اسلام آباد (پی این آئی) وزیر اعظم عمران خان کی حکومت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بہت اہمیت دیتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ گذشتہ 10 ماہ سے مسلسل ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ کرنے والے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی وفاقی بجٹ میں کئی ایک مراعات دی گئی ہیں۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ پاکستان کے موجودہ قانون کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانی کسی رشتہ دار سے تحفے کی صورت میں جائیداد حاصل کرتے ہیں تو یہ وصولی قابل ٹیکس بن جاتی ہے۔بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی یہ سب سے بڑی شکایت تھی جسے حل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ موجودہ بجٹ میں تجویز ہے کہ ایسی ٹرانفسر کو قانون میں نہ ہی نفع اور نہ ہی نقصان شمار کیا جائے گا۔ فنانس بل میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں بالخصوص روشن پاکستان اکاؤنٹ ہولڈرز کو کئی ایک مراعات دی گئی ہیں۔ اس اکاونٹ کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانی الیکٹرانک گاڑیاں اور موبائل فون کی خریداری کر سکیں گے۔جن 12 شقوں پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے بیرون ملک مقیم پاکستانی بھی اس سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔فنانس بل میں صدارتی آرڈینینس کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے شروع کی گئی مراعات کو باضابطہ طور پر بجٹ کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے نیا پاکستان سرٹیفکیٹس میں سرمایہ کاری کرنے والے غیر مقیم پاکستانی پہلے مکمل اور حتمی ٹیکسیشن نظام کے ماتحت تھے۔ اب ان کے لیے مکمل اور حتمی ٹیکس نظام کے دائرے کو وسیع کر کے میوچل فنڈ سرمایہ کاریوں، حصص پر منافع، رئیل سٹیٹ سرمایہ کاریوں پر کیپٹل گین کو بھی ٹیکس سے مستثنیٰ کر دیا گیا ہے۔اسی طرح اب روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے کی گئی سرمایہ کاری پر ہونے والی آمدنی پر ٹیکس گوشوارے داخل نہیں کرنا ہوں گے۔ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرط ختم ہونے سے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس رکھنے والے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ایکٹو ٹیکس پیئرز لسٹ میں نام نہ ہونے کے باعث لگنے والے جرمانے (ٹیکس ریٹ دگنا ہوجانا) سے تحفظ دے دیا گیا ہے۔ودہولڈنگ ٹیکس ختم ہونے پر روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس رکھنے والے غیر مقیم پاکستانیوں کو نقد رقم نکلوانے اور نان فائلر پر لاگو بینک ٹرانسفرز پر ٹیکس بھی نہیں دینا پڑے گا۔ خیال رہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا یہ دیرینہ مطالبہ تھا کہ بینکوں سے رقوم نکلوانے یا فنڈز ٹرانسفر پر عائد ٹیکس ختم کیا جائے جسے تسلیم کرتے ہوئے روشن ڈیجیٹل اکاونٹس سے رقم نکلوانے پر نان فائلر ہونے کی وجہ سے لگنے والا ود ہولڈنگ ٹیکس نہیں لگا کرے گا۔اس کے لیے ایف بی آر سے استثنیٰ کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہوگی جبکہ بیرون ملک سے پاکستان رقم بھجوانے کے لیے فیس میں پانچ سے نو ڈالر کی کمی بھی تجویز کی گئی ہے۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں