لاہور(آئی این پی)مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماو وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ مدینہ منورہ میں پیش آنے والے واقعہ پر ریاست خود مدعی بنے ہمیں بحیثیت قوم عمرانی فتنہ سے نمٹنا ہوگا، عمرانی فتنہ کو اب ختم کرنا ہوگا اورریاست کو اس کا مدعی بننا پڑے گا، اسلامی جمہوریہ پاکستان اسلام کا قلعہ ہے،عمران خان انتشار و فساد پیدا کرکے خون ریزی کرنا چاہتا ہے،وزیراعظم سے گزارش ہے کہ قوم کی آواز بنیں،تمام مکاتب فکر کے علما ء اکرام کو اکٹھا کر کے عمرانی فتنہ کو کرش کرنا ہو گا،
مقدس مقامات کی بے حرمتی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی،کرپشن کے خلاف جہاد کی رٹ لگانے والے عمران خان فرح گوگی کی اتنی حمایت کیوں کررہے ہیں، عمران خان اب سازش کا چورن بیچنا بند کریں حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عمرانی فتنہ سازش جہاں سے تیار ہوئی خفیہ ہاتھ قوم کے سامنے بے نقاب کئے جائیں۔
یہاں پر یس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس طرح مسجد نبوی ؐ کا تقدس پامال کیا گیا اس پردنیا بھر کے مسلمانوں کے دل انتہائی دکھی ہیں، اس پر ہر کلمہ گو پریشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں بیانیے کو کوئی قبول کرتا ہے کوئی نہیں لیکن پاکستانی سیاستدانوں کے خلاف کارروائی ہوتی رہی،لوگ عمرانی انتقام کا نشانہ بنے۔ انہوں نے کہا کہ مسجد نبوی ؐ میں جو کیا گیا اس سے ہمارے جذبہ ایمانی اور دین سے کھیلاگیا،میرا مقصد کسی کو اکسانہ نہیں ہے،صحابہ اکرام سے تقابلی جائزہ لیا جاتا رہا لیکن اب یہ سلسلہ نعوذ باللہ انبیا اکرام تک پہنچ گیا،پشاور کنونشن میں جو باتیں کی گئیں ان کا ذکر نہیں کر سکتا، مدینہ منورہ جو کچھ ہوا اس پر بھی خوشی کااظہار کیاگیا، قرآن کی آیت ہے کہ اپنی آواز نبی اکرم ؐ کی آواز سے بلند نہ کرو،تمام مکاتب فکر مقدس مقامات پر اونچی آواز میں بات کرنا پسند نہیں کرتے لیکن پی ٹی آئی کے لوگوں نے مقدس مقام پر اونچی زبان میں بد زبانی کی،مارکٹائی کی لیکن پھر کہا کہ یہ منصوبہ بندی سے نہیں ہوا،یہ سب کچھ شیخ رشید اور ان کے ساتھیوں نے منصوبہ بندی سے کیا ہے۔شیخ رشید نے ایک دن پہلے خود کہا کہ جب (ن)لیگ کے لوگ وہاں جائیں گے تو دیکھیں ان کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔ عمران خان کی سابق کابینہ کے لوگ کیا کچھ کہتے رہے اور ہمارے جذبات کو مجروح کرتے رہے ہم کب تک خاموش رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میرا انفرادی طو رپر خیال ہے کہ عام لوگوں کی جانب ے مقدمات کروانے کے بجائے ریاست خود اس واقعہ کی مدعی بنے اور ملوث افراد کوقوم کے سامنے لایا جائے،عمران خان ایک فتنہ ہے اگر اسے نہ روکا گیا تو گھروں میں آگ لگ جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ چاند رات کو لو گ اعتکاف سے اٹھ کر خوشی کا تہوار مناتے ہیں مگر عمرانی فتنہ اس روز بھی کہتا ہے کہ پارٹی پرچموں کے ساتھ باہر نکلو۔ انہوں نے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی عمران خان کی بنائی ہوئی ہے،کبھی ایسا نہیں ہوا سرکاری طور پر دو عیدیں کی جائیں،سرکاری طورپر بھی عمرانی فتنہ اثر کررہاہے،جہاں اس کی حکومت ہے وہاں عید کااعلان کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج وفاق میں سیاسی جماعتوں کی مخلوط حکومت ہے، میں عوام کی طرف سے وزیراعظم سے درخواست کرتا ہوں اس حساس فتنے کو جو ملک میں پروان چڑھ رہا ہے، میں انفرادی طور پر ایف آئی آرز کو روکنے کی بات کر رہا ہوں کیونکہ اگر ایف آئی آر زہوتی رہیں تو فتنہ مزید پھیلنے کا خدشہ ہے،اس پر تمام مکاتب فکر کے علما ء اکرام کو اکٹھا کر کے عمرانی فتنہ کو کرش کرنا ہو گا، ریاست اس میں مدعی بنے۔ انہوں نے کہاکہ دنیا کہتی ہے پاکستان اسلام کا قلعہ ہے اور نیوکلیئر پاور ہے، عمران خان یہاں فساد برپا کر خونریزی کرنا چاہتاہے،وزیر اعظم کی ذمہ داری ہے کہ پاکستانی قوم کی آواز بنیں اور تمام مکاتب فکر کے لوگوں سے مل کر فیصلہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان سازش کا چورن بیچنا بند کرے،حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عمرانی فتنہ سازش جہاں سے تیار ہوئی وہ خفیہ ہاتھ قوم کے سامنے بے نقاب کئے جائیں،عمرانی فتنہ کی سازش اور مدد کرنے والوں کو بے نقاب کیا جائے،عمرانی فتنہ ملک کیلئے تباہ کن ہوگا، یہ اپنے فتنہ سے لوگوں کے گھروں کو آگ کا ڈھیر بناناچاہتا ہے۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم شہباز شریف اس اقتدار کے رسیا کو روکیں، اس نے ملکی معیشت سے کھیلنے کے ساتھ ساتھ ہمارے عقیدوں سے بھی کھیلنا شروع کر دیا،اس عمرانی فتنہ کو بے نقاب کرنا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہاکہ وزیر داخلہ نے جو بات کی وہ بھی درست ہے لیکن لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں، کچھ نے قانون کادروازہ کھٹکھٹایالیکن گلی کوچوں میں جو حالت ہیں یہ فتنہ بہت بڑا فساد برپا ہو گا،عمران خان کا دین کے حوالے سے علم انتہائی محدود ہے۔انہوں نے کہا کہ میں یہ بات نہیں کہنا چاہتا کہ کل کس طرح فرح بی بی کی وکالت کی گئی، اربوں کھربوں کے کرپشن کے تانے بانے بنی گالا کیسے ملتے ہیں،فرح بی بی کسی قسم کا عہدہ نا ہونے کے باوجود بڑی با اختیار تھی اس کا بشری بی بی سے کیا رشتہ تھا۔ ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں