پاکستان تیزی سے اوپر جائے گا ، وزیراعظم عمران خان

لاہور( پی این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے اورسیز پاکستانیوں کو ملکی صنعتوں میں سرمایہ کاری کی دعوت اور پانچ سال کے لئے ٹیکسز سے استثنیٰ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی میں جو بھی حکومتیں آئیں انہیں پتہ ہی نہیں تھاکہ ملک کی سمت کس طرف ہونی چاہیے اور ہم مختلف راستوں پر چلتے رہے،امداد او رقرض مانگنے والوں کی دنیا میں کوئی عزت نہیں ہوتی ۔ جب کوئی ملک ہاتھ پھیلا کر پھرتا ہے کوئی ہمیں امداد دیدے

تو پھر اسے اپنی فارن پالیسی تبدیل کر نا پڑتی ہے ،اپنے مفادات کے خلاف دوسروں کی جنگوں میںشرکت کرنا پڑتی ہے ، ہمار ے ملک میں سمال اینڈ میڈیم انڈسٹریز کی ترقی میں بے پناہ رکاوٹیں ڈالی گئیں لیکن اب انہیں ختم کر کے مراعات اور سہولیات دے رہے ہیں،آئی ٹی انڈسٹری کو بھی مراعات دے رہے ہیں اس سے پاکستان تیزی سے اوپر جائے گا ،کوئی بھی ملک گندم اور سبزیاں بیچ کر ترقی نہیں کر سکتا ، ہم نے اپنی برآمدات بڑھانے کے بارے میں سوچا ہی نہیں تھا ، ہمیں ایمنسٹی براہ راست دینی چاہیے تھی ،انڈسٹریز کے لئے جن مراعات او رسہولیات کا اعلان آج کر رہے ہیں ہمیں وہ پہلے دن کر دینا چاہیے تھا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے انڈسٹریل پیکج کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار ، وفاقی و صوبائی کابینہ کے اراکین سمیت بز نس کمیونٹی کی سرکردہ شخصیات بھی موجود تھیں ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ وفاقی وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار نے آپ کو تمام تفصیلات سے آگاہ کیا ہے ، میں جب کرکٹ کھیلتا تھا تو سونے سے پہلے اپنے احتساب کرتا تھاکہ میں نے جو میچ کھیلا وہ کس طرح کھیلا اور اور مجھے کس طرح کھیلنا چاہیے تھا اور میں اس سوچ کے مکمل ہونے تک سوتا نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب سے

ہماری حکومت آئی ہے میں یہ سوچتا ہوں کہ ہمیں آکر کیا چیزیں کرنی چاہئیں تھی تو سب سے بڑی چیز جو کرنی چاہیے جو پیکج ہم نے آج دیا ہے وہ بزنس کمیونٹی کے لئے پہلے دن ہی دینا چاہیے تھا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کوئی بھی ملک صرف سبزیاں اور گندم بیچ کر ترقی نہیں کر سکتا آگے نہیں بڑھ سکتا بلکہ ملک انڈسٹریز کی بنیاد پر آگے بڑھتے ہیں،جب انڈسٹریز کی پیداوار بڑھتی ہے اس میں انوویشن ہوتی ہے اتنا ہی اس ملک کی دولت بڑھتی ہے ۔ مینو فیکچررز اور انڈسٹریز کے بغیر کبھی کوئی بھی کوئی ملک عظیم ملک نہیں بن سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمار املک آج سے 50سے55سال پہلے بڑی تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا

کیونکہ ہماری انڈسٹریز کی پیدا وار بڑھ رہی تھی اور ہماری سمت درست تھی لیکن بد قسمتی سے 70 کی دہائی میں نیشنلائزیشن کے عمل نے ساری گروتھ کو روک دیا اور ملک کی سمت کو تبدیل کر دیا ، اس کے بعد سے ہم اسے دوبارہ حاصل نہیں کر سکے کیونکہ ہمارے اندر سمجھ نہیں آئی ۔ جو بھی حکومتیں آئیں انہیں پتہ ہی نہیں تھاکہ ملک کی سمت کس طرف ہونی چاہیے اور ہم مختلف راستوں پر چلتے رہے۔ ملک تب آگے بڑھتا ہے جب ملک میں دولت پیدا ہوتی ہے ، ملک کوئی ملک دولت ہی پیدا نہیں کر ے گا وہ کیسے آگے بڑھ سکتا ہے۔ماضی میں یہ سوچ تھی کہ انڈسٹریز دولت بنا رہی ہیں منافع بنا رہی ہیںانہیںسیدھا کر تے ہیں

،اگر آپ ایک انڈسری کو منافع نہیں بنانے دیتے تو وہاں پر سرمایہ کاری کیسے آ سکتی ہے ۔ سرمایہ کاری ایسے ہی ہے جیسے شہد پر مکھیاں آتی ہیں ،جب ایک انڈسٹری کامیاب ہو کر منافع بناتی ہے تو جب دوسرے شعبے اسے دیکھتے ہیں تو و ہ بھی اس طرف آتے ہیں اور سرمایہ کار ی کرتے ہیں۔لیکن حکومت کی یہ پالیسی بن جائے کہ سرمایہ کاری کے خلاف پالیسیاں بنائے وہ ملک آگے نہیں بڑھ سکا ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان وہ ملک تھا جسے جانا کہیں تھا لیکن ہم نکل کہیں اور گئے ۔ ہم نے انڈسٹریز کی ترقی پر توجہ دینی ہے جو برآمدایت پر مبنی ہونی چاہیے تھی ۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے جو ایمنسٹی دی وہ اوپن نہیں دینی چاہیے تھی بلکہ اسے انڈسٹری کو براہ راست دینا چاہیے تھا ۔ہماری غیر روایتی انڈسٹری بہت بڑی ہے ہمیں اسے فارمل کرنے کے لئے کام کرنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے بڑے مسائل ہیں ۔ جب ہماری انڈسٹری اورمعیشت بڑھتی ہے تو کرنٹ اکائونٹ خسارہ ہو جاتا ہے اور ڈالر ز کی قلت ہو جاتی ہے کیونکہ ہمارے ہاں برآمدات پر توجہ نہیں دی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ 2000ء میں چین ، روانڈ ، بنگلہ دیش ، بھارت ،ویت نام اور پاکستان کا گراف دیکھا ،آج 20سال بعد روانڈا سب سے اوپر جارہا ہے ،ویت نام اوپر جارہا ہے اسی طرح چین ،بھارت اوربنگلہ دیش بھی اوپر جارہے ہیں لیکن سب سے نیچے پاکستان ہے اور ہماری برآمدات نہیں بڑھیں۔ مشرف دور میں جو برآمدات بڑھیں وہ بھی نیچے آ گئیں۔جب برآمدات نہیں بڑھیں گی تو ڈالرز کا بحران ہر دو رمیں آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی معیشت بڑھتی تھی توڈالرز کی کمی آجاتی تھی اور ہمیں ایم ایف کے پاس چلے جانا پڑتا تھا ، اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ ہماری کوئی طویل المدت منصوبہ بندی نہیں تھی کہ ہم اس بحران سے کس طرح نکل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسی کے دو پہلو ہیں ،جہاں پلاٹس کے اندر پیسہ لگا ہوا ہے ہم نے اسے پیداوار بڑھانے کی جانب براہ راست کر دیا ہے ،سمال اینڈ میڈیم انڈسٹری پر زور لگایاہے اور ہم نے اسے اٹھانا مشکل ہے، سمال اینڈ میڈیم پر اتنی مشکلیں ڈال دی گئیں کہ یہ اوپر اٹھ ہی نہیں سکی حالانکہ اسے ہماری بنیاد بننا چاہیے تھا اس سے ہی ہم خود کو مشکلات سے نکال سکتے تھے

لیکن اس کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی گئیں ۔ اس انڈسٹریز سے متعلقہ جو بھی ریگولیشنز ہیں ہم انہیں کم کر رہے ہیں ان کے لئے آسانیاں پیدا کر رہے ہیں، مجھے امید ہے کہ ایز آف ڈوئنگ انڈیکس کے جب بھی اعدادوشمار آئیں گے تو پاکستان تیزی سے اوپر جائے گا ، جو اقدامات رکاوٹیں بند رہے تھے ہم نے انہیں ختم کر دیا ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں جو انڈسٹری بیمار ہو کر بند پڑی ہے اس سے سار اکیپٹل ائع ہو رہا ہے ۔ ، ہم انہیں بھی مراعات دے رہے ہیں کہ اس میں سرمایہ ڈالیں اس سے ہماری انڈسٹری کی گروتھ بڑھے گی ، ہم ا وورسیز پاکستانیوں کو اس جانب راغب کر رہے ہیں ۔

کیونکہ میں اوورسیز پاکستانیوں کو سمجھتا ہوں ۔وہاں میں نے دیکھا کہ چھوٹا بزنس مین بڑا بزنس مین بن گیا ہے لیکن وہ کیوں پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کرتے حالانکہ وہ ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں ،اس کی وجوہات یہ ہیں کہ ہم نے ان کے لئے بڑی رکاوٹیں پیدا کی ہوئی ہیں ۔ کنٹریکٹ انفورسمنٹ ہے ،وہ سرمایہ کاری کرتے ہیں تو اتنے مسائل آتے ہیں کہ انہیں بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ عدالتوں میں رل جاتے ہیں ، وہ تنگ آ کر پلاٹس میں سرمایہ کاری کرتے ہیں لیکن وہاں بھی قبضے ہو جاتے تھے ۔ ہم نے حکومت نے آتے ہی قبضہ گروپوں کے خلاف ایکشن لیا ، ہم نے اوورسیز کے لئے الگ سے عدالتیں بنا دی ہیں ،

ان کے لئے مسلسل آسانیاں پید اکررہے ہیں۔ ہم انہیں دعوت دے رہے ہیں وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے انہیں پانچ سال کے لئے ٹیکس کی چھوٹ ملے گی ، وہ پاکستان میں پہلے سے لگی انڈسٹری میں جوائنٹ ونچر کریں دونوں کے لئے پانچ سال کی چھوٹ ہو گی ،باہر سے کیپٹل کو راغب کریں گے ۔ابھی تو اوورسیز پاکستانیوں کی بہت چھوٹی سی رقم آرہی ہے ۔ہم نے انہیں سہولیات دیں تو ان کی بھجوائی گئی ترسیلات زر میں30ارب ڈالر سے زیادہ ہو گئی ہیں،جب انہیں ٹیکس چھوٹ د یں گے آسانیاں دیں گے جیسے جیسے ان کا اعتماد بحال ہوگا کہ وہ کیپٹل لا سکتے تو اصل میں اس وقت ملک ٹیک آف کرے گا ۔

جب اوورسیز پاکستانیز بیرون ممالک کامیاب کاروبار کر رہے ہیں اور انہوں نے وہاںانڈسٹریز لگائی ہوئی ہے جب وہ اپنے ملک میں پیسہ لے کر آئیں گے تو ،ان کے پاس سکلز بھی ہیں کیپٹل بھی انہیں صرف اعتماد اور مراعات دینے کی ضرورت تو پاکستان جلد ترقی کے ٹریک پر ہوگا ، ہم اوورسیز کو دعوت دے رہے ہیں وہ یہاں سرمایہ کاری کریں ۔ انہوں نے کہا کہ چین اور بھارت نے جب اپنی اکانومی کھولی تھی اور ان کی 90کی دہائی میں گروتھ شروع ہوئی تھی انہوں نے سب سے پہلے اپنے اوورسیز کو دعوت دی تھی کہ وہ سرمایہ کاری پھر اس کے بعد غیر ملکی سرمایہ کار ی آئی تھی ۔90لاکھ اوورسیز پاکستانی ہیںان میں پروفیشنلز بھی ہیں،

ان کے کاروبار بھی ہیںان کو ابھی تک پاکستان میں لانے کے لئے کامیاب نہیں ہو سکے ، ہم پاکستان کے اندر سمال اینڈ میڈیم انڈسٹریز کو مراعات دینے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایمنسٹی سرمایہ کاری کے لئے دینی چاہیے تھی ،بھارت میں آئی ٹی کی برآمدات 140ارب ڈالر ہیں، ہمارے دور میں70فیصد برآمدات بڑھی ہیں لیکن یہ ابھی مشکل سے 4ارب ڈالر بھی نہیں ہیں ، ہم نے اپنے فری لانسرنز اور آئی ٹی انڈسٹریزکو مراعات ہی نہیں دی تھیں، ہم نے اسے بھی عام انڈسری کی طرح ٹریٹ کیا حالانکہ اس کی ضروریات اور ہیں اس کے لئے مراعات بھی او ر طرح کی ہیں، اب ہم انہیں پوری طرح مراعات دے رہے ہیں ۔

دنیا میں پاکستان دوسرا ملک ہے جہاں پر نوجوانوں کی سب سے زیادہ آبادی ہے، ہم نے ابھی آئی ٹی سے متعلق اور بھی بہت کام کرنا ہے ۔ہم جب ان کو مراعات دیں گے سب سے زیادہ تیزی سے اس شعبے میں آئے گی اوران شا اللہ ہمار اآئی ٹی کا سیکٹر بھرپور ترقی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ ملک کو اپنے پائوں پر کھڑا کریں۔ امید ہے کہ بزنس کمیونٹی ہماری پوری طرح مدد کرے گی ہماری پارٹنر بنے گی ۔انہوںنے کہا کہ کسی بھی ملک کی آزاد ،خود مختار اورغیر ت مند فارن پالیسی کیلئے ضروری ہوتا ہے کہ وہ ملک اپنے پائوں پر کھڑا ہو،جب کوئی ملک ہاتھ پھیلا کر پھرتا ہے کوئی ہمیں امداد دیدے تو پھر اسے

اپنی فارن پالیسی تبدیل کر نا پڑتی ہے ،اپنے مفادات کے خلاف دوسروں کی جنگوں میں شرکت کرنا پڑتی ہے ،دنیا بھی اس ملک کی عزت نہیں کرتی ۔ اللہ کا قانون ہے جب ہم اس سے مانگتے ہیں تو وہ خوش ہوتا ہے لیکن جب انسان کے آگے ہاتھ پھیلاتے ہیں تو وہ ترس کھا کر دے تو دے گا لیکن آپ کی عزت نہیں کرے گا۔ جو قوم اپنی عزت نہیں کرتی دنیابھی اس کی عزت نہیں کرتی ۔ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے ہر قسم کی نعمت دی ہے ،پاکستان میں کسی چیز کی کمی نہیں لیکن ہم نے پائوں پرکھڑا ہونے کی کوشش ہی نہیں ، بس یہی ہوتا تھاکہ امداد لے لو ،افغان جہاد میں شرکت کر لو پیسہ آرہا ہے ،پیسے دو تو ہم جنگ لڑیں گے ۔ پہلی بار ہم روس کے

خلاف جہاد کے نام پر لڑتے ہیں، گیارہ سال امریکہ جب آیا تو یہی جہاد دہشتگردی بن گیا ، ہمیں امریکہ کو برا بھلا نہیں کہنا چاہیے ، ہم نے خود اپنے آپ کو ذلیل کیا ، بجائے تگڑے فیصلے کرکے اپنے پائو ں پر کھڑے ہوں ہم نے اپنے لوگ مروائے ، ہم شارٹ کٹ فیصلہ لے لیتے ہیں ،شارٹ کٹ سے کبھی کامیابی نہیں ملتی ،ا وپر جانا ہے تو محنت کریں ، غلطیاں دور کریں اپنے ماضی سے سیکھیں ۔ ہم نے کبھی برآمدات بڑھامے پر زور نہیں دیا ، جس ملک کی برآمدات ہی نہیں

بڑھ رہیں وہ کیسے اپنے پائوں پر کھڑا ہوسکتا ہے ۔اس سے پچاس سال پہلے ملائیشیاء اور پاکستان کی ترقی میں زمین آسمان کا فرق تھا ۔ مہاتیر محمدنے بتا یا کہ ہم نے کاٹیج انڈسٹری کو مراعات دے کر ترقی دی ، گھروں میں الیکٹرانکس کی اسمبلنگ کے پلانٹس لگے اور دس سال کے بعد ہماری برآمدات 80ارب ڈالر تھیں۔ ہم صرف ٹیکسٹائل کے ذریعے اوپر نہیں جا سکتے ، اب ہماری پالیسی طویل المدت بنیاد پر ہو گی ۔ہم چیمبرز ، بزنس کیمونٹی کو آگاہ کریں گے کہ ہماری سمت کیا ہے، ہم نے اپنی انڈسٹری کو ترقی دینی ہے ،ہر طرح کی مراعات دیں دی ہیں،سمال اینڈ میڈیم انڈستریز کسی بھی ملک کے لئے یڑھ کی ہڈی ہوتی ہے اس کے لئے رکاوٹیں ختم کر کے انہیں مراعات دے رہے ہیں، اوورسیز پاکستانی جو ہمارا اثاثہ ہیں ان کو پاکستان لانے کیلئے ہر طرح کی سہولیات اور مراعات دیں گے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں