جنیوا(آئی این پی)سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو اور بحالی کیلئے منعقدہ کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عالمی برادری سیلاب سے متاثرہ پاکستانی علاقوں میں تعمیر نو اور بحالی کے لیے 10 ارب ڈالر سے زائد امداد د فراہم کرے گی جبکہ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیلاب نے پاکستان کی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے، حکومت نے متاثرین کی بحالی کے لیے مکمل منصوبہ تیار کیا ہے،
پہلے مرحلے میں پاکستان کو متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے کم از کم 16 ارب 30 کروڑ ڈالر درکار ہیں، اس میں سے آدھی رقم کا انتظام پاکستان خود اپنے وسائل سے کرے گا جب کہ بقیہ آدھی رقم کے لیے ترقی یافتہ اور دوست ممالک کی مدد کی ضرورت ہے اور پاکستان کو یہ 8 ارب ڈالر سے زائد کی رقم آئندہ تین سالوں میں درکار ہے،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اونتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے بڑا حصہ متاثر ہوا ہے اور 80 لاکھ کے قریب لوگ بے گھر ہوئے ہیں، میں مشکل حالات میں بھی پاکستانیوں کا جذبہ دیکھ کر حیران ہوا، ہمیں اپنی کوششوں اور مالی وسائل کی فراہمی سے ان کی مدد کرنی چاہیے تاکہ وہ اپنا مستقبل محفوظ کرسکیں۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کی سربراہی میں سوئٹزرلینڈکے شہر جنیوا میں پیر کوموسمیاتی تباہ کاریوں کے باعث ہونے والے نقصان کے ازالے اور مدد کے لیے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔کانفرنس کے اختتام پر جاری اعلامیہ سناتے ہوئے وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ عالمی اداروں اور ممالک نے پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد کی بحالی کے لیے 10 ارب ڈالر سے زائد امداد دینے کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سیلاب سے 16 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ، جس میں سے آدھی رقم پاکستان اپنے وسائل سے حاصل کرے گا۔ادھر وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی پاکستان کے سیلاب زدگان کی امداد وبحالی کے لیے عالمی سطح پرکوششیں رنگ لے آئی ہیں۔عالمی بینک اور اسلامی ترقیاتی بینک کی جانب سے پاکستان کو سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے 6 ارب ڈالر سے زائد فراہم کرنیکا وعدہ کیا گیا ہے۔ اسلامی ترقیاتی بینک نے وعدہ کیا ہے کہ وہ آئندہ تین سالوں میں4 ارب 20 کروڑ ڈالر فراہم کریگا
جب کہ عا لمی بینک نے پاکستان کو دو ارب ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے، ان کے علاوہ سعودی عرب نے ایک ارب ڈالر،ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک ایک ارب ڈالر،برطانیہ نے 90 لاکھ یورو، امریکا نے 10 کروڑ ڈالریورپی یونین نے 50 کروڑ یورو جبکہ فرانس نے 34 کروڑ 50 لاکھ ڈالر امداد دینے کا وعدہ کیا۔ادھر جنیوا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جون سے اکتوبر 2022 تک آنے والے سیلاب نے پاکستان کی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے جسے سہارا دینے کے لیے پاکستان کو آئندہ 3 سالوں میں 8 ارب ڈالر کی شدید ضرورت ہے۔کانفرنس کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی، تعمیر نو اور ان کی آبادکاری کا فریم ورک بھی پیش کیا، ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کو دوبارہ بحال کرکے اچھا مستقبل دینا ہے، سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے عالمی امداد اور طویل المدتی پارٹنرشپ کی ضرورت ہے تاکہ متاثرین کی بحالی کے منصوبے پر عمل ہوسکے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگوں کو ایسے سہارے کی ضرورت ہے جس سے ہماری معیشت بھی مضبوط ہو اور ہم دوبارہ 21 ویں صدی کے ساتھ ایسے مستقبل کی طرف چل سکیں جو انسانیت کو لاحق شدید قسم کے خطرات سے محفوظ ہو۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کو مل کر سیلاب متاثرہ افراد کی زندگی اور ان کے خوابوں کی تعمیر کرنی ہے، عالمی برادری کی جانب سے یکجہتی کا مظاہرہ اور پاکستان کی طویل المدتی امداد اس مشکل وقت میں اہم کردار اداکرسکتی ہے اور یہ یکجہتی صرف کاغذوں میں ہی نہیں بلکہ زمین پر اسکولوں میں، کھیتوں میں،کاروبار میں اور صنعت میں اور گھروں میں بھی محفوظ مستقبل کی صورت میں نظر آنے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے متاثرین کی بحالی کے لیے مکمل منصوبہ تیار کیا ہے، پہلے مرحلے میں پاکستان کو متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے کم از کم 16 ارب 30 کروڑ ڈالر درکار ہیں، اس میں سے آدھی رقم کا انتظام پاکستان خود اپنے وسائل سے کرے گا جب کہ بقیہ آدھی رقم کے لیے ترقی یافتہ اور دوست ممالک کی مدد کی ضرورت ہے اور پاکستان کو یہ 8 ارب ڈالر سے زائد کی رقم آئندہ تین سالوں میں درکار ہے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ دوسرے مرحلے میں سیلاب سے تباہ شدہ انفرااسٹرکچر کو تعمیر کیا جائیگا جس میں تباہ ہونے والی ہائی ویز، ریلوے لائنز وغیرہ شامل ہیں، اس کے ساتھ ہی مستقبل کے لیے ریسکیو اور وارننگ سسٹم کو بھی ترقی دی جائیگی۔ان کا کہنا تھا کہ ان منصوبوں پر تیزی سیکام کرنے سے پاکستان کی سیلاب سے تباہ حال انفرااسٹرکچر کی صورت حال اور معاشی ترقی کی شرح کو بہتر کرنے میں کافی حد تک مدد ملے گی۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں