آرمی چیف سے عام سپاہی تک سب وزیراعظم کے ساتھ ہیں، وزیراعظم عمران خان دورہ روس میں کیا کرنے جارہے ہیں؟ وفاقی وزیر فواد چوہدری کا بڑا دعویٰ آگیا

اسلام آباد(پی این آئی)وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے لگی لپٹی رکھے بغیر بتادیا کہ فوج اور عمران خان کے بہت قریبی تعلقات ہیں، آرمی چیف سے عام سپاہی تک سب وزیراعظم کے ساتھ ہیں۔نجی ٹی وی کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے نواز شریف پر پاکستان، پاک فوج اور اداروں کو دھوکا دینے کا الزام لگایا اور کہاکہ نواز شریف وزیراعظم تھے تو فوج اور ادارہ ان کے ساتھ نہیں تھا۔

کارگل میں فوجی شہید ہو رہے ہوں اور کوئی بھارت جا کر اپنے اسٹیل کے کاروبار کی بات کرے تو کون اس کے ساتھ کھڑا ہوگا؟فواد چوہدری نے مزید کہا کہ اب عمران خان ماسکو میں مذاکرات کریں گے، تو پیوٹن کو فکر نہیں ہو گی کہ عمران جو بات کر رہے ہیں، پیچھے فوج کیا کررہی ہے؟اپوزیشن، ترین گروپ اور اتحادی سب کو یقین ہے کہ تحریک عدم اعتماد آئے گی اور اس کی کامیابی کے امکانات بھی ہیں۔اپوزیشن جماعتیں تو تحریک عدم اعتماد کو لے کر پر امید ہیں ہی اور وہ اس حوالے سے دعوے بھی کر رہے ہیں لیکن اب حکومت کی اتحادی جماعتیں بھی کہہ رہی ہیں کہ اپوزیشن عدم اعتماد کی تحریک لانے کیلئے سنحیدہ ہے۔اتحادی جماعتوں کے اہم رہنماؤں سے رابطہ کرنے پر انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ہم سے رابطے تو کررہی ہے لیکن اتحادی جماعتوں کو لگتا ہے کہ اپوزیشن نے حکومتی صفوں سے نمبرز پورے کر لیے ہیں۔حکومتی اتحادیوں کے مطابق حکومت کوخطرہ اپنےاتحادیوں سے نہیں بلکہ اپنی صفوں سے ہے۔

اس حوالے سے جب ہم نے جہانگیر ترین گروپ کے اہم رہنماؤں سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ ہماراحکومت سے کوئی رابطہ نہیں ہے اورحکومت سے بھی کسی نے ہم سے رابطہ نہیں کیا ہے۔اتحادی جماعتوں کی طرح ترین گروپ کو بھی اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے کوششوں میں سنجیدگی نظر آ رہی ہے اور عین ممکن ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے کچھ دن میں عدم اعتماد کی یہ تحریک قومی اسمبلی میں پیش کر دی جائے۔ اس سوال پر کہ کیا ترین گروپ حکومت کے ساتھ کھڑا ہے ، اس پر ان کا کہنا تھا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ حکومت کی جانب سے رابطہ نہ ہو اور ہم ان کے ساتھ کھڑے رہیں۔ اسی گفتگو میں ترین گروپ کے ارکان نے شہباز شریف اور جہانگیرترین کی ملاقات کی تصدیق یا تردید سے گریزکیا۔

البتہ وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری مطمئن ہیں کہ تحریک عدم اعتماد لائی ہی نہیں جائے گی اور اگر تحریک آئی تو ناکام ہوگی مزید یہ کہ حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگلے دس پندرہ دنوں میں اپوزیشن بالکل بیٹھ جائے گی اور اس طرح کی بے وقوفانہ پالیسیوں کی وجہ سے جہاں وہ ایک دم چیزیں اوپر لے جاتے ہیں اور پھر وہ اچانک اتنے اوپر سے نیچے گرتے ہیں کہ ان کی ہڈی پسلی ٹوٹ جاتی ہے۔ اپوزیشن زیادہ لاچار اور زیادہ نحیف نظر آئے گی۔پروگرام نیاپاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ میں جب فواد چوہدری سے پوچھا گیا کہ پہلے ہر بل پاس کروانے کے وقت یا کسی بھی اہم معاملے پر فون کالز آجاتے تھے، ان فون کالزکا سلسلہ اب بند ہو گیا ہے ؟اور اپوزیشن اسی وجہ سے پر اعتماد ہے اور آپ کے اتحادی بھی کہہ رہے ہیں کہ ہمیں اب کوئی فون کالز نہیں آتیں، تو جو فیصلے کرنے ہیں وہ ہم نے ذاتی طور پر کرنے ہیں۔

آپ کو لگتا ہے کہ اپوزیشن کواس بات سے حوصلہ ملا ہے کہ اگر وہ کوئی تحریک لے کر آتے ہیں تو اس میں مداخلت نہیں کی جائے گی؟اس سوال کے جواب میں وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ کافی عرصے سے یہ گفتگو ہو رہی ہے اور کئی دفعہ انہوں نے یہ سمجھا اور ان کا شوق پورا ہوگیا، جیسے آئی ایم ایف کا بل آیا، اس سے پہلے بھی یہ لوگ یہی گفتگو کر رہے تھے کہ کیونکہ اب کالز نہیں آرہی تو یہ ہوجائے گا، لیکن ایسا نہیں ہوا۔فواد چوہدری نے مزید کہا کہ میں بغیر کسی لگی لپٹی کے بتا دوں کہ فوج اور عمران خان کے بہت قریبی تعلقات ہیں، اور پہلی دفعہ پاکستان کی تاریخ میں ایسا ہوا کہ ایک ایسا وزیراعظم آیا ہے کہ اداروں کو ساتھ لے کر چل رہا ہے۔

سپریم کورٹ بلاتی ہے تو عمران خان آدھے گھنٹے میں وہاں پہنچ جاتے ہیں، وزیراعظم بلوچستان کے شہدا کے پاس بھی گئے۔ پاکستان میں کتنے وزیراعظم ایسے گزرے ہیں جو ٹروپس کے ساتھ جاتے ہیں اور کھڑے ہوتے ہیں؟ آرمی چیف سے لے کر عام فوجی تک عمران خان کے ساتھ ہے، اسی طرح پاکستان کے شہری عمران خان کے ساتھ ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستانی نظام کی خوبصورتی ہی یہی ہے کہ جب ماسکو جا کر عمران خان بات کریں گے تو پیوٹن کو یہ فکر نہیں ہو گی کہ عمران خان یہ بات کر رہے ہیں تو پیچھے فوج کیا کررہی ہے۔ چین میں جا کر آپ یہ بات کر رہے ہیں تو پیچھے دوسرے کیا کر رہے ہیں۔اسی حوالے سے جب فواد چوہدری سے سوال کیا گیا کہ جب آپ یہ کہتے ہیں کہ فوج عمران خان کے ساتھ ہے تو اس سے آپ کی کیا مراد ہے ؟ فوج حکومت کے ساتھ ہے یا ذاتی طور پر عمران خان کے ساتھ ہے؟اس پر وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ عمران خان ملک کے وزیراعظم ہیں اور یہ ایک آئینی سیٹ اپ ہے ۔ یہ ایسا سیٹ اپ ہے کہ جیسا پاکستان کو ہونا چاہیے۔

جب فواد چوہدری سے سوال کیا گیا کہ عمران خان نہ ہوتے کوئی اور وزیراعظم ہوتے تو فوج اپنی ذمہ داریوں کے حساب سے ان کے ساتھ بھی ہوتی جس پر فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ یہ تو ساتھ لے کر چلنے کی صلاحیت ہوتی ہے، اگرکارگل میں فوجی شہید ہو رہے ہوں اور وزیراعظم بھارت جا کراپنے اسٹیل کے کاروبار کوبڑھانے میں لگ جائے تو کون اس کے ساتھ کھڑا ہوگا؟فواد چوہدری نے مزید کہا کہ نواز شریف نے جس طرح پاکستان کو، پاکستان کی فوج کو اور باقی اداروں کو دھوکا دیا ہے تو کون اُن کے ساتھ کھڑا ہوگا؟اسی پر فواد چوہدری سے سوال کیا گیا کہ آپ کے خیال میں جب 2017 تک نواز شریف وزیراعظم تھے تو اس وقت فوج ان کے ساتھ نہیں کھڑی ہوئی تھی کیونکہ نواز شریف پر اعتماد نہیں تھا؟اس پر وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ کوئی فوج اور کوئی ادارہ ان کے ساتھ نہیں کھڑا تھا۔جب سپریم کورٹ نے نواز شریف کو بلایا تو انہوں نے سپریم کورٹ پر حملہ کر دیا۔

جس طرح کا نواز شریف کا مائنڈ سیٹ ہے اور جس طرح مریم نواز پاکستان کی فوج کے بارے میں گفتگو کرتی ہیں ،جس قسم کی گفتگو مسلم لیگ ن کے سوشل میڈیا پر بیٹھے لوگ کرتے ہیں، آج کل ان لوگوں کو نیا ٹاسک ملاہوا ہے کہ حکومت اور فوج کے درمیان اختلاف دکھائیں، اس قسم کی گفتگو آپ کے خیال میں جو وہاں بیٹھے ہوئے لوگ ہیں کیا وہ نہیں دیکھ رہے کہ کیا ہو رہا ہے ان کے ساتھ؟اسی دوران فواد چوہدری سے مزید پوچھا گیا کہ اس حوالے سے جو ن لیگ کہتی کہ تعلقات درست نہیں تھے اسی لیے خمیازہ بھگتنا پڑا تو کیا آپ کے خیال میں بھی یہی ہوا ؟فواد چوہدری نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دیکھیں یہ لوگ زیادہ مقبول نہیں تھے، ان کی اداروں کے ساتھ بالکل نہیں بن رہی تھی اور وہ پاکستان کی گورننس کیلئے بڑی ناکامی تھے۔ان کا کہنا تھا کہ کبھی بھی ایک فیکٹرآپ کو نیچے نہیں لے کے جاتا اور دوسری بات ایک اور غلط فہمی بھی دور کر لیں، فوج اور عدلیہ پاکستان کے مڈل کلاس کے گروپس ہیں اور فوج پاکستان کی مڈل کلاس کا سب سے بڑا گروپ ہے۔

یہ پاکستان میں ایک مستحکم اور ایک ایسا لیڈر دیکھنا چاہتے ہیں جو پاکستان سے وفادار ہو جس کے مفادات پاکستان میں ہوں، اس کی جائیدادیں لندن میں ،امریکا میں نہ ہوں کہ جو براعظم کھولیں تو پتا چلے کہ یہاں فلاں لیڈر پیسے بھیجتے رہے ہیں۔فواد چوہدری نے مزید کہا کہ جو ٹی ٹیوں والی حکومت ہوتی ہے اس کے مسائل ہوتے ہیں، عمران خان کو یہ فائدہ بالکل ہے۔پروگرام میں فواد چوہدری نے پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) قانون میں ترمیم سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ حکومت پیکا قانون کو سخت کر رہی ہے، نئے قانون میں سوشل میڈیا پرقابل اعتراض پوسٹ کا جرم ثابت ہونے پر تین سے پانچ سال تک کی سزا ہو سکتی ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس قانون کے تحت گرفتاری سے پہلے وارنٹ کی ضرورت نہیں ہوگی اور یہ ناقابل ضمانت جرم ہوگا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں