اسلام آباد (پی این آئی)اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کے ریمانڈ میں توسیع کی اسلام آباد پولیس کی درخواست مسترد کر کے انہیں پمز ہسپتال بھیجتے ہوئے دوبارہ میڈیکل کرا کر رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ڈیوٹی جج جوڈیشل مجسٹریٹ راجا فرخ علی خان نے اسلام آباد پولیس کی شہباز گل کے مزید 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی سماعت کی۔ملزم ڈاکٹر شہباز گل کو اسلام آباد کچہری پہنچا گیا،
شہباز گل کو پمز ہسپتال سے اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پیش کیا گیا۔شہباز گل کو وہیل چئیر پر بیٹھا کر ڈیوٹی جج جوڈیشل مجسٹریٹ راجہ فرخ علی خان کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ملزم شہباز گل کی پیشی کے دوران سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کیے گئے ۔وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ عدالت کے باہر پولیس ایسے کھڑی ہے جیسے کوئی بڑا دہشتگرد پیش ہو رہا ہے، میرے مؤکل شہباز گل بیمار ہیں۔ڈاکٹر شہباز گل کو ایمبولینس کے ذریعے کچہری پہنچا گیا،
شہباز گل کو وہیل چیئر پر آکسیجن ماسک لگا ہوا تھا، شہباز گل کے وکلانے ایمبولینس ہی میں ان سے ملاقات کی۔وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گل کو ایمبولینس میں ڈال کر عدالت لایا گیا جس پر جج نے ریمارکس دئیے کہ پولیس ملزم کو اسٹریچر پر اٹھا کر لے آئے، ملزم کو عدالت میں پیش کیا جائے۔وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ شہباز گل کو سانس کا مسئلہ ہے، انہوں نے میڈیکل رپورٹ نئی بنائی ہے۔ملزم شہباز گل نے کہا کہ میرا ماسک چھین لیا گیا ہے،
مجھ سے سانس نہیں لیا جا رہا، خدا کا واسطہ ہے میرا ماسک مجھے دے دیں، عدالت نے شہباز گل سے استفسار کیا کہ کیا آپ عدالت میں رہنا چاہتے ہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ مجھے ماسک دے دیں، میں رک جاؤں گا۔دورا سماعت اسلام آباد پولیس نے شہباز گل کے مزید 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ پہلے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ ہوا تھا، آپ 8 روز کی درخواست کیوں لے آئے ہیں؟ آپ شہباز گل کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کیوں مانگ رہے ہیں ؟۔عدالت نے پولیس نے استفسار کیا کہ پہلا سوال یہ ہے کہ کیا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ ہوا یا نہیں ؟ کیا پولیس 2 روز میں تفتیش کرسکی یا نہیں؟
کیا پولیس نیا ریمانڈ مانگ رہی ہے یا پہلے ریمانڈ کی توسیع چاہتی ہے ، کیا تکنیکی طور پر پہلا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ شروع ہی نہیں ہوا؟۔فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ شہباز گل کی بیماری آپ نے دیکھ لی، ان کیساتھ سنجیدہ مسئلہ ہے، میڈیکل رپورٹ سے بھی لگ رہا ہے کہ ان پر ٹارچر کیا گیا، میں نے گزشتہ روز ڈاکٹر سے پوچھا انہوں نے مجھے بتایا، ڈاکٹرز کا کہنا ہے جب کو شخص درد کی شکایت کرے تو وہ انگلیاں دیکھ کر اندازہ لگاتے ہیں۔فیصل چوہدری نے کہا کہ پولیس نے جو پرچہ ریمانڈ دیا ہے اس کے مطابق بھی پولیس مان رہی ہے کہ ریمانڈ مکمل ہو چکا،
ہسپتال میں بھی تفتیش جاری تھی کیونکہ ہمیں تو گزشتہ روز رات 9 بجے بطور وکیل ملنے کی اجازت ملی۔فیصل چوہدری نے مؤقف اپنایا کہ پیر کو یہ کیس ہائی کورٹ میں بھی لگا ہوا ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ 48 گھنٹے پورے ہو چکے ہیں، آپ کے سامنے ہے کہ میرے مؤکل کو ویل چیئر پر آکسیجن سلنڈر کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ شہباز گل کا اگر فزیکل ریمانڈ دیا گیا تو میں سمجھتا ہوں کہ ان کی زندگی کو خطرہ ہے، فیصل چوہدری نے ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کا گزشتہ روز کا آرڈر پڑھ کر سنایا۔فیصل چوہدری نے کہا کہ پراسیکوشن نے یقین دہانی کرائی تھی کہ پیر تک شہباز گل کو وہ ہسپتال میں رکھیں گے
جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ ایڈیشنل سیشن جج کا جو آرڈر تھا، میں نے اس کو دیکھنا ہے۔دوران سماعت شہباز گل نے کہا کہ میری اصل میڈیکل رپورٹ وہ نہیں ہیں جو انہوں نے پیش کی ہے، عدالت اصل رپورٹ منگوائے۔شہباز گل کے وکیل نے پولیس کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی مخالفت کردی۔پولیس پراسیکوٹر نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر دلائل دیے، پراسیکوٹر نے کہا کہ قانون میں نہیں لکھا کہ بیمار شخص کا ریمانڈ نہیں لیا جاسکتا، کسی بھی ملزم کی جان قیمتی ہوتی ہے، تفتیش میں مکمل خیال رکھتا ہے۔اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر راجا رضوان عباسی نے اپنے دلائل میں کہا کہ عدالت اگر فزیکل ریمانڈ دے بھی دیتی ہے
تو تفتیشی افسر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملزم کی صحت کا خیال کرے، شہباز گل کو جب ایڈمٹ کیا گیا تو ان کا طبی معائنہ کیا گیا، تفتیشی افسر نے کل ہسپتال میں اجازت مانگی لیکن ہسپتال انتظامیہ نے نہیں دی۔اسپیشل پراسیکوٹر نے کہا کہ اس حد تک ملزم کی صحت کا ایشو نہیں ہے، زندگی کا حق ہر کسی کا ہے، تفتیشی افسر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی طبی نگہداشت کو یقینی بنائے ، عدالتی آرڈر کے بغیر بھی تفتیشی افسر ایمرجنسی طبی معائنہ کرا سکتا ہے، کہیں نہیں لکھا ہوا کہ
کوئی بیمار ہو تو فزیکل ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا۔رضوان عباسی نے مؤقف اپنایا کہ ہائی کورٹ میں جیل ڈاکٹر بھی موجود تھے، جیل ڈاکٹر نے عدالت کو بتایا کہ جب ملزم ہمارے پاس آئے تو اس وقت ملزم کو کوئی مسئلہ نہیں تھا اور رپورٹ نارمل تھی، اس دوران شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ جیل ڈاکٹر نے ایسی کوئی بات نہیں کی۔رضوان عباسی نے فیصل چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ مجھے بات کر لینے دیں، ایسا نہ کریں جس پر جج فرخ خان نے کہا کہ رضوان عباسی بات جاری رکھیں، فیصل چوہدری بعد میں جواب دیں۔رضوان عباسی نے کہا کہ جیل ڈاکٹر نے بتایا کہ شہباز گل کو مسئلہ شام کو اس وقت پیش آیا
جس روز عدالت نے جسمانی ریمانڈ پر دینے کا فیصلہ کیا۔فیصل چوہدری نے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم امتناع کی ضرورت اس لیے نہیں ہے کیونکہ عدالت نے کہا ہے کہ پیر کو میرٹ پر کیس سنیں گے۔اس دوران اسپیشل پراسیکوٹر رضوان عباسی نے عدالت سے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔فیصل چوہدری نے کہا کہ تسلیم شدہ ہے کہ تفتیشی افسر کو اڈیالہ جیل سے شہباز گل کی حراست دی گئی تھی، شہباز گل کے پھیپھڑوں سے متعلق میڈیکل رپورٹ پیش نہیں کی گئی۔فیصل چوہدری نے کہا کہ اگر آپ اجازت دیں تو شہباز گل کی میڈیکل ہسٹری بھی عدالت کے سامنے پیش کر سکتے ہیں، اس میں مقدمہ اخراج کے نوٹس ہوئے ہیں،
اس صورت حال میں بھی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔بعد ازاں محفوظ فیصلہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ راجہ فرخ علی خان نے پولیس کے ریمانڈ کی استدعا کو معطل کر دیا۔جج راجا فرخ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ شہباز گِل کے وکلا کی جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کی استدعا مسترد کرتا ہوں، شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ ابھی شروع ہی نہیں ہوا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں شہباز گِل کے ریمانڈ میں توسیع کی اسلام آباد پولیس کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں پمز ہسپتال بھیج دیا اور دوبارہ میڈیکل کرا کر رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔گزشتہ روز عدالت نے شہباز گل کے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ کی منظوری دی تھی جس کے بعد اسلام آباد پولیس شہباز گل کو لینے اڈیالہ جیل پہنچی تھی۔اسی دوران بتایا گیا تھا کہ اڈیالہ جیل کے حوالات میں شہباز گل کی طبیعت ناساز ہو گئی اور انہیں جیل کے اندر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ۔
جیل ہسپتال میں موجود ڈاکٹروں کی جانب سے شہباز گل کا طبی معائنہ کیا گیا، جس کے بعد ڈاکٹروں کے مشورے پر شہباز گل کو اڈیالہ جیل سے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) ہسپتال اسلام آباد منتقل کیا گیا تھا۔یاد رہے کہ9 اگست کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کو اپنے شو میں سابق وزیرِا عظم عمران خان کے ترجمان شہباز گل کا تبصرہ نشر کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کا بیان بغاوت کے جذبات اکسانے کے مترادف تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں