چین کے حوالے سے پورا پاکستان متحد ہے، حنا ربانی کھر نے واضح کر دیا، پاک چین تعلقات چٹان سے زیادہ مضبوط ہیں، چینی سفیر نونگ رونگ کا جواب

اسلام آباد(آئی این پی )پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ نے اپنے فلیگ شپ ‘شاہراہِ ریشم کے دیرینہ دوست’ انیشی ایٹیو کے تحت کموانسٹ پارٹی آف چائنا کی آئندہ 20ویں قومی کانگریس کے حوالے سے ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا۔ اس ڈائلاگ کے مقررین میں وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر، چیئرمین سینیٹ کمیٹی برائے دفاع اور پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ سینیٹر مشاہد حسین سید، پاکستان میں تعینات چین کے سفیر نونگ رونگ، سیکرٹری جنرل پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)فرحت اللہ بابر ، ممبر سینیٹ آف پاکستان سینیٹر انوار الحق کاکڑ اور ممبر سینیٹ آف پاکستان ڈاکٹر زرقا سہروردی شامل تھے۔

اس ڈائلاگ کی نظامت کے فرائض ایگزیکٹو ڈائریکٹر پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ مصطفی حیدر سید نے ادا کیے۔اس تقریب میں مقررین نے چین کموفنسٹ پارٹی آف چائنا کی آئندہ 20ویں قومی کانگریس(این پی سی)کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا جو رواں سال کے اختتام سے قبل منعقد ہوگی۔ یہ کانگریس ہر پانچ سال بعد منعقد ہوتی ہے جس میں چین کے مستقبل کے بارے میں راہوں کا تعین کیا جاتا ہے۔ توقع ہے کہ صدر شی جن پنگ چین کے صدر کے طور پر اپنی تیسری مدت مکمل کریں گے۔ مزید برآں، این پی سی اگلے پانچ سالوں کے لیے اہم ترجیحات کا تعین کرے گا جن میں خاص طور پراکیسویں صدی کے لیے چین کا دو مرحلوں پر مشتمل ترقیاتی منصوبہ کا تعین ہوگا۔اس تقریب میں “صدر شی جن پنگ کے دور میں چین کی طرزِحکمرانی (2012-2022)” کے عنوان سے ایک خصوصی دستاویزی فلم بھی پیش کی گئی جس میں صدر شی جن پنگ کے دور میں چین کی شاندار کامیابیوں پر روشنی ڈالی گئی۔ جبکہ دستاویزی فلم چین کیزمینی حقائق اور چینی عوام کی امنگوں کا احاطہ کرتی تھی جس میں صدر شی جن پنگ کو چین کی کمیونسٹ پارٹی میں مرکزی حیثیت حاصل ہے اور وہ طرزِحکمرانی کی مد میں اپنے عوام پر مبنی نقطہ نظر، افکار کی گہرائی اور مستقبل کا نظریہ کے ساتھ چیئرمین ما اور ڈینگ ژیا پنگ کے قابل جانشین ثابت ہوئے ہیں۔

پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفی حیدر سید نے ‘ شاہراہ ِ ریشم کے دیرینہ دوست ‘انیشی ایٹو کاتعارف پیش کیا جو چین کو سمجھنے، پاکستان اور چین کے درمیان عوام کے درمیان روابط بڑھانے اور تھنک ٹینکس کونئے آئیڈیاز پر غور و فکر کرنے کے لیے سیاسی رہنمائوں، طلبا، میڈیا کے پیشہ ور افراد کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بن گیا ہے اور اس کے ذریعے دونوں ممالک مختلف شعبوں میں اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کر سکتے ہیں۔ اپنے ابتدائی کلمات میں سینیٹ کی کمیٹی برائے دفاع اور پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے سیلاب زدگان کے لیے 25000 خیمے اور نقد رقم عطیہ کرنے پر چین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر شی جن پنگ کی قیادت کا بنیادی مرکز عوام پر مبنی ترقی اور انسانی حقوق کا تحفظ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 21 ستمبر 2021 کو صدر شی جن پنگ کی طرف سے متعارف کرایا گیا عالمی ترقیاتی اقدام جامع اور کھلے تعاون کو فروغ دیتا ہے اور بین الاقوامی تعاون اور عوامی بہبود کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہے جو چین پیش کرتا ہے۔ یہ ہر کسی کے لیے قابل رسائی ہے اور تمام اقوام کی شرکت کا خیر مقدم کرتا ہے۔ اسی طرح اس سال صدر شی جن پنگ نے عالمی سلامتی کے اقدام کا اعلان کیا جس کا مقصد جن پنگ کے مطابق، ‘ناقابل تقسیم سلامتی کے اصول کو برقرار رکھنا، ایک متوازن، موثر اور پائیدار سلامتی کے ڈھانچے کی تعمیر اور قومی سلامتی کی تعمیر اور دوسرے ممالک کے لیے تحفظ کے لئے راہ ہموار کرنا ہے۔ صدر شی جن پنگ کے 2013 میں شروع کیے گئے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے اسے 21ویں صدی کا سب سے اہم ترقیاتی اور سفارتی اقدام قرار دیا۔ انہوں نے ‘نئی سرد جنگ کے تصور کو بھی مسترد کر دیا جس کے لیے کچھ طاقتیں نرم گوشہ رکھتی ہیں کے حوالے انہوں نے کہا کہ یہ خطہ ایک اور سرد جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ پورے خطے کو بلا ضرورت غیر مستحکم کر دے گا۔ انہوں نے چین کو مکمل غربت کا خاتمہ کرکے ایک معتدل خوشحال معاشرہ بنانے کے ہدف کو حاصل کرنے پر صدر شی جن پنگ کے کردارکی بھی تعریف کی۔ چین کی کمیونسٹ پارٹی کی 20ویں این پی سی پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ ایک تاریخی کانفرنس ہوگی جو چین، ایشیا اور پورے خطے کے لیے پالیسی کی راہوں کا تعین کرے گی۔ آخر میں انہوں نے 20ویں این پی کی شاندار کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔پاکستان میں تعینات چین کے سفیر نونگ رونگ نے پاکستان میں جاری سیلاب کی صورتحال پرچین کی جانب سے پاکستان سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین آزمائش کے اس وقت میں پاکستان کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مشکل حالات میں چین کا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 2008 کے زلزلے میں خیموں کا تمام دستیاب ذخیرہ چین کو عطیہ کیا تھا جو دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ این پی سی پر تبصرہ کرتے ہوئیانہوں نے کہا کہ یہ اس سال کے آخر کا سب سے اہم ساکسی ایجنڈا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک نے بنایدی ڈھانچے کی بحالی اور توانائی کے بحران کے خاتمے کے ذریعے پاکستان کے سماجی و اقتصادی منظر نامے کو تبدیل کر دیا ہے۔ مزید برآں، انہوں نے کہا کہ چن کو پاکستان کی زرعی برآمدات 640 ملنج ڈالر تک پہنچ گئی ہںا اور دونوں ممالک کے درماون مجموعی تجارت 4 ارب ڈالر سے تجاوز کرنے کی توقع ہے۔ مزید برآں،چینی نونگ رونگ نے پاک چنں تعلقات کو چٹان سے مضبوط قرار دیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)کے سیکرٹری جنرل سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اس موقع پر کہا کہ 20 ویں این پی سی چین اور خطے کے لیے ایک تاریخی ایونٹ اور گیم چینجر ثابت ہو گا کیونکہ یہ چین کے مستقبل کے لیے پالیسی کا لائحہ عمل طے کرے گا۔ اس سے صدر شی جن پنگ کے لیے چین کے صدر کے طور پر تیسری مدت کے لیے راہ ہموار ہونے کی توقع ہے۔ مزید برآں، انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور غربت کے خاتمے کے لیے چین کے تجربے سے سیکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے ‘افغانستان اور پاکستان مںو عسکریت پسندی کے دوبارہ سر اٹھانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ امریکہ ان عسکریت پسندوں کو پاکستان اور چنر کے خلاف دہشت گردی کے لے استعمال کر سکتا ہے۔پاکستان کے سینیٹ کے رکن سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ عوامی جمہوریت کا سارا عمل سیاسی جماعتوں کی جانب سے مغربی جمہوریت کے ماڈل میں ووٹ حاصل کرنے اور اس کے نتیجے میں اپنے ووٹرز کو مایوسی میں چھوڑنے کی روِش تک محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے عمل کی جمہوریت میں حقیقی شمولیت اور شرکت کے اہم اجزا جیسے کہ انتخابات، فیصلہ سازی، انتظام اور نگرانی کو ایک ایسے ڈھانچے میں شامل کرنا شامل ہے جو لوگوں کو حقیقی معنوں میں بااختیار بناتا ہے اور انہیں کنٹرول میں رکھتا ہے۔ اس نئے قسم کے جمہوری نظام کی کامیابی چینی تجربے سے ظاہر ہوئی ہے۔ مزید برآں، انہوں نے کہا کہ چین میں مکمل عمل پر مبنی عوامی جمہوریت عمل پر مبنی جمہوریت کو نتائج پر مبنی جمہوریت کے ساتھ، طریقہ کار کی جمہوریت کو حقیقی جمہوریت کے ساتھ، براہ راست جمہوریت کو بالواسطہ جمہوریت کے ساتھ اور عوامی جمہوریت کو ریاست کی مرضی کے ساتھ مربوط کرتی ہے جیسا کہ چین میں نافذکیا گیا ہے۔ مزید برآں، انہوں نے کہا کہ چنر مںک عوامی جمہوریت عوام کی خدمت کرتی ہے اور جمہوریت کی تعریف کو جغرافاوئی حدود میں محدود نہیں کیا جا سکتا۔پاکستان کی سینیٹ کی رکن ڈاکٹر زرقا سہروردی تیمور نے سی پیک کے سبب پاکستان کو حاصل ہونے والے ثمرات پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے ستائیس (27) منصوبے جون 2022 تک مجموعی طور پر تقریبا 19 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکے ہیں اور مزید ستائیس (27) سی پیک منصوبے اب تقریبا 7.7 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور تعمیر و ترقی کے مختلف مراحل میں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک نے پاکستان کی سالانہ اقتصادی ترقی میں ایک سے دو فیصد پوائنٹس کا حصہ ڈالا ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں مں۔ درآمدی اور مقامی کوئلہ، پن بجلی، ہوا اور شمسی وسائل کی مدد سے 6,000 مگااواٹ سے زیادہ کے پاور پراجیکٹس تعمیر ہوئے ہیں یا زیرِ تکمیل ہیں اور سی پیک کے تحت بجلی کے منصوبوں نے بجلی کے بحران کے خاتمے مں اہم کردار ادا کا ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبوں نے پاکستانیوں کے لیے 80,000 سے زائد ملازمتوں کے مواقع پیدا کیے ہیں اور 28000 پاکستانی طلبا چین میں زیرِ تعلیم ہیں۔اپنے اختتامی کلمات میں وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے کہا کہ چین وہ واحد ملک ہے جس کے ضمن میں پاکستان کی تمام سیاسی متحد جماعتیں متحد ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی حکومت نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کے سنگ بنیاد کے طور پر چین کے حوالے سے موقف کو تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ چین خطے میں امن اور استحکام کا علمبردار ہے اور خطے میں پرامن بقائے باہمی کے اصولوں کا محافظ، فروغ دینے والا اور محافظ ہے۔ صدر شی جن پنگ کی جانب سے شروع کیے گئے اقدامات، چاہے وہ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو ہو یا گلوبل سیکیورٹی انیشیٹو، اس بات کا ثبوت ہیں کہ چین تصادم کے مقابلے میں انسانی سلامتی اور استحکام کو ترجیح دیتا ہے۔مزید برآں انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے ایک نئی قوت کے ساتھ نئی سرد جنگ کے تصور کو پروان چڑھایا جا رہا ہے اور یہ خطے کو غیر مستحکم کر دے گاجس کا ہم اس وقت متحمل نہیں ہو سکتے کیونکہ اس سے نمٹنے کے لیے عالمی منظر نامے میں پہلے ہی بہت سے چیلنجز موجود ہیں۔ محترمہ حنا ربانی کھر نے چنس کو ‘خطے مںم امن اور استحکام کا اہم محرک اورامن بقائے باہمی کا علمبردارقرار دیا۔اس تقریب میں میڈیا، تھنک ٹینک، اکیڈمی اور پارلیمنٹ کے 100 سے زائد مہمانوں نے شرکت کی۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں