وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا خیبرپختونخوا اور پنجاب میں گورنر راج لگانے سے متعلق اہم بیان

اسلام آباد (آئی این پی)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ کے پی اور پنجاب میں ابتر صورتحال کے باعث گورنر راج لگایا جا سکتا ہے، یہ ایک آئینی عمل ہے، وفاقی حکومت پاکستان کے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے تمام اقدامات اٹھائے گی، صوبائی حکومتیں اگر لوگوں کو آزادانہ نقل و حرکت دینے سے گریزاں ہو جائیں تو آئین نے ایسی ہی صورتحال کیلئے گورنر راج کا آپشن رکھا ہے ،صدر مملکت وزیراعظم کے مشورے کے پابند ہیں۔

 

 

صدر کے اتنے اختیارات نہیں ہیں کہ وہ اپنی ناک پر بیٹھی مکھی کو بھی اڑا سکے۔منگل کو ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخؒہ نے کہا کہ اگر کے پی اور پنجاب میں کوئی ابتر صورتحال بن جائے جس کا آغاز ہو گیا ہے تو گورنر راج لگایا جا سکتا ہے، گورنر راج ایک آئینی عمل ہے، وفاقی حکومت پاکستان کے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے تمام اقدامات اٹھائے گی، صوبائی حکومتیں اگر لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت دینے سے گریزاں ہو جائیں تو آئین نے ایسی ہی صورتحال کیلئے گورنر راج کا آپشن رکھا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ گورنر راج لگانے سے روکنے میں صدر مملکت کا کوئی کردار نہیں ہے، صدر مملکت، وزیراعظم کے مشورے کے پابند ہیں، صدر مملکت کے اتنے اختیارات نہیں ہیں کہ وہ اپنی ناک پر بیٹھی مکھی کو بھی اڑا سکے، سارے ریڈ لائن کراس کرنے کا آغاز ہو چکا ہے، 10 سے 15 لوگ وین میں آ کر سڑک بند کر دیتے ہیں۔

 

 

ٹائروں کو آگ لگاتے ہیں اور سیلفیاں بناتے ہیں، جس سے ٹریک کا نظام درہم برہم کر رہے ہیں، لوگ غم و غصے میں ہیں اور آنے والے دنوں میں مظاہرین کو جوتے ماریں گے، عمران خان کا سارا ڈرامہ فلاپ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گورنر راج کی سمری روکنے کی کوشش کی تو ان کی جگہ قائمقام صدر آ جائیں گے جیسے وفاقی کابینہ کے حلف کے معاملے میں ہوا ہے،جبکہ گورنر راج کا فیصلہ اب ہفتوں کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عمران خان ہفتہ دس دن مزید ذلیل ہو نے دینا چاہیئے ، لوگ تو اس کے ساتھ نکلے نہیں ہیں، عمران خان کے ساتھ پاگلوں کا جتھا ہے، جس کی کسی کوسمجھ نہیں آتی ہے، ایسے ہی سلمان احمد بھی گانے گانے، ناچتے ناچتے سیاست میں آ گئے ہیں، ان پاگلوں کے دل میں جو آتے ہیں کرتے جاتے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ارشد شریف کی کینیا سے واپسی کے بعد فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے مجھے بریفنگ دی ہے، جس سے معلوم ہوا کہ کچھ اور چیزیں ابھی جاننا باقی ہیں، مزید معلومات کیلئے ٹیم کو دبئی بھیجا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ ارشد شریف کے قتل میں خرم، وقار ملوث ہیں، ان کو پتہ تھا اس جگہ پر فائرنگ ہونی ہے، کیس میں ایک فیکٹ یہ بھی ہے کہ فائرنگ پولیس نے ہی کی ہے۔

 

 

جس سڑک پر ارشد شریف کی گاڑی گزر رہی تھی وہ شاہراہ عام نہیں تھی اور نہ ہی کوئی پولیس ناکہ وہاں تھا جبکہ یہ کسی کی غلطی سے قتل کا نہیں بلکہ جان بوجھ کر قتل کرنے کا منصوبہ ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ارشد شریف کی جانب سے چیف جسٹس سپریم کورٹ کو لکھے گئے خط کا حکومت کو کوئی علم نہیں تھا نہ ہی کسی نے ہمیں اس کے حوالے سے آگاہ کیا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان کے ڈرامہ مارچ سے سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں