اسلام آباد (پی این آئی )وزیرا عظم عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کو کہہ رہے تھے شیورٹی بانڈ دو لیکن عدلیہ نے باہر بھیج دیا،ججوں کو فون کال کر کے فیصلے نہیں کروا سکتا،اکیلا کرپشن سے نہیں لڑسکتا عدلیہ ، نیب سمیت پوری قوم کو ساتھ دینا ہو گا ،تبدیلی آرہی ہے قوم کو مزید صبر کرنا ہوگا،گھبرانے کی بالکل ضرورت نہیں،ماہ رمضان میں یوٹیلیٹی سٹورز اور رمضان بازاروں میں سستی ترین چیزیں مہیا کی جائیں گی ،وعدہ ہے مہنگائی کی خود نگرانی کررہا ہوں،جودہ مہنگائی کو زیادہ نہ سمجھیں،چھوٹے سے طبقے کو خون چوس کر پیسا بنانے کی عادت پڑی ہوئی ہے، اربوں روپے کی چینی چوری کرنے والوں پر پھول پھینکے جارہے ہیں، پاکستان میں قانون کی بالادستی کی جنگ لڑی جارہی ہے، بھارت جب تک 5اگست کے اقدامات کو واپس نہیں لیتا حالات معمول پر نہیں آسکتے کشمیر کے حوالے سے جتنا کام ہم نے 4سالوں میں کیا ہے ہے اتنا کسی نے بھی نہیں کیا ، ایسا کوئی اقدام نہیں کریں گے جس سے کشمیر کاز کو کوئی نقصان پہنچے ۔ اسٹیٹ بنک معاملے پر آئی ایم ایف سے بات چیت چل رہی ہے پارلیمنٹ میں اس معاملے پر بحث کی جائے گی ۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم عمران خان اتوار کے روز عوام سے براہ راست ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔وزیر اعظم نے کہا کہ نے کہا ہے کورونا کی تیسری لہر بہت خطرناک ہے حالات زیادہ خراب ہو ئے تو لاک ڈائون کرنے پر مجبور ہوجائیں گے،کہ عمران خان اکیلا کرپشن سے نہیں لڑسکتا عدلیہ سمیت پوری قوم کو ساتھ دینا ہو گا ،پاکستان میں قانون کی بالادستی کی جنگ لڑی جارہی ہے ، پاکستان پہلی بار سٹہ مافیا اور ذخیرہ اندوزوں پر ہا تھ ڈال رہا ہے ، کرپٹ لوگوں کو دعوتوں میں ایسے بلایا جاتا ہے جیسے انہوں نے کشمیر فتح کیا ہو، ملک پر سب سے بڑا عذاب قبضہ ما فیا ہے جس کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے ، تعلیمی معیار کی بہتری کیلئے ایچ ای سی کا نیا سربراہ لار ہے ہیں ،معاشرے میں فحاشی پھیلے گی تو جنسی زیادتی کے واقعات میں بھی اضافہ ہوگا، ۔معیشت کی بہتری کی وجہ سے روپیہ مستحکم ہوا ، گھبرانے کی ضرورت نہیں مہنگائی کوقابو کرکے دکھائیں گے۔ اتوار کو ٹیلی فون پر عوام سے براہ راست بات چیت کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا کی پہلی اور دوسری لہر میں پاکستان کو اللہ نے زیادہ نقصان سے بچایا، کورونا کی تیسری لہر خطرناک ہے ، کوئی نہیں کہہ سکتا صورتحال کہاں تک جا سکتی ہے۔ ایسی صورت میں ہمیں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ یورپ میں لوگوں کو ویکسین لگانے کے باوجود لاک ڈاوَن کیا گیا ہے، ہم لاک ڈاوَن نہیں کررہے، فیکٹریاں بھی کھلی ہیں، اللہ نہ کرے اگرحالات زیادہ خراب ہوجائیں تو پھر ہم بھی مجبور ہوجائیں گے، باقی دنیا میں جہاں بھی لاک ڈاوَن لگا وہاں سب سے زیادہ غریب لوگ متاثر ہوئے،ماسک پہننا سب سے آسان ہے، ماسک لازمی پہنیں اور پہلے سے زیادہ احتیاط کریں۔وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گیس ے ذخائر کم ہورہے ہیں، 27 فیصد پاکستانیوں کو گھر پر گیس فراہم کی جاتی ہے۔ گیس نیٹ ورک کو بڑھایا جائے تو اسے موجودہ قیمت پر دینا مشکل ہوگا کیونکہ ہم گیس مہنگی خرید کر سستے میں عوام کو فراہم کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گیس نیٹ ورک کو بڑھانے سے گیس کے قرضوں میں بھی اضافہ ہوگا۔ تعلیمی معیار کے حوالے سے ایک سوال ان کا کہنا تھا کہ انسان کو جتنی بہتر تعلیم دی جائے وہ اتنا اوپر جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عمارتیں بنانے سے تعلیمی اداروں کا قیام نہیں ہوتا، وہاں پڑھانے والے اچھے ہوں تو تعلیم کا معیار بہتر ہوتا ہے۔ اپنے نظریے کے مطابق ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا نیا سربراہ لا رہے ہیں اور اس ادارے میں بڑی تبدیلیاں کر رہے ہیں ۔ ایک خاتون نے عوام سے مہنگائی سے متعلق سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ کیا اب ہم گھبرالیں ؟ جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود ہم 70 فیصد دالیں امپورٹ کررہے ہیں، ملک میں مڈل مین کی زیادہ منافع خوری کی وجہ سے مہنگائی ہے، ایسا نظام لارہے ہیں کہ کسان براہ راست منڈیوں تک چیزیں پہنچائیں، معیشت کی بہتری کی وجہ سے روپیہ بھی مستحکم ہوا ہے، گھبرانے کی ضرورت نہیں، ہماری ساری توجہ صرف مہنگائی کنٹرول کرنے پر ہے، مہنگائی کی وجہ جاننے کے لئے کام ہورہا ہے اور ہم قابو کرکے دکھائیں گے۔ کابینہ میں مافیا کی موجودگی سے متعلق سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ لوگوں کی بہت امیدیں ہیں لیکن پرانے سسٹم کوبدلنے میں کافی وقت لگتاہے، ہماری حکومت میں نیب اورعدلیہ آزاد ہے جب کہ 95 فیصد کیسز ہم نے نہیں بنائے بلکہ یہ پرانے ہیں ، پچھلی حکومتیں نیب کوکنٹرول کرتی تھیں، پچھلی حکومت میں نیب بھی چوروں کوتحفظ دینے میں ملی ہوئی تھی، طاقتور پر ہاتھ ڈالنا آسان نہیں، بیوروکریسی کے پرانے لوگوں سے زیادہ تعلقات ہیں، ہم جمہوری طریقے سے آئے ہیں نظام کو بدلنے میں وقت لگے گا، میں جو کچھ بھی کررہا ہوں یہ ایک جہاد ہے اور صرف اللہ کے لئے کررہا ہوں۔ موجودہ مہنگائی کو زیادہ نہ سمجھیں، وینزویلا اور دیگرممالک کا حال دیکھیں، حقیقی تبدیلی کے لئے عوام کو تھوڑا صبر کرنا پڑے گا، ہماری معیشت اب ترقی کی جانب گامزن ہے۔ ادویات مہنگی ہونے اور ڈاکٹروں کی ادویہ ساز کمپنیوں سے کمیشن کے لیے من مانی ادویات کی تجویز دینے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ صحت کا شعبہ صوبوں کے پاس ہے تاہم 3 صوبوں اور گلگتـبلتستان میں ہر شہری کو صحت کارڈ فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس سے بہت بڑا انقلاب آئے گا’۔ان کا کہنا تھا کہ اس کے ذریعے نجی سیکٹر کے ہسپتال گاؤں دیہاتوں میں کھل رہے ہیں، سرکاری زمینوں کو سستے داموں ہسپتالوں کے قیام کے لیے نجی شعبوں کو فراہم کیا جائے گا جس سے ہسپتالوں کے درمیان مقابلہ بڑھے گا اور صحت کی سہولیات بہتر ہوں گی۔کرپشن کے حوالے سے ایک سوال کے جواب پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کرپشن ایک ایسا کینسر ہے جو دنیا کے ہر غریب ملک میں پھیلا ہے، حکمران جب کرپشن کرتے ہیں تو وہ اپنا پیسہ ملک میں نہیں رکھ سکتے اور پھر وہ پیسہ ملک سے باہر بھیج کر ملک کا دوگنا نقصان پہنچاتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق غریب ممالک سے ہر سال ایک ہزار ارب ڈالر چوری ہوکر امیر ممالک میں جاتا ہے۔ ہم پورا زور لگارہے ہیں کہ امیر ممالک سے ہمارا پیسہ واپس آئے تاہم وہ اس میں رکاوٹ اس لیے ڈال رہے ہیں کیونکہ انہیں فائدہ ہورہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘کرپشن کے خلاف صرف قانون کے ذریعے نہیں لڑا جاسکتا، پوری قوم مل کر کرپشن کا مقابلہ کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘عمران خان اکیلا اس کرپشن سے نہیں لڑسکتا، عدلیہ کو بھی اس میں ساتھ دینا ہوتا ہے، نیب کو صحیح کیسز بنانے ہوتے ہیں ۔ نواز شریف کو کہہ رہے تھے شیورٹی بانڈ دو لیکن عدلیہ نے باہر بھیج دیا۔قانون بنانے سے کرپشن ختم نہیں ہوگی، ہم سب نے اس کے لئے کام کرنا ہے۔ عدالتیں ساتھ نہیں دیں گی تو کرپشن کے خلاف کیسے لڑ سکتے ہیں؟عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے یہاں کرپٹ لوگوں کو دعوتوں میں ایسے بلایا جاتا ہے جیسے انہوں نے کشمیر فتح کیا ہو، کرپٹ لوگ جیل سے یا نیب سے نکل رہے ہوتے ہیں تو لوگ ان پر پھول پھینک رہے ہوتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ قانون کی بالادستی، عدل و انصاف اصل مسئلہ ہے اور پاکستان میں اسی کی جنگ چل رہی ہے۔بعد ازاں وزیر اعظم نے معاون ۔خصوصی برائے احتساب سے چینی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے عوام کو وضاحت دینے کے لیے کہا۔اس پر شہزاد اکبر نے کہا کہ 60 کی دہائی سے چینی کی قیمت پر سٹہ کھیلا جارہا ہے اور چند گروہ اس سے بڑا منافع کماتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 3 سے 4 ماہ میں پاکستان کی ضرورت سے زائد چینی ہوتی ہے تاہم اس کا اسٹاک ملوں میں ذخیرہ کرلیا جاتا ہے اور سٹے باز اس کی قیمت طے کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے پاس اطلاع تھی کہ سٹے بازوں کا منظم گروہ چینی کی قیمت بڑھانے کی تیاری کر رہا تھا’۔انہوں نے کہا کہ یہ ہوا میں کاروبار کیا جارہا تھا اور اس میں ملز مالکان کی انہیں معاونت حاصل ہوتی ہے۔شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ایک روپے چینی کی قیمت کے بڑھنے سے تقریباً 5 ارب 50 کروڑ کا فائدہ ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایکس مل قیمت چینی کی 80 روپے مقرر کردی ہے اور سٹے بازوں کے گروہ کو بے نقاب کردیا گیا ہے اور ان کے خلاف کیسز درج کرلیے گئے ہیں۔بعد ازاں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں 60 سالوں سے یہ ہورہا ہے، اس سے عام عوام متاثر ہوتی ہے، ان کے خون چوس کر یہ لوگ پیسے بناتے تھے اور آج تک ان پر کسی نے ہاتھ نہیں ڈالا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ انہیں روکا گیا ہے، اس کا مقصد پاکستان کی عوام کو مہنگائی سے تحفظ فراہم کرنا ہے۔وزیر اعظم نے ایک کالر کی کراچی میں پلاٹ کے لیے رقم ادا کرنے پر بھی پلاٹ نہ ملنے کی شکایت پر ان کی پریشانی کو حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے لیے قبضہ مافیا عذاب بنا ہوا ہے،قبضہ مافیا بغیر پولیس اور سیاسی پشت پناہی کے بغیر کام نہیں کرسکتے، کئی اراکین اسمبلی اور سیاسی لوگوں نے بھی ملک میں قبضے کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوام سے اپیل ہے کہ کسی بھی سرکاری زمین پر کسی گروپ نے قبضہ کیا ہے تو اس کی سٹیزن پورٹل پر نشاندہی کریں، ہم نے ان کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہاؤسنگ سوسائٹیز کا سروے کیا جارہا ہے، ملک میں قانونی سوسائٹیز بہت کم اور غیر قانونی بہت زیادہ ہیں۔ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ قانونی و غیر قانونی سوسائٹیز کی نشاندہی کرلی جائے پھر ہم ان کے خلاف بھی اقدامات اٹھائیں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں وہی لوگ گھر بنا سکتے ہیں جن کے پاس پیسہ ہے، پاکستان میں صفر اعشاریہ 2 فیصد ہاوَسنگ فنانسنگ ہے، پہلی دفعہ حکومت نے تعمیراتی شعبے پر بھرپور توجہ دی ہے، ایف بی آر سے کنسٹرکشن شعبے کے لئے ٹیکس بھی کم کروائے ہیں۔ بینکوں کے صدورسے بات کی ہے کہ ہاوَسنگ فنانسنگ کوآسان بنائیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لئے سخت آرڈننس لائے ہیں، فیملی سسٹم کو بچانے کے لئے دین نے ہمیں پردے کا درس دیا، اسلام کے پردے کے نظریے کے پیچھے فیملی سسٹم بچانا اور خواتین کو تحفظ فراہم کرنا ہے، جب آپ معاشرے میں فحاشی پھیلائیں گے تو جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوگا، یورپ میں اب فیملی سسٹم تباہ ہوچکا ہے، ان چیزوں کو دیکھتے ہوئے میں نے صدرایردوان سے بات کی اور ترک ڈرامے کو یہاں لایا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ چھوٹے سے طبقے کو خون چوس کر پیسا بنانے کی عادت پڑی ہوئی ہے، ہم جیسے لوگ کوشش کررہے ہیں کہ سب کو قانون کے نیچے لایا جائے، اربوں روپے کی چینی چوری کرنے والوں پر پھول پھینکے جارہے ہیں، جب کرپشن کرنے والوں پر پھو ل پھینکیں گے تو نیچے والے لوگ بھی پھر کرپشن کرتے ہیں۔ اصل چیز قانون کی عمل داری ہوتی ہے، پاکستان میں قانون کی بالادستی کی جنگ لڑی جارہی ہے، کچھ لوگ خود کو قانون سے برتر سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ عمران خان کی حکومت گرادو کیونکہ یہ این آر او نہیں دیتا۔ بھارت سے تجارت کرنے کے ایک سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ بھارت جب تک 5اگست کے اقدامات کو واپس نہیں لیتا حالات معمول پر نہیں آسکتے کشمیر کے حوالے سے جتنا کام ہم نے 4سالوں میں کیا ہے ہے اتنا کسی نے بھی نہیں کیا ۔ ایسا کوئی اقدام نہیں کریں گے جس سے کشمیر کاز کو کوئی نقصان پہنچے ۔ اسٹیٹ بنک معاملے پر آئی ایم ایف سے بات چیت چل رہی ہے پارلیمنٹ میں اس معاملے پر بث کی جائے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں