ڈالر کی یقین دہانی کرائی۔پاکستان کو ابھی تک خیموں، خوراک اور دواں کے علاوہ صرف ساڑھے 12 کروڑ ڈالر ہی موصول ہوئے ہیں، رواں سال جون تک ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر حاصل ہونے کی توقع تھی لیکن اب صرف 30 کروڑ ڈالر ہی ملنے کی امید ہے۔حکومت سیلاب زدہ علاقوں میں 3 سے 4 ارب ڈالر لاگت کے منصوبوں کی مقامی سطح پر پہلے ہی منظوری دے چکی۔سندھ میں متاثرین کیلئے گھروں کی تعمیر کے علاوہ انفراسٹرکچر کے منصوبے بھی شامل ہیں۔۔ سات ماہ گزرنے کے بعد بھی لاکھوں متاثرین کو اپنی چھت نہ مل سکی۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں