نیویارک(پی این آئی) امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ سیلاب سے پاکستان کابڑا حصہ زیرآب ہے ، پاکستان کوفوری مدد کی ضرورت ہے،ماحولیاتی تبدیلی کی قیمت انسانیت کو چکانی پڑ رہی ہے، موسمیاتی اور ماحولیاتی تغیرات کے خطرات پوری دنیا کیلئے ہیں،زمین کو ماحولیاتی تباہی سے بچانے کیلئے گرین انرجی پلان اپنانا ہوگا۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے پاکستان کابڑا حصہ زیرآب ہے ، پاکستان کو مدد کی ضرورت ہے، ماحولیاتی تبدیلی کی قیمت انسانیت کو چکانی پڑ رہی ہے، موسمیاتی اور ماحولیاتی تغیرات کے خطرات پوری دنیا کیلئے ہیں، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے امریکی تاریخ کا سب سے بڑا پیکج اعلان کیا، شمسی تابکاری کی وجہ سے بننے والی گیسوں کا اخراج روکنے کیلئے 369ارب ڈالر کا پیکج دیا ہے،زمین کو ماحولیاتی تباہی سے بچانے کیلئے گرین انرجی پلان اپنانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے رکن ملک نے ہمسایہ ملک پر حملہ کیا،سرحدوں کی توسیع کے عزائم کی تکمیل کیلئے خون بہانے کے عمل کو مسترد کرتے ہیں، اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو امن کے چارٹرڈ پر عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا، آج صدر پیوٹن نے یورپ پر ایٹمی حملے کی دھمکی دی،امریکا یوکرین کی بھرپور مدد کررہا ہے، امریکی اتحادیوں نے مل کر یوکرین کیلئے 40ارب ڈالر وقف کیے ہیں،پیوٹن کا دعویٰ ہے کہ روس کو یوکرین سے خطرہ تھا لیکن روس کو یوکرین سے کوئی خطرہ نہیں تھا۔
آپ طاقت کے زور پر کسی ملک پر قبضہ نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ روس کی جانب سے یواین چارٹرڈ کی خلاف ورزی کی گئی، روس کو قیمت ادا کرنا پڑے گی، یوکرین کو ہر خود مختار قوم کی طرح ہر حق حاصل ہے، روس کی جنگ یوکرین کو خودمختار قوم کی حیثیت ختم کرنے کیلئے ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ روس کوئی چاہیے یوکرین کے خلاف جارحیت بند کرے۔امریکا اپنی سرزمین اور دنیا میں جمہوریت کے دفاع کیلئے عزم پر قائم ہے۔جمہوریت کی ترویج کیلئے جی سیون ممالک کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں، امریکا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں توسیع کا حامی ہے، امریکا چین کے ساتھ کوئی تنازع یا سرد جنگ نہیں چاہتا، امریکا کسی سے نہیں کہتا کہ وہ امریکا کا پارٹنر بنے، روس کی جنگ کی وجہ سے عالمی سطح پر فوڈ سکیورٹی کو خطرات ہیں، امریکا یوکرین جنگ کا فوری خاتمہ چاہتا ہے۔کسی ملک کو توانائی بطور ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، ایران کو جوہری ہتھیاروں کی اجازت نہیں دے سکتے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں