لانگ مارچ کا آج آغاز، عمران خان نے پلاننگ تبدیل کر دی

لاہور(پی این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ ملک کے اندر بد ترین بحران نظر آرہا ہے جو معاشی سیاسی اور سماجی بحران بن گیا ہے اور ان سے نکلنے کا واحد حل نئے انتخابات ہیں،حکومت اس نقطے پر بات چیت کے لئے تیار ہے ہم بھی بات چیت کے لئے تیار ہیں، ہمارا ہرگز یہ مطالبہ نہیں ہے کہ عمران خان کو وزیر اعظم بنا دو اور تحریک انصاف کو حکومت واپس دے

دو بلکہ ہمارا یک ہی مطالبہ ہے عوام کو فیصلہ کرنے دو کہ کس نے پاکستان کی حکومت سنبھالنی ہے ،یہ الٹے ہو کر بھی لٹک جائیںاگلا ووٹ عمران خان کا ہے ، بالفرض لانگ مارچ ناکام ہوتا ہے تو اس کی ناکامی سے عمران خان کی سیاست کوئی دھچکا نہیںلگے گا ، تحریک انصاف کی سیاست کا کوئی نقصان نہیں ہوگا بلکہ قوم کا نقصان ضرور ہوگا۔فواد چوہدری اور مسرت جمشید چیمہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ تحریک انصاف کا لانگ مارچ ہفتہ کی

صبح شاہدرہ سے دوبارہ شروع ہوگا اورمریدکے سے ہوتے ہوئے ہفتے کے روز کامونکی پر اختتام ہوگا،اتوار کی صبح کامونکی سے گوجرانوالہ جائیں گے ، اتوار کا دن گوجرانوالہ شہر کے اندر گزرے گا ، پیر کی صبح نکلیں گے اورڈسکہ سے ہوتے ہوئے سیالکوٹ جائیں گے اور دن کا اختتام سالکوٹ ہوگا،منگل کی صبح سیالکوٹ سے نکلیں گے اورسمبڑیال ،وزیر آباد سے ہوتے گجرات پہنچیں گے،لانگ مارچ کے شرکاء نے بدھ کے روز گجرات سے نکلنا ہے اور لالہ موسیٰ کھاریاں ہوتے ہوئے

جہلم پہنچیں گے اور جہلم میں رات گزرے گی اور اس کے بعد جمعرات کے دن وہاں سے نکل کرگجر خان سے ہوتے ہوئے راولپنڈی پہنچیں گے،جمعہ کا دن گلگت بلتستان ،سندھ اور بلوچستان سے قافلے آنے ہیں،جنوبی پنجاب کے لوگ جمعرات کی شام آ جائینگے، شرکاء کو ٹھہرنے کا انتظام کیا جارہا ہے ، جمعہ کے دن خیبر پختوانخواہ سے قافلے آئیں گے ان کے لئے ٹیکسلا میںانتظامات کئے جارہے ہیں،جمعہ ہفتے اور اتوار کے دن اجتماعات ہوں گے ۔ہم نے سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق ایچ نائن کا گرائونڈ چنا ہے اور اس کے لئے درخواست دی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف پاکستان کی حقیقی آزادی ہے ، آج کسی جگہ پر نکل جائیں عوام سے سوال پوچھیں کیا پاکستان کے فیصلے پاکستان میں اور آزادانہ ہو رہے ہیں کیا یہ عوام کی طاقت کی بنیاد پر ہوتے ہیں مرضی کے مطابق ہوتے ہیں یا طاقتور اشرافیہ یابیرونی طاقتیں مل کر کرتے ہیں ، کوئی بھی پاکستانی یہ نہیںسمجھتا پاکستان حقیقی طور پر آزدا ملک ہے ، حقیقی آزاد کی جدوجہد کے لئے قوم کپتان کے ساتھ تیار کھڑی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کوئی پریشان ہونے کی بات نہیں ،لانگ مارچ پر امن ہوگا، قوم نکل رہی ہے ، ہم کسی کو فتح کرنے نہیں نکل رہے ، اپنا آئینی حق استعمال کرنے کیلئے نکل رہے ہیں۔تاریخ اجتماع کے ذریعے تاریخ ساز فیصلہ ہونے جارہے ہیں،آئندہ عوام کے فیصلے کوئی اورنہیں کرے گا بلکہ جنہیںعوام منتخب کر کے بھیجیں گے وہ فیصلے کریں گے اور وہ عوام کو جوابدہ ہوں گے،۔طاقت کا نظام فیصلہ سازی کا نظام عوام کے تابع نہیں کیا جائے گا تو یہ ملک وہاں نہیں جا سکتا جو قائد اعظم کا خواب تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے لکھ کر دیا ہے کہ چار نومبر سے دھرنوںاور جلسوں کا سلسلہ ، آئین میں لکھا ہے اگر میں365دن جلسہ کروں گا دھرنا کرنا چاہوں اسکی اجازت دی گئی ہے وہی ہم نے درخواست میں ڈالا ہے۔انہوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ نے دیکھ لیا ہے کہ عوام ان سے ڈر نہیں رہے ،عوام وردی سے عشق کرتے ہیں ۔فواد چوہدری نے کہا کہ مارچ کا پہلا دن ارشد شریف کے نام کرتے ہیں،

وہ پاکستان کی صحافت کے شہید ہیں ، شہیدوں کا لہو ہے ملکوں او رقوموں کو نئی زندگی عطا کرتا ہے ۔ اگر نوٹس لیا ہوتا تو ارشد شریف آج زندہ ہوتا ۔ انہوںنے کہا کہ کسان تنخواہ دار طبقے کی کمر توڑ دی گئی صنعتکار اور مزدور کی کمر توڑ دی گئی ، چوروں کو ایجنڈے کے طور پر ہم پر مسلط کیا گیا ہے عوام اپنے لئے نہیں اپنے بچوںکے لئے مارچمیںشامل ہوں ، اگر گلے سڑے نظام میں رہنا چاہتے ہیں توگھر میں بیٹھیں گے ،

نظام بدلنا چاہتے ہیں تو عمران خان کے قدم بہ قدم ہوں گے،لاہور کے لوگوں کاضمیر فیصلہ کرے گا کہ وہ گلے سڑے نظام کے ساتھ مطمئن ہیں یا ا س سے چھٹکارا چاہتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ پی ٹی آئی کوئی پرفیکٹ نہیں ہے ہم نے ماضی مٗںبڑی غلطیاں کی ہوں گی خامیاںہوں گی لیکن اگر نظام کو بدلنے کی کسی میں صلاحیت ہے تو وہ لیڈر عمران خان ہے ،اس نظام کو تبدیل کرنے کے لئے کوئی کوشش کر رہا ہے

تو تحریک انصاف کر رہی ہے اس کی قیادت کر رہی ہے، بیشک عوام کا پی ٹی آئی سے تعلق نہ ہو اس آزادی مارچ میں شامل ہونا چاہیے ، بند کمروں کے فیصلوں کومسترد کرنا چاہیے ،جب تک فیصلے کا حق عوام اپنے پاس نہیں لے گی پاکستان کا مستقل ٹھیک نہیں ہو سکتا،پاکستان کا مستقبل اس حقیقی آزادی مارچ کی کامیابی او رناکامی کے اوپر منحصر ہے ، اگر مارچ ناکام ہوا تو پاکستان کی عوام ناکام ہوں گے

اگر کامیاب ہو گی تو پاکستان کی عوام کامیاب ہو گی ۔ انہوںنے کہا کہ جن اراکین اسمبلی کا کہا جارہاہے انہوںنے اپنا بیان جاری کیا ہے ہم ہرگز تحریک انصاف نہیں چھوڑیں گے، یہ خبر بھی چلائی گئی تھی کہ شیخ رشید شریک نہیں ہوں گے، ہمیں پتہ ہے شرلیاں آتی رہیں گی ، پی ٹی آئی کو ایک طبقہ چھوڑ سکتا ہے جس نے سیاسی خود کشی کرنی ہے یاوہ چھوڑے گا جب ریٹ بہت زیادہ ہوگا، (ن) لیگ سے ابھی اور استعفے آئینگے۔

مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ قائد اعظم کے بعد اگر کوئی حقیقی لیڈر ہے تو وہ عمران خان ہے ،عمران خان نے سچا لیڈر ہونے کا بہادر ہونے کا قوم کا بیٹا ہونے کا حق ادا کر دیا ہے اب بار ی ہے عوام کی ہے، اگرچپ رہے تو یہ موقع دوبارہ نہیں آنا ،اب میک ہو گی بریک ہو گی ،عمران خان نے اپنا حق ادا کر دیا اب باری بائیس کروڑ عوام کی ہے ۔

close