اسلام آباد(پی این آئی)مشرف دور میں جسٹس افتخار چودھری کی بحالی کے وقت وکلا نے جس مزاحمت کا راستہ اپنایا اس میں تمام سیاسی جماعتوں اور پاکستان کے عوام نے بھی ان کا ساتھ دیا،مگر اس وکلا تحریک کے بعد سے تو جیسے وکلاآزاد ہی ہو گئے،اب جب بھی وکلا کا دل کرتا ہے تو یہ ہسپتالوں کے ڈاکٹرز کو مارنے چلے جاتے ہیں جب ان کا دل کرتا ہے یہ
ہائیکورٹ پر چڑھائی کر دیتے ہیں اور جب دل کرے یہ چھوٹی عدالتوں کے ججوں کو”تنگ” کرنا شروع کر دیتے ہیں۔کبھی دکھیاری خواتین پر ٹھڈوں کی بارش کرتے اور بزرگ درخواست گزاروں کو ذلیل کرتے نظر آتے ہیںاور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے ، سوشل میڈیا پر وکلا گردی کی ایک ویڈیو بڑی تیزی کیساتھ وائرل ہورہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بھری عدالت میں چند وکلا موجود ہیں جن میں سے ایک صاحب سامنے کھڑے جج کے اسسٹنٹ کو کہتا ہے کہ جج صاحب سے کہیں باہر آئیں اورمجھ سے ملیں،آگے سے ملازم کھسیانا ہو کر ہلکا سا جواب دیتا ہے تو وکیل صاحب کافی غصے میں کہتا ہے کہ جج کو جا کر بول یہ ڈرامہ بند کرے اور یہ پولیس وغیر دو منٹ میں” ڈیش ”پرچڑھ جائے گی۔اسے کہو باہر آئے اور سیدھی طرح ملاقات کرے۔ جج صاحب چونکہ اپنے چیمبر میں چھپے بیٹھے تھے ا ور انہوں نے اپنے تحفظ کے لیے پولیس بلا لی تھی۔لہذٰا عدالت کے اندر اور جج کے چیمبر کے باہر یہ لوگ دھینگا مشتی کررہے تھے۔قدرے توقف کے بعد وکیل نے جج کے اسسٹنٹ سے پھر کہاکہ جائو جج سے کہو تمہارا باپ ملنے آیا ہے۔وکیل کے پیچھے کھڑے اورکسی صاحب نے آواز دی کہ جج سے کہو صرف سیکرٹری جنرل ہی ان سے بات کرے گااور کوئی شخص ملاقات کے لیے نہیں آئے گا۔سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے وکلا کی اس حرکت پر شدید ردعمل سامنے آرہا ہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں