’’سبزیاں بیجنے سے دولت نہیں بڑھتی ‘‘عمران خان

اسلام آباد(پی این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چینی سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کررہے ہیں، سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول فراہم کرنے کے لئے تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے کوشاں ہیں، صنعتی ترقی کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا، ملک میں زرعی شعبہ کی ترقی کے لئے جدید ٹیکنالوجی بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔زیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک کی دولت سبزیاں بیچنے سے نہیں بڑھتی ، ملک کی ترقی صنعتی ترقی سے

وابستہ ہوتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو پاک چائنا بزنس انویسٹمنٹ فورم کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں وفاقی وزرا، وزرائے مملکت، مشیر و معاونین خصوصی، پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پر پاک چائنا بزنس انویسٹمنٹ فورم کے اجرا سے متعلق دستاویزات کا بھی تبادلہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ تقریب میں شرکت پر سب کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لئے

کاروباری برادری کی تجاویز درکار ہیں۔اس فورم کے قیام سے حکومت کو تجارت اور کاروبار سے متعلق مسائل کو جاننے اور حل کرنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین کے سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کررہے ہیں ، دونوں ممالک کے درمیان معاہدوں پر عملدرآمد میں تیزی لانے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔سرمایہ کار کےلئے وقت بہت اہم ہوتا ہے، کوشش ہے کہ سرمایہ کاری میں آنے والی رکاوٹوں کو کم سے کم کیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری

اور کاروبار کے لئے سازگار ماحول فراہم کرنے کے خواہاں ہیں۔ برآمدات بڑھانے بغیر ملک آگےنہیں بڑھ سکتا، ملکی ترقی صنعتی ترقی سے وابستہ ہے۔ برآمدات کے فروغ اور صنعتوں کے فروغ دیئے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے انقلاب سے فائدہ اٹھانا ہے ۔گزشتہ سا ل آئی ٹی کے شعبہ میں مراعات دی ہیں تو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی برآمدات دگنا ہو گئی ہیں۔ چین نے ٹیکنالوجی کی بدولت ترقی کی۔ چین اور ترکی جیسے ممالک نے

برآمدات کے فروغ کو ترجیحی دی۔ اس سے ان ممالک نے ترقی کی اور ان کا معیار زندگی بلندہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین سے ہماری دوستی 70 سال پر محیط ہے۔ چین نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت کورونا کے بعد بہت تیزی سے بحال ہوئی ۔این سی او سی کی ٹیم نے کورونا وائرس کی وبا کے دورا ن شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ کورونا وائرس کی وبا سے ہمارے ہمسایہ ممالک ایران اور بھارت کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ۔

عالمی ادارے بھی اعتراف کر رہے ہیں کہ پاکستان نے کورونا وائرس کی وبا کے دوران معیشت اور زندگیوں کو محفوظ بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ صنعت اور برآمدات کا فروغ ہماری اولین ترجیح ہے۔درآمدی بل میں کمی لانی ہے اور منی لانڈرنگ کو روکنا ہے کیونکہ منی لانڈرنگ غریب ممالک کا مسئلہ ہے اور اس کے ذریعے ہر سال ایک ہزار ارب ڈالر غریب ملکوں سے امیر ملکوں میں منتقل ہو تے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں کاروباری سطح پر تعلقات اور

زرعی شعبے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ہم نے زرعی شعبے میں پرانے طریقے استعمال کررہے تھے ۔ہمیں جدید ٹیکنالوجی اپنانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ شہروں کے پھیلنے کی وجہ سے فوڈ سکیورٹی ، آلودگی، بجلی ، پانی سمیت دیگر مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ ہمارے شہر تیزی سے پھیل رہے ہیں ۔ گرین ایریاز ختم ہو رہے ہیں۔ اسلام آباد اور لاہور کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ چین کی اربن ڈویلپمنٹ قابل تعریف ہے، ہمیں اس سے مستفید ہونے کی ضرورت ہے۔اس موقع پر

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چین کے سفیر نونگ رونگ نے کہا کہ اس فورم کے قیام پر سب کو مبارکبا د دیتا ہوں ۔ سی پیک پاکستان کے لئے گیم چینجر ثابت ہو گا۔ سی پیک کےتحت توانائی ، روڈ انفراسٹرکچر سمیت دیگر منصوبوں پر کام جاری ہے۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں صنعت ، زراعت اور سماجی و معاشی تعاون کو بھی شامل کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان اور چین کے درمیان تجارت کے حجم میں اضافہ ہوا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کو 75 سال ہو گئے ہیں ۔ اس فورم کے قیام سے دونوں ممالک کے سرمایہ کاروں کو آپس میں رابطے کا موقع ملے گا۔ قبل ازیں سی پیک منصوبوں سے متعلق دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں