واشنگٹن (پی این آئی) 11 ستمبر 2001 کو نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر ہونے والے پراسرار حملوں سے شروع ہونے والی جنگ اپنے اختتام کو پہنچ گئی۔امریکہ افغانستان سے نکل گیا۔ امریکہ نے اگرچہ افغانستان میں اپنا فوجی مشن 31 اگست تک ختم کرنے کا اعلان کر دیاتھا تاہم اس طویل جنگ کے دوران خرچ ہونے والی رقم کا جائزہ لیا جائے تو ان 20 برسوں میں کھربوں ڈالر خرچ ہو چکے ہیں، جب کہ کئی قیمتی جانیں بھی حملوں کا نشانہ بنے۔اعداد و شمار کے مطابق افغانستان میں 2 ہزار 448 امریکی فوجی جبکہ تین ہزار 846 امریکی کنٹریکٹر ہلاک ہوئے، جبکہ دیگر نیٹو ممالک کے ایک ہزار 144 اہلکار ہلاک ہوئے۔اس دوران افغان فوج اور پولیس کے 66 ہزار اہلکار ہلاک ہوئے، جبکہ جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے افغان شہریوں کی تعداد 42 ہزار 245 ہے۔ 51 ہزار 191 طالبان اور دیگر حکومت مخالف جنگجو ہلاک ہوئے۔ انہی 20 برسوں میں 444 امدادی کارکن اور 72 صحافی بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ سال 2020 تک کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو امریکہ نے افغانستان اور عراق میں جنگ کے اخراجات قرض کی رقم سے پورے کیے جو تقریباً دو کھرب ڈالر بنتے ہیں۔ ماہرین کےاندازے کے مطابق سنہ 2050 تک اس قرض کی رقم پر سود کی مد میں امریکی حکومت 6 کھرب ڈالر سے زائد ادا کرے گی۔اس خرچ کے علاوہ امریکہ نے افغانستان اور عراق میں لڑنے والے چالیس لاکھ فوجیوں کی صحت، معذوری، کفن دفن اور دیگر اخراجات پر تقریباً دو کھرب ڈالر سے زائد مختص کیے ہیں۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں