کراچی(پی این آئی) ڈی جی رینجرز میجر جنرل افتخارحسن چوہدری نے کہا ہے کہ ملک میں تیزاب پھینکنے کے تین واقعات آئے تو شرمین عبید چنائے والی فلم بن گئی، آسکر مل گیا، لندن میں 800 سے زیادہ تیزاب پھینکنے کے واقعات ہوئے کہیں کوئی فلم نہ بنی، میڈیا بھی غائب رہا۔انہوں نے کہا کہ کینیڈا میں پاکستانی فیملی کے ساتھ کیا ہوا؟ آپ کو پتا ہے؟ اور پھر ایک اور واقعہ ہوگیا وہاں ایک شخص کی داڑھی مونڈ دی گئی۔ڈی جی رینجرز نے کہا کہ کینیڈا جیسے واقعات کراچی میں ہوتے تو اب تک کراچی کو خطرناک ترین شہر قرار دے دیا جاچکا ہوتا۔میجر جنرل افتخار حسن چوہدری نے یہ بھی کہا کہ لندن میں 800 سے زیادہ تیزاب پھینکنے کے واقعات ہوئے کہیں کوئی فلم نہ بنی، میڈیا بھی غائب رہا۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں چاقو مارنے کے 10 ہزار کیسز ہوئے، کسی کو پتا نہیں چلا، آپ کے خیال میں کیا لندن اب بھی محفوظ ہے؟ڈی جی رینجرز نے کہا کہ گزشتہ سال نیویارک میں 1638یا 1688 مسلح ڈکیتیاں ہوئیں، کراچی میں 280 ہوئیں۔انہوں نے کہاکہ ہم اتنے برے نہیں جتنا ہمیں برا بنایا جاتا ہے اور ہم خود کو برا سمجھنے لگتے ہیں۔میجر جنرل افتخار حسن چوہدری نے مزید کہاکہ ہمارے پاس پراسیکیویشن نہیں، 24 گھنٹوں سے زیادہ حراست میں نہیں رکھ سکتے،اس کے بعد ہمیں ملزم پولیس کے حوالے کرنا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پراسیکیوشن پولیس کے پاس ہے، ہمارے پاس نہیں ہے، سابق سی سی پی او کراچی کے ساتھ پروسیکیوشن ٹیم بنائی گئی تھی۔ڈی جی رینجرز نے یہ بھی کہا کہ پروسیکیوشن ٹیم کی وجہ سے عزیر بلوچ کی 5 مقدمات میں شناخت ہوئی، رینجرز دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے، ہم نے غلطیاں بھی کی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم سے کراچی کے کاروباری شخص نے کہا کہ جس دن رینجرز یہاں سے گئی وہ لاہور منتقل ہوجائیگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں