اسلام آباد (پی این آئی)وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد و وزیر اعظم محمد بن سلمان نے پاکستان میں آئل ریفائنری کے قیام کیلئے سرمایہ کاری کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے،بڑی مشکل سے ہم ان کو لیکر آئے ہیں، اب آئل ریفائنری پر بھی کام ہوگا،سعودی ولی عہد جلد پاکستان آنے والے ہیں، چین بھی ہمارا مضبوط دوست ہے ،جلد چین جارہاہوں ،امریکا سے ہمیں تعلقات بگاڑنے کی کیا ضرورت تھی؟
ہمیں اس دنیا میں بسنا ہے اب ہم انہیں دوبارہ بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں،ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کرنے چاہیے، پاکستان کے پاس کسی چیز کی کمی نہیں، کاش ہمیں کسی کے پاس جاکر مانگنا نہ پڑتا،پاکستان ہم سب کا سانجھا ملک ہے، میں نے، میرے ساتھیوں یا دیگر سیاست دانوں نے اپنا حق ادا نہیں کیا تو آنے والی نسلیں مجھے معاف نہیں کریں گی۔نیشنل پولیس اکیڈمی میں پاسنگ آئوٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آئل ریفائنری کا منصوبہ وہی منصوبہ ہے جو 2019 میں وہ خود لے کر آئے تاہم اس پر کوئی پیش رفت نہ ہوئی جس کی وجہ سے وہ بد دل ہوگئے اور باقی ممالک میں
جاکر انہوں نے بڑی سرمایہ کاری کی۔انہوں نے کہا کہ اب بڑی مشکل سے ہم ان کو لے کر آئے ہیں، اب آئل ریفائنری پر بھی کام ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں میں نے سعودی عرب کا دورہ کیا اور میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ سعودی ڈیویلپمنٹ فنڈ کا ایک وفد آیاجن کے ساتھ ہماری ملاقات ہوئی اور انہوں نے ایک پلندہ کھول دیا کہ فلاں منصوبہ 8 سال، فلاں 5 سال پہلے دیا گیا۔انہوںنے کہاکہ ان منصوبوں میں ایک ہسپتال کا تحفہ بھی تھا تاہم اس پر 6 سال تک کوئی پیش رفت تک نہیں ہوئی تھا جبکہ باقی منصوبے بھی انتہائی نرم شرائط کے قرضوں پر تھے۔شہباز شریف نے کہا کہ اتنے برسوں سے فائلیں سرد خانے میں پڑی تھیں،
اگر یہ کوئی کہے کہ ہمیں نیب کا ڈر تھا یہ ایک الگ معاملہ ہے قومیں اس طرح نہیں بنتیں۔انہوںنے کہاکہ میں مانتا ہوں کہ نیب سے متعلق ان کے جائز تحفظات ہوں گے تاہم اگر آپ کو ایک شفاف طریقے سے ایک ہسپتال کے قیام کا تحفہ ملا تو اسے شروع کرنا تو دور کی بات اس کی کارروائی کو بھی ہم مکمل نہ کرسکے۔انہوں نے کہا کہ میں نے میٹنگ میں اپنی ٹیم کو کہا کہ یہ ہمارے لیے شرمندگی کی بات ہے اور ان کے سامنے سعودی وفد سے معافی مانگی اور 2دن کا وقت لیا، اب 2 روز بعد اجازت سے لیکر اس منصوبے کی ہر چیز مکمل ہوچکی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بتائیں کئی سال کا ایک پلندہ تھا جس پر 48 گھنٹے میں تمام کارروائیاں مکمل ہوگئیں تو باقی ممالک، سعودی عرب کیا کہتا ہوگا کہ ہم نے ان کو تحفہ دیا اس کو بھی یہ استعمال نہ کرسکے۔انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے بتایا کہ اب ہمارے منصوبوں پر عملدرآمد ہونا شروع ہوگیا ہے تو میں نے ان کی حوصلہ افزائی کی کہ آگے بڑھنے اور قوموں کو مشکلات سے نکالنے کا یہی طریقہ ہے۔انہوںنے کہاکہ وہ تمام کارروائیاں کہ جن میں عمومی طور پر 6 ماہ یا سال لگ سکتا تھا
اس پر 6 سال تاخیر کی گئی جس کا کوئی جواز نہ تھا۔شہباز شریف نے کہا کہ عام طور پر بھی افسر شاہی کے پاس 5 سے 6 ماہ تو کہیں نہیں گئے، ایک سال تو معمول کی بات ہے تو ان منصوبوں کو وہ 48 گھنٹوں میں کر کے لے آئے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے وزیراعظم و ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے دوران بھی میں نے اس بات پر معذرت کی کہ آپ نے ہمیں یہ تحفے دیے،
آسان شرائط پر قرض دیے، گرانٹس دیں لیکن اس پر کئی سال سے التوا تھا۔شہباز شریف کے مطابق سعودی ولی عہد نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے عوام ایک رشتے میں منسلک ہیں، میں ہر چیز کرنے کیلئے تیار ہوں، آپ منصوبوں کی فزیبلیٹی بنائیں جس میں 9 سے 10 ارب ڈالر کی آئل ریفائنری بھی شامل ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ سعودی ولی عہد جلد پاکستان آنے والے ہیں، پاکستان کی خوشحالی ان کی اپنی خوشی ہے، سعودی عرب ہمارا برادر ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین ہمارا مضبوط دوست ہے وہاں بھی میں جلد جارہا ہوں، امریکا سے ہمیں تعلقات بگاڑنے کی کیا ضرورت تھی؟ ہمیں اس دنیا میں بسنا ہے اب ہم انہیں دوبارہ بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کرنے چاہیے، بنگلہ دیش جب ساتھ تھا اس وقت سوچ یہ تھی کہ یہ بوجھ ہے اسے اتاردو، وہ غلط سوچ تھی لیکن آج بنگلہ دیش کی برآمدات پاکستان سے زیادہ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے پاس کسی چیز کی کمی نہیں،
کاش ہمیں کسی کے پاس جاکر مانگنا نہ پڑتا، ہمیں اللہ نے ہر وہ نعمت دی ہے جس سے اگر ہم پوری طرح فائدہ اٹھاتے تو آج 75 سال میں تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک میں سب سے آگے ہوتے۔انہوں نے کہا کہ گو کہ وقت بہت ضائع ہوگیا لیکن اب بھی وقت ہے، اس ملک میں ہر چیز موجود ہے صرف ارادے کی کمی ہے۔قبل ازیں پولیس اکیڈمی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس ٹریننگ میں شاندار فرانزک لیب کا انتظام ہونا چاہیے جو پورے ملک کے لیے سروسز فراہم کرے۔
انہوںنے کہاکہ جب میں پنجاب کا وزیر اعلی تھا تو اس وقت پنجاب میں پاکستان کا بہترین انسداد دہشت گردی محکمہ بنایا گیا جو آج ملک کے لیے ایک رول ماڈل ہے، اسی طرح پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی میں برطانیہ، اسکاٹ لینڈ سمیت غیر ممالک سے کیسز آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم سیلاب سے متاثرین کو رقم، خوراک،خیمے فراہم کر رہے ہیں،
جس کے ساتھ اپنے بچوں کو جدید ٹیکنالوجی فراہم کرنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اسلام آباد میں فرانزک لیب کے قیام کے لیے فنڈز کی کمی نہیں لیکن اگر امانت و دیانت اور لگن موجود ہو تو ہر کام ہوجاتا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ہم سب کا سانجھا ملک ہے، میں نے، میرے ساتھیوں یا دیگر سیاست دانوں نے اپنا حق ادا نہیں کیا تو آنے والی نسلیں مجھے معاف نہیں کریں گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں